کنکریٹ میں دبا 'نیا پشاور'

30 جنوری 2015
پشاور کے تباہ حال وزیرباغ میں کھیلتے بچے— فوٹو وائٹ اسٹار
پشاور کے تباہ حال وزیرباغ میں کھیلتے بچے— فوٹو وائٹ اسٹار

پی ٹی آئی کو 'تبدیلی' کے ساتھ ایک ' نیا خیبرپختونخوا' بنانے کے بڑے وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آئے لگ بھگ دو سال ہونے والے ہیں اور اس میں ' نیا پشاور ' بھی شامل تھا مگر صوبائی دارالحکومت میں جو تھوڑی بہت تبدیلی آئی ہے وہ بہتر ہونے بجائے بدتر ہے۔

پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے کیے گئے ماس ٹرانزٹ سسٹم فراہم کرنے کا وعدہ تاحال خواب ہے اور مونو ریل کا منصوبہ ایک سہانا خیال۔

مصروف ترین شاہراہیں ہی شہر کے اندر سفر کرنے والوں کے لیے واحد لائف لائن ہے جہاں لوگ اکثر دفتری اوقات کے دوران گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہتے ہیں، پی ڈی اے کی نظر میں سڑکوں میں توسیع ہی بیوروکریسی اور وژن سے محروم انتظامیہ کے درمیان پھنسے شہر کے تمام مسائل کا واحد حل ہے مگر پرانی پالیسیاں اور غیر مستحکم حل دہائیوں سے یہاں لاگو کیے جارہے ہیں۔

ہر پانچ سال میں ٹریفک کا حجم دوگنا بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ بڑھتی آبادی ہے اور حال ہی میں صورتحال اس وقت مزید بدتر ہوئی جب ملحقہ اضلاع اور فاٹا سے لاکھوں آئی ڈی پیز یہاں پہنچے، قدرتی طور پر اس سے شہر کے لڑکھڑاتے انفراسٹرکچر پر اثرات مرتب ہوئے۔

یہ ابتر شاہراہیں ناقص طرز حکمرانی کی پہلی نشانی اور بڑھتی آبادی کے اثرات واضح کرتی ہیں۔

یہ دعویٰ کہ ' پشاور کی خوبصورتی اور اس کی ماضی کی عظمت کی بحالی' ہر حکومت اپنے دور میں کرتی رہی ہے اور پی ٹی آئی کی حکومت بھی اب وہی کہہ رہی ہے جو اس سے پہلے اے این پی کی حکومت پانچ سال پہلے اور ایم ایم اے کی حکومت دس سال پہلے کہتی تھی۔

موجودہ حکومت نے پی ڈی اے کے مشورے پر اب خیبرروڈ پر اسلامیہ کالج کے آس پاس موجود آخری گرین بیلٹس کو صاف کرنا شروع کردیا ہے حالانکہ یہ آلودہ فضائ، کنکریٹ کے بلاکس کے درمیان سکون کا احساس دلانے والی جگہ تھی اور اس سے پتا چلتا تھا کہ کبھی یہ شہر پھولوں اور باغات کا کہلاتا تھا۔

حالیہ توسیع سے ٹریفک کا مسئلہ کم نہیں ہوا بلکہ اس کے نتیجے میں گاڑیوں کی تعداد بڑھے گی اور مزید آلودگی پیدا ہوگی اور اس حوالے سے صوبائی منصوبہ اور ترقیاتی محکموں کو زیادہ بہتر فہم پیدا کرنا ہوگا جن کی سوچ محدود اور وہ پورے شہر کو گرین بیلٹس یا درختوں سے بھرنے کی بجائے شاہراﺅں کی توسیع چاہتے ہیں۔

تخلیقی یوٹرن اور بہتر ٹریفک انتظام سے خیبر روڈ پر ٹریفک کے مسئلے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

صوبائی حکومت کو ایم ٹی ایس اور مونوریل سسٹم کے منصوبوں کی رفتار کو بڑھانا چاہئے اور پبلک ٹرانسپورٹس سسٹمز ہی ٹریفک جام کے مسئلے کا واحد اور طویل المدتی حل ہے، مختصر المدت اقدامات بہت کم وقت کے لیے ہی کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں ورنہ اگلی حکومت پھر خوبصورتی کا نعرہ لگا کر ایک اور نئی غیرمستحکم پالیسی کو متعارف کرادے گی۔

کیا عمران خان خیبرپختونخوا میں ایک ارب درخت لگانے کی سونامی کی بات کرتے ہیں؟ مگر پہلے انہیں ناقص پالیسیوں کے نتیجے میں خطرے سے دوچار پرانے درختوں کو بچانا چاہئے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ahmad Saeed Jan 30, 2015 10:46pm
ya bahut sharm ki baat ha imran khan ko notice lana chahia ar jo promise kiya ha sb sa phla woi pura karana chahia