لاہور: قومی جونیئر سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین باسط علی نے سابق ٹیسٹ فاسٹ باؤلر سرفراز نواز کے خود پر جوئے اور میچ فکسنگ کے الزامات مسترد کر دیے۔

جمعہ کو ڈان اخبار میں سرفراز نواز نے جسٹس (ر) اعجاز یوسف کی 1998 میں ایک تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا ' قابل احترام انتخاب عالم نے جج کو بتایا کہ باسط علی نےخود ان کے سامنےجوئے اور فکسنگ میں ملوث ہونے کا اقرار کیا'۔

باسط نے جمعہ کو کراچی میں ڈان سے گفتگو میں کہا 'میں نے نہ تو کبھی ایسا کام کیا اور نہ ہی انتخاب عالم کے سامنے ایسا کوئی اقرار کیا'۔

باسط نے تسلیم کیا کہ جسٹس اعجاز نے ایک رپورٹ تیار کی تھی لیکن اس پر نہ تو جج کے دستخط ہیں اور نہ ہی یہ پی سی بی کے پاس جمع کرائی گئی۔

باسط کے مطابق ان کی انتخاب سے کئی ملاقاتیں ہوئیں لیکن انہوں نے کبھی اس حوالے سے کوئی ذکر نہیں کیا۔

دائیں ہاتھ سے بلے بازی کرنے والے باسط نے 1993 اور 1996 کے درمیان 19 ٹیسٹ اور 50 ون ڈے میچ کھیلے۔

باسط کے مطابق وہ اور راشد لطیف پہلے ایسے کھلاڑی تھے جنہوں نے میچ فکسنگ اور جوئے کے خلاف آواز اٹھائی۔

'میں آج بھی کرائے کے گھر میں رہتا ہوں'۔ باسط نے یہ کہہ کر اشارتاً بتایا کہ اگر وہ فکسنگ میں ملوث ہوتے تو شاہانہ ذندگی گزار رہے ہوتے۔

دوسری جانب، جب ڈان نے انتخاب عالم سےجسٹس اعجاز کے سامنے ایسا کوئی بیان دینے کی تصدیق کرنے کیلئے رابطہ کیا تو انہوں نے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔

تاہم بعد میں انہوں نے کسی قسم کے تنازعہ سے بچنے کیلئے کہا کہ وہ اس معاملہ پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ جسٹس اعجاز کی رپورٹ میں متعدد پاکستانی کھلاڑیوں کے جوئے اور میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے سنسنی خیز انکشافات موجود ہیں۔ تاہم ، انہوں نے رپورٹ پر کام ادھورا چھوڑ دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں