اسلام آباد: حکومت نے سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا۔

سرکاری ذرائع نےہفتہ کے روز ڈان کو بتایا کہ جنرل مشرف نے وزارت داخلہ کو ایک تحریر ی درخواست ارسال کی تھی کہ وہ کنگ عبداللہ کی موت پر تعزیت کیلئے سعودی عرب جانا چاہتے ہیں۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے نام اس درخواست میں مشرف نے خود پر سفری پابندی نرم کرنے کی اپیل کی تاکہ وہ سعودی عرب میں شاہی خاندان سے مل سکیں۔

ذرائع کے مطابق، وزیر داخلہ کا شمار وفاقی کابینہ کے ان محدود ارکان میں ہوتا ہے جو ماضی میں ن-لیگی قیادت کو مشرف معاملہ پر نرم موقف اپنانے کی کوششیں کرتے رہے، بالخصوص اس وقت جب پی ٹی آئی کا دھرنا جاری اور ملک میں مارشل لاء کی افواہیں گرم تھیں۔

تاہم ، وزارت داخلہ کی جانب سے سفر کرنے کی اجازت ملنے کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہو سکی۔

وزیر اعظم ہاؤس کے ایک ترجمان نے ہفتہ کی رات واضح کیا کہ 'انہیں پرویز مشرف کی جانب سے اب تک بیرون ملک سفر کرنے کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی'۔

سابق صدر کے ترجمان میجر جنرل (ر) راشد قریشی نے بتایا کہ وزارت کو درخواست ارسال کر دی گئی ہے لیکن اب تک باقاعدہ طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

انہوں نے وزیر اعظم ہاؤس کے بیان پر حیرت ظاہر کرتے ہوئے اسے جھوٹ قرار دیا۔

مشرف کے خلاف پٹیشن لال مسجد کے سابق سربراہ عبدالرشید کے بیٹے ہارون رشید نے ہفتہ کو وزارت داخلہ میں ایک پٹیشن کے ذریعے زور دیا ہے کہ'مشرف کے خلاف میرے والد اور دادی کے قتل سے متعلق مقدمہ میں عدالتی حکم آنے تک ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نہ ہٹایا جائے'۔

ایڈوکیٹ طارق اسد کے ذریعے بھیجی گئی پٹیشن میں کہا گیا کہ 'انصاف کی خاطر' مشرف کو ملک سے باہر نہ جانے دیا جائے کیونکہ ایک بار وہ باہر چلے گئے تو واپس نہیں آئیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں