ترکی: گستاخانہ خاکوں کیخلاف عدالتی حکم پر فیس بک متحرک

28 جنوری 2015
ترک میں فرانس کے میگزین کے گستاخانہ خاکوں پر شدید احتجاج سامنے آیا ہے ۔ ۔ ۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ترک میں فرانس کے میگزین کے گستاخانہ خاکوں پر شدید احتجاج سامنے آیا ہے ۔ ۔ ۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

لندن: ایک ترک عدالت کے احکامات کے بعد فیس بک کی انتظامیہ نے اپنی ویب سائٹ پر پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی علیہ وآلہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے بنائے گئے صفحات (پیجز) کو بند کرنا شروع کردیا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ترکی کی ایک عدالت نے فیس بک انتظامیہ کو احکامات جاری کیے تھے کہ ویب سائٹ پر موجود گستاخانہ خاکوں یا تصاویر کو روکنے کے حوالے سے مؤثر اقدامات کیے جائیں ورنہ ترکی میں فیس بک بند کر دی جائے گی۔

مزید پڑھیں : فرانسیسی میگزین کا پھر گستاخانہ خاکے شائع کرنیکا اعلان

فیس بک انتظامیہ کے مطابق ان کے 4 کروڑ صارفین (یوزرز) ترک شہری ہیں۔

واضح رہے کہ قبل ازیں فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ "فیس بک ایسی جگہ ہے جہاں دنیا بھر سے لوگ اپنے خیالات کا تبادلہ کرتے ہیں، ہم تمام ممالک کے قوانین پر عملدرآمد کرتے ہیں، مگر کوئی ایک ملک یا لوگوں کا گروہ یہ طے نہیں کر سکتا کہ دنیا بھر کے لوگ فیس بک پر کیا شیئر کریں"۔

یاد رہے کہ فرانسیسی جریدے چارلی ایبڈو کے دفتر میں حملے میں 12 افراد کی ہلاکت کے بعد فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے دعویٰ کیا تھا کہ ماضی میں " پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک شدت پسند" نے انہیں موت کا حقدار ٹھہرانے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں : 'پاکستانی انتہا پسند نے مجھے موت کا حقدار ٹھہرانے کی کوشش کی'

فیس بک اکاﺅنٹ پر اپنے اسٹیٹس میں مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ چند سال پہلے ایک پاکستانی شدت پسند نے فیس بک کی جانب سےپیغمبر اسلام حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے متعلق توہین آمیز مواد پر پابندی مسترد کرنے پر انہیں موت کا حقدار ٹھہرانے کی کوشش کی تھی۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ہم اس فیصلے پر اس لیے قائم رہے کیونکہ مختلف آوازیں چاہے کئی بار وہ ناگوار ہی کیوں نہ محسوس ہو، سے مل کر ہی دنیا زیادہ بہتر اور دلچسپ مقام بنتی ہے۔

ترک حکومت کی جانب سے 2014 میں ابتدائی 6 ماہ میں 1893 بار مختلف مواد پر فیس بک سے رابطہ کیا جس کو بلاک کیا گیا یا اس کے بلاک کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ترکی سے زیادہ تر ان معاملات پر پوسٹس یا پیجز کے حوالے سے رابطہ کیا گیا جن میں مقامی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی، ان میں جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتا ترک یا موجودہ صدر رجب طیب اردوان کی بے عزتی پر مشتمل پوسٹ بھی شامل تھیں۔

فیس بک کی جانب سے عمومی طور پر مختلف ممالک کے قوانین کی پابندی کی جاتی ہے اور ان تمام پوسٹس یا صفحات کو ممنوع کیا جاتا ہے جن میں مقامی قوانین کی خلاف ورزی ہو اور ان کے خلاف شکایات کا اندراج ہو۔

تبصرے (1) بند ہیں

imran Jan 28, 2015 04:38pm
ترك قوم زنده باد