متحدہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس پر حملہ کیا، قائم علی شاہ

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2015
وزیر اعلی قائم علی شاہ اسمبلی میں خطاب کر ہے ہیں۔
وزیر اعلی قائم علی شاہ اسمبلی میں خطاب کر ہے ہیں۔

کراچی : سندھ اسمبلی میں وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کے خطاب کے دوران اپوزیشن جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے شدید احتجاج اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

سندھ اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس پر حملہ کیا گیا۔

متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس پر شکایت نہیں کی گئی بلکہ حملہ کیا گیا، احتجاج کرنے والوں نے بات چیت سے انکار کیا، گورنر سندھ عشرت العباد خان کے کہنے پر سندھ حکومت نے بات کرنے کے لیے اپنے نمائندے بھی بھیجے مگر ان سے بات بہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں : متحدہ قومی موومنٹ کا وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنا

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس پر احتجاج کرنے والوں نے اب تک ایف آئی آر نہیں کٹوائی،قاتل کی گرفت کے لیے قانون ہے، ایف آئی آر جمع کرائی جاتی ہے، افسوس کی بات ہے کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس پر حملہ کیا جائے۔

سندھ اسمبلی میں وزیر اعلی کی تقریر کے دوران متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان نے شدید احتجاج کیا اور شور کرکے خطاب روکنے کی کوشش کی مگر ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی بار بار قائم علی شاہ کو خطاب جاری رکھنے کا کہتی رہیں۔

ایم کیو ایم کے ارکان نے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے کھڑے ہو کر بھی احتجاج کیا۔

وزیراعلیٰ نے متحدہ کے ارکان کو تقریر سننے پر زور دیا مگر وہ نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔

ایم کیو ایم کے ارکان کے واک آوٹ کے بعد وزیر اعلی نے خطاب جاری کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ کے ارکان دکھتی رگ پر ہاتھ رکھنے پر بھڑک اٹھے ہیں، احتجاج والی رات گورنر سے کئی بار بات ہوئی، گورنر نے خود کہا ان کو یہاں نہیں آنا چاہیے تھا۔

قائم علی شاہ نے بتایا کہ کراچی آپریشن کا فیصلہ ڈیڑھ سال پہلے ہوا، آپریشن کے فیصلے کی کراچی کی تمام جماعتوں نے تائید کی، وزیر اعظم اور گورنر نے کراچی آپریشن میں پیش رفت پر اطمینان ظاہر کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے آنے کے بعد اغوا برائے تاوان کے 90 میں سے صرف 3 کیس باقی رہ گئے ہیں ، آرمی چیف اور وزیر اعظم نے خود میری وزارت اعلیٰ کو سراہا

ان کا کہنا تھا کہ امن وامان کی صورتحال خراب ہونےکاباربار ذکرکیاجاتاہے، پیپلزپارٹی نےاقتدارمیں آکرسندھ میں امن قائم کیا،پیپلزپارٹی ملک میں امن وامان اورجمہوریت چاہتی ہے،۔

قبل ازیں ایم کیو ایم کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اپنے 4 کارکنان کے جنازے لے کر 10گھنٹے وزیر اعلیٰ ہاؤس پر کھڑے رہے مگر پوچھا تک نہ گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ کو برطرف کر دینا چاہیے، ایم کیو ایم

واک آوٹ کے بعد اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل پر اعلیٰ سطح کا کمیشن بنایا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی حکومت میں پیپلز پارٹی کے 650 کارکن قتل ہوئے، قائم علی شاہ کو برطرف کر دینا چاہیے ۔

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی فیصل سبزواری نے کہا

وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنے عمل سے ثابت کر دیا کہ سندھ بدقسمت صوبہ ہے، ہم اپنے کارکن کا جنازہ لے کر وزیر اعلیٰ ہاؤس گئے، پیپلز پارٹی سندھ کے عوام پر رحم کرے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ ہاؤس پرحملہ کیا گیا، کیا ہم نے کنٹینر ہٹانے کے لیے گولیاں چلائیں؟ ، قائم علی شاہ وزیر اعلیٰ ہاؤس پر حملے کا مقدمہ ہم پر درج کروائیں، کیا کسی جماعت کو سیاسی کارکن کے قتل پر آواز بلند کرنے کا حق نہیں؟ ، ہم نے جمہوری طریقے سے احتجاج کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں