پاکستان کو لگاتار دوسرے ٹور میچ میں شکست

27 جنوری 2015
تصویر بشکریہ پاکستان کرکٹ ٹیم فیس بک پیج
تصویر بشکریہ پاکستان کرکٹ ٹیم فیس بک پیج

پاکستان کرکٹ ٹیم کی ورلڈ کپ کی تیاریوں کا پردہ ہر گزرتے دن کے ساتھ فاش ہوتا جا رہا ہے اور نیوزی لینڈ بورڈ پریذیڈنٹ الیون کی ٹیم کے ہاتھوں قومی ٹیم کو لگاتار دوسرے میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہ تھا اور 79 رنز پر پانچ کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔

گزشتہ میچ کی طرح اس مرتبہ بھی عمر اکمل اور مصباح الحق نے ٹیم کو بحرانی صورتحال سے نکالنے کا بیڑا اٹھایا اور 116 رنز کی شراکت قائم کر کے اسکور کو 195 رنز تک پہنچا دیا، عمر نے 77 رنز بنائے۔

کپتان مصباح نے بلاول بھٹی کے ساتھ مل کر ایک اچھی ساجھے داری قائم کی اور اسکور کو 267 تک پہنچا دیا۔

بلاول نے 23 اور مصباح نے 88 رنز کی شاندار باری کھیلی۔

جواب میں پریذیڈنٹ الیون کی ٹیم بھی 59 رنز پر پانچ وکٹوں سے محروم ہو چی تھی لیکن مائیکل پولارڈ تن تنہا پاکستانی باؤلنگ کے سامنے ڈٹ گئے۔

انہوں نے دیگر بلے بازوں کے ساتھ مل کر شراکتیں قائم کیں اور جب وہ 153 رنز کی شاندار اننگ کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے تو ان کی ٹیم کو جیت کے لیے 22 گیندوں پر 24 رنز درکار تھے۔

اس کے بعد مزید دو وٹیں گریں لیکن میزبان ٹیم نے اسکول ایک گین قبل نو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔

یہ قومنی ٹیم کی لگاتار دوسرے ٹور میچ میں شکست ہے جہاں اس سے قبل نیوزی لینڈ بورڈ الیون نے چھ وکٹ سے فتح اپنے نام کی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

siddique malik Jan 28, 2015 12:46pm
اگر ہم اس نظر سے دیکھیں کہ پاکستان ٹیم ورلڈ کپ سے کیسا پرفارم کر رہی ہے تو ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نظر نہیں آتی لیکن اگر انفرادی کارکردگی دیکھی جائے تو مصباح جس کے بارے میں یہ کہا جارہا تھا کہ وہ فاسٹ پچوں پر کھیلنے کا تجربہ ون ڈے کرکٹ میں نہیں رکھتے ان دو میچوں میں انہوں نے تقریباً ۱۹۱ بنا ڈالے جن میں ان کی ایک سینچری بھی شامل ہے اسی طرح باقی بیٹسمین بھی کافی حد تک پرفارم کرتے نظر آ رہے ہیں بس جو فرق بائولنگ میں آ رہا ہے اگر شعیب ملک جائن کر جاتے ہیں تو اس میں بھی تھوڑی سی بہتری آ سکتی ہے کیونکہ وہ بھی اچھے سپنر ہیں اس کے علاوہ ابھی تک ان میچوں میں محمد عرفان کو نہیں کھیلایا گیا کیونکہ ان کو انڈیا کے خلاف ہونے والے ون ڈے کے لئے بچا کر رکھا جا رہا ہے تو ہم پاکستانی ہونے کے ناطے سے یہ امید کر سکتے ہیں کہ ورلڈ کپ کے باقاعدہ میچوں میں پاکستان بہت اچھا پرفارم کر سکتا ہے اور ہو سکتا ہے ایسا کچھ کر جائے ٹیم جس کی توقع نہ ہم رکھتے ہوں اور نہ دنیا