ورلڈ کپ میں خطرناک باؤلرز کون ہوں گے؟

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2015
محمد عرفان ورلڈ کپ میں ہپاکستانی امیدوں کا محور ہوں گے۔ فائل فوٹو اے پی
محمد عرفان ورلڈ کپ میں ہپاکستانی امیدوں کا محور ہوں گے۔ فائل فوٹو اے پی

فاسٹ باؤلرز اور بلے بازوں کے درمیان جنگ ہمیشہ سے ہی کرکٹ کا حسن رہی ہے اور اس جنگ میں کبھی باؤلرز نے بیٹسمینوں کو دھول چٹائی تو کبھی بلے بازوں کی مہارت نے گیند بازوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔

ایک روزہ اور ورلڈ کپ کی تاریخ بھی جوئیل گارنر، میلکم مارشل، ڈینس للی، عمران خان، وسیم اکرم، کپیل دیو، وقار یونس، ایلن ڈونلڈ، گلین میک گرا، کورٹنی والش، کرٹلی ایمبروز، بریٹ لی، رچرڈ ہیڈلی، شعیب اختر جیسے شاندار باؤلرز اور ان کے کارناموں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے متعدد مواقعوں پر اپنی ٹیم کو شاندار فتوحات سے ہمکنار کرایا۔

اس ورلڈ کپ میں بھی کچھ ایسے فاسٹ باؤلرز ہیں جو اپنی ٹیم کے لیے مرکزی کردار ادا کر سکتے ہیں خصوصاً آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی پچز پر ہونے والے مقابلوں کی وجہ سے فاسٹ باؤلرز کی اہمیت دوچند ہو گئی ہے۔

یہاں ہم ایسے کچھ فاسٹ باؤلرز کا تذکرہ کریں گے جو ورلڈ کپ اہم کردار کر سکتے ہیں۔

ڈیل اسٹین

جنوبی افریقی فاسٹ باؤلر ڈیل اسٹین کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں اور تمام ہی ماہرین انہیں ورلڈ کپ میں حریف ٹیموں کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ بہترین اسپیڈ اور شاندار فٹنس کے حامل اسٹین اب تک 96 ایک روزہ میچوں میں 151 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں اور اس بات پر تمام حلقے متفق ہیں اگر جنوبی افریقہ کو ورلڈ کپ میں چوکر کے لقب سے نجات پانی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اسٹین ٹیم کے لیے شاندار پرفارمنس دیں۔

مورنے مورکل

جنوبی افریقہ کو فیورٹ قرار دیے جانے کی بڑی وجہ ان کی جاندار بیٹنگ کے ساتھ ساتھ قابل بھروسہ باؤلنگ لائن ہے جو مورنے مورکل کے بغیر نامکمل ہے۔

کسی بھی وکٹ پر 140-150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کی گیند کرنے والے مورکل کا شمار دنیا کے خطرناک ترین باؤلرز میں ہوتا ہے اور ویسٹ انڈیز کے خلاف حالیہ سیریز میں انہوں نے شاندار کارکردگی سے تمام ہی ناقدین کے منہ بند کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر ٹیموں کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ مورکل اب تک 91 ایک روزہ میچوں میں 152 کھلاڑیوں کو ٹھکانے لگا چکے ہیں۔

مچل جانسن

مچل جانسن گزشتہ کچھ سالوں سے آسٹریلین فاسٹ باؤلنگ اٹیک کا مرکزی کردار رہے ہیں اور انہوں نے اپنے اس کردار سے بخوبی انصاف بھی کیا ہے۔

90 میل فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ تسلسل سے گیند کرنے کا ہنر رکھنے والے جانسن کو اپنی لائن اور لینتھ پر بھی شاندار عبور ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ کسی بھی وکٹ پر بلے بازوں کے لیے مشکلات کھڑی کرنے کا فن رکھتے ہیں۔

ورلڈ کپ کا انعقاد آسٹریلین وکٹوں پر ہو رہا ہے اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ اگر جانسن اپنی انجری سے نجات پانے میں کامیاب رہتے ہیں تو ممکنہ طور پر ورلڈ کپ میں زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلرز کی فہرست میں شامل ہوں گے۔

مچل اسٹارک

مچل اسٹارک کو ماہرین کرکٹ آنے والے وقتوں کا سپر اسٹار باؤلر قرار دیتے ہیں اور یہ بات کچھ غلط بھی نہیں۔ 90 میل فی گھنٹہ سے زائد رفتار کے حامل 24 سالہ فاسٹ باؤلر نے اب تک صرف 32 ایک روزہ میچز کھیلے ہیں لیکن اس میں بھی وہ اپنی شاندار باؤلنگ سے بلے بازوں پر دھاک بٹھا چکے ہیں۔

اسٹارک نے ایک روزہ کرکٹ میں 20.62 کی لاجواب اوسط سے 61 وکٹیں حاصل کی ہیں اور مچل جانسن کے ساتھ مل کر وہ دنیا کی کسی بھی بیٹنگ لائن کو ٹھکانے لگانے بھرپور قابلیت رکھتے ہیں۔

ٹرینٹ بولٹ اور ٹم ساؤدھی

نیوزی لینڈ کو ورلڈ کپ 2015 کے لیے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے جس کی بڑی وجہ ٹیم کا متوازن ہونا ہے۔ بہترین بلے بازوں، قابل اعتماد آل راؤنڈرز کے ساتھ ساتھ شاندار باؤلرز کی نفری اسے ورلڈ کپ کا فیورٹ بنانے کے لیے کافی ہے۔

لیکن باؤلنگ لائن میں نیوزی لینڈ کا تمام تر انحصار ٹرینٹ بولٹ اور ٹم ساؤدھی پر ہو گا جو حالیہ عرصے میں بڑی بڑی ٹیموں کے لیے خطرہ ثابت ہوتے رہے ہیں۔

نیوزی لینڈ ورلڈ کپ میں اپنے تمام میچز اپنی ہی سرزمین پر کھیلے گی اور کیوی پچز پر یہ دونوں فاسٹ باؤلرز گیند بازی میں خاص ملکہ رکھتے ہیں اسی لیے عالمی کپ میں دونوں ہی بہت بڑا خطرہ ثابت ہوں گے۔

لاستھ ملنگا

سری لنکن ٹیم کو ورڈ کپ میں کوئی بھی خاص اہمیت دینے کو تیار نہیں جس کی وجہ اس کی کمزو باؤلنگ اور خصوصاً لاستھ ملنگا کی انجری ہے۔ لیکن ملنگا کی حالیہ رپورٹس سری لنکا کے لیے خاصی حوصلہ افزا اور حریف ٹیموں کے لیے بری خبر ہیں کیونکہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ ورلڈ کپ میں ٹیم کو دستیاب ہوں گے۔

لاستھ ملنگا کی اسکواڈ میں واپسی سے سری لنکن ٹیم کی ورلڈ کپ جیتنے کی امیدوں کو یقیناً تقویت ملے گی کیونکہ وہ تن تنہا ہی کسی بھی بیٹنگ لائن کے پر خچے اڑانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ماضی میں متعدد مرتبہ اس کا مظاہرہ بھی کر چکے ہیں۔

ورلڈ کپ میں سری لنکن باؤلنگ کا تمام تر انحصار ملنگا پر ہو گا اور اگر ملنگا اپنی فارم دکھانے میں کامیاب رہتے ہیں تو آئی لینڈرز یقیناً ورلڈ کپ میں تمام ٹیموں کے لیے خطرناک حریف ثابت ہوں گے۔

جیمز اینڈرسن

جمی اینڈرسن پہلی مرتبہ 2003 ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف شاندار باؤلنگ سے عالمی افق پر ابھر کر سامنے آئے اور اس کے بعد کبھی پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔

انگلش باؤلنگ لائن میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اینڈرسن، اسٹورٹ براڈ اور اسٹیون فن کے ساتھ مل کر دنیا کی کسی بھی باؤلنگ لائن کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

شاندار لائن اور لینتھ کے ساتھ ساتھ سلو باؤلنگ کرنے پر بھی مہارت رکھتے ہیں اور ان کی باؤلنگ انگلینڈ کے لیے ورلڈ کپ میں انتہائی اہمیت کی حامل ہو گی۔

محمد عرفان

سعید اجمل اور محمد حفیظ کے باؤلنگ ایکشن پر پابندی اور جنید خان کی انجری کے باعث ورلڈ کپ میں پاکستان کی باؤلنگ میں کارکردگی کا تمام تر انحصار محمد عرفان پر ہو گا۔

سات فٹ سے زائد قد اور 85 سے 90 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے باؤلنگ کی صلاحیت رکھنے والے عرفان کو دنیا کے تمام ماہرین ورلڈ کپ میں بڑا خطرہ قرار دے چکے ہیں۔

عرفان کے پاس سب سے بڑا ایڈوانٹیج ان کا قد ہے جس سے وہ ہر طرز کی وکٹ پر بلے بازوں کو پریشان کر چکے ہیں اور اب ان کا امتحان آسٹریلین پچز پر ہو گا اور امید ہے کہ وہ پاکستانی عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے۔

دنیا بھر میں مزید اور بھی کئی باؤلرز ہیں جو بلے بازوں کے لیے ورلڈ کپ میں خطرہ بن سکتے ہیں جن میں ایڈم ملنے، اسٹیون فن، ورنن فلینڈر، محمد شامی، امیش یادو اور بلاول بھٹی سمیت اور بھی ایسے کئی باؤلرز ہیں جو بلے بازوں کے لیے ورلڈ کپ میں مسائل کا سبب بن سکتے ہیں لیکن مضمون کی طوالت کے سبب ان کھلاڑیوں کو تبصرے میں شامل نہیں کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں