'میں ورلڈ کپ میں سٹار بلے بازوں سے کیسے نمٹتا'

29 جنوری 2015
کورٹنی والش۔ — فائل فوٹو
کورٹنی والش۔ — فائل فوٹو

میں 1992 میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں منعقدہ ورلڈ کپ میں شرکت نہیں کر سکا تھا اور ایسے میں ، میں جو رائے دینے جا رہا ہوں اس پر کوئی بھی سوال اٹھا سکتا ہے۔

ایسا نہیں کہ میں نے کبھی ان دو ملکوں میں نہیں کھیلا۔ میں یہاں ایک سے زائد مرتبہ دورہ کر چکا ہوں لہذا ان دونوں ملکوں کی کنڈیشنز کے بارے میں مجھے آگاہی ہے۔

میں یہ بھی جانتا ہوں کہ میری ریٹائرمنٹ کے بعد سے اب تک بہت تبدیلیاں آ چکی ہیں اور اب کرکٹ بلے بازوں کیلئے زیادہ سازگار ہو چکی ہے۔

تاہم، آج بھی عظیم فاسٹ باؤلر اپنا جادو دکھاتے ہوئے بہت زبردست کام کر رہے ہیں۔

میرا تمام فاسٹ باؤلروں کو مشورہ ہے کہ انہیں اپنے کام کے تمام پہلوؤں میں مستقل مزاجی دکھانا ہو گی۔

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز مشکل ہو سکتی ہیں لہذا سب کو اس چیلنج کیلئے ذہنی اور جسمانی طور پر تیار رہنا ہو گا۔

عموماً صبح شروع ہونے والے میچوں میں نئی اور سخت پچیں اور سفید کوکوبورا گیند آپ کی معاون ہوتی ہے، لیکن ڈے –نائٹ میچ میں گیند آپ کا اتنا ساتھ نہیں دیتی اور صورتحال مختلف ہوتی ہے۔

نیوزی لینڈ میں اگر اوس ہے تو پھر آپ کی تمام صلاحیتوں کا امتحان ہونے والا ہے۔

ہو سکتا ہے کہ وہاں کی پچیں آسٹریلیا کی طرح اچھال بھری نہ ہوں لیکن ابتدا میں آپ کو دونوں ملکوں میں مدد ملے گی۔

میرا مشورہ ہے کہ آپ میچ کے شروع میں وکٹیں حاصل کرتے ہوئے کوشش کریں کہ نئی گیند سے بھرپور فائدہ اٹھا ئیں، خواہ اس کیلئے آپ کو عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ جارحانہ باؤلنگ اور فیلڈنگ سیٹ کرنا پڑے۔

فاسٹ باؤلروں کو ورلڈ کپ میں اتنے زیادہ ورلڈ کلاس بلے بازوں کو آؤٹ-تھنک کرنے کی کوشش کرنا ہو گی۔

یہ کیسے ہو گا؟ اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے پیس میں تبدیلیاں ضرور کریں۔

سلو گیندوں میں بھی ورائٹی دکھانا ہو گی۔اسی طرح کریز پر بلے بازوں کی موومنٹ پر بھی توجہ انتہائی اہم ہے۔

اے بی ڈی ولیئرز، ایرون فنچ، کرس گیل، ڈیوڈ وارنر اور برنڈن مک کلم جیسے بلے باز جب کھیلنے پر آئیں تو باؤلرز کو بھاری قیمت چکانا پڑ جاتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ اگر میں کرکٹ کھیل رہا ہوتا تو ان بلے بازوں کو کیسے گیند کراتا۔

پہلے تو میں کہوں گا کہ شکر ہے میں ریٹائر ہو چکا ہوں، لیکن آپ کو شش کریں کہ یہ اپنے بازوں کا زیادہ استعمال نہ کر سکیں کیونکہ یہ بہت مضبوط کھلاڑی ہیں اور یہ ہمیشہ ہی باؤلر سے ایک قدم آگے رہنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔

لہذا یہ انتہائی ضروری ہے کہ آپ ان کی سوچ پر حاوی ہوں۔ بطور ایک باؤلر آپ کو ہمیشہ ہی ایک قدم آگے رہنے کی کوشش کرنا چاہیئے۔

آپ کیلئے کھیل کی منصوبہ بندی بھی اہم ہے۔یہ کہنا آسان ہے لیکن سخت محنت اور اعتماد کی بدولت ایسا ممکن ہے۔

یاد رکھیں کہ بلے بازوں کیلئے موزوں اس کھیل میں صرف ایک اوور یا پھر ایک گیند ہی میچ کا نتیجہ بدل سکتی ہے۔

آخر میں اس ورلڈ کپ میں میری نیک تمنائیں آپ تمام فاسٹ باؤلروں کے ساتھ ہیں۔— کورٹنی والش

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں