امریکا ہندوستان معاہدوں میں پاکستان کا اہم کردار

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2015
تصویر اے پی
تصویر اے پی
باراک اوباما اور وزیر اعظم نواز شریف۔ فائل فوٹو رائٹرز
باراک اوباما اور وزیر اعظم نواز شریف۔ فائل فوٹو رائٹرز

نئی دہلی: امریکی صدر براک اوباما اور ہندوستانی وزیر اعظم نے ایشیا پیسیفک اور بحیرہ ہند کے خطوں پر گہری نظر رکھنے کے لیے اتوار کو مشترکہ اسٹریٹیجک وژن پر اتفاق کیا ہے لیکن معاہدے کا بغور جائزہ لیا جائے تو اس میں پاکستان کا بھی اہم کردار ہے، حالانکہ اس میں پاکستان کے نام کا ذکر نہیں لیکن وسطی ایشیا میں مجوزہ تعاون کے لیے پاکستان کا اہم کردار ہو گا۔

ایشیا پیسیفک اور بحیرہ ہند کے لیے امریکا انڈیا مشترکہ اسٹریٹیجک وژن میں کہا گیا کہ خطے کے معاشی انضمام کے لیے ہم تیز تیز ترین انفرا اسٹرکچر کنیکٹیویٹی اور معاشی ترقی کو اس طریقے سے فروغ دیں گے کہ جنوب، جنوب مشرقی اور وسطی ایشیا میں روابط پیدا ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ تیز ترین توانائی کی ٹرانسمیشن اور عوام کے درمیان رابطے کے ساتھ ساتھ فری ٹریڈ کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اوباما مودی دستاویز میں عوام سے عوام کے رابطے کا حوالہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مذاکرات میں عرصے سے استعمال ہونے والی بنیادی اصطلاح سے اٹھایا گیا ہے اور اس دستاویز میں مکمل ربط سازی کے لیے وسطی ایشیا کے خصوصاً ذکر سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستان کا اس سلسلے میں اہم کردار ہو گا کیونکہ دستخط کرنے والے دونوں حضرات کے ذہنوں میں چین، ایران یا روس میں سے کوئی نام بھی نہ ہو گا۔

بیان میں کہا گیا کہ دنیا کی بڑی جمہوریتوں کے سربراہان کی حیثیت سے ہم ایشیا پیسیفک اور بحیرہ ہند کے خطے میں درمیان روابط سازی کے لیے اہم کردار ادا کریں گے، ہمارا معاہدہ اس بات کی تصویر کشی کرتا ہے کہ ان خطوں میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے امریکا اور انڈیا کے درمیان قریبی شراکت ناگزیر ہے، ہم نے خطے کے لیے مشترکہ اسٹریٹیجک وژن پر اتفاق کیا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ امریکا اور انڈیا خطے اور دنیا کی ترقی کے لیے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔

معاہدے کے اعلامیے میں کہا گیا کہ افریقہ سے مشرقی ایشیا تک غربت کے خاتمے اور وسیع البنیاد خوشحالی کے لیے دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر پائیدار، جامع ترقی اور خطے میں روابط کے لیے اپنی شراکت کو مضبوط کرتے رہیں گے۔

اس دستاویز میں کہا گیا کہ خطے کی خوشحالی کا دارومدار سیکیورٹی پر ہے۔

دستاویز میں کہا گیا کہ ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خطرات اور طاقت کے استعمال سے سے بچیں، سرحدی اور سمندری تنازعات عالمی سطح پر طے شدہ قوانین کے تحت پرامن طریقے سے حل کریں۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ ہم خطے سے اور خطے میں دہشت گردی، سمندری لوٹ مار کی مخالفت اور تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ایک اور علیحدہ بیان میں خصوصاً پاکستان کا تذکرہ کیا گیا لیکن اس مرتبہ بھی تذکرہ صرف دہشت گردی کے حوالے سے کیا گیا۔

بیان میں پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ ممبئی حملوں کے ذمے داران کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی ذمے داری پوری کرے اس کے ساتھ ساتھ داؤد ابراہیم، جماعۃ الدعوۃ، حقانی گروپ اور دیگر عناصر کے خلاف کارروائی پر بھی زور دیا گیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

IBRAR AHMAD Jan 26, 2015 12:53pm
Pakistan should play more constructive role for the development of area. We should coperate with all those countries who wish to create an atmosphere of progress and development.But Pakistan should also aware of evil plans of those countries who are against the welfair of our beloved country.It has become very difficult to recognize and identify our enemy.There is much confusion in this regard.