شکارپور دھماکا:پولیس افسران معطل،سپاہی گرفتار

31 جنوری 2015
پولیس اور ایف آئی افسران نے امام بارگاہ سے شواہد جمع کیے ۔۔۔فوٹو: پی پی آئی
پولیس اور ایف آئی افسران نے امام بارگاہ سے شواہد جمع کیے ۔۔۔فوٹو: پی پی آئی

کراچی، شکار پور : سندھ کے شہر شکار پور جمعہ کے روز ہونے والے دھماکے کے لیے آئی جی سندھ کی بنائی گئی اعلی سطح کی ٹیم نے کام شروع کر دیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام اور پولیس افسران نے امام بارگاہ کربلا معلیٰ کا دورہ کیا، دورے کے دوران دونوں اداروں کے اہلکاروں نے الگ الگ شواہد جمع کیے۔

ڈان نیوز سے خصوصی گفت گو میں ایس ایس پی راجا عمر خطاب نے امام بارگاہ دھماکا خودکش ہونے کی تصدیق کی ہے۔

سندھ پولیس کے سربراہ نے مبینہ طور پر فرائض سے غفلت برتنے پر لکھی در تھانے کے ایس ایچ او اور ہیڈ محرر کو معطل کر دیا ہے۔

پولیس نے امام بارگاہ کربلا معلیٰ کی حفاظت پر مامور سپاہی کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

آئی جی سندھ نے کربلا معلیٰ امام بارگاہ حملے کی تحقیقات کے لیے کراچی پولیس کے ایس ایس پی راجا عمر خطاب کی سربراہی میں 2 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

ایس ایس پی راجا عمر خطاب اور ایس ایس پی مظہر مشوانی نے دھماکا کی جگہ کا دورہ کیا۔

شواہد اکٹھے کرنے کے بعد ڈان نیوز سے خصوصی گفت گو کرتے ہوئے راجا عمر خطاب نے تصدیق کی کہ کربلا معلیٰ امام بارگاہ دھماکا خودکش تھا۔

راجا عمر خطاب کے مطابق خوفناک تباہی پھیلانے کے لیے خود کش جیکٹ میں بال بیئرنگ بھی بھرے گئے تھے۔

پولیس کے علاوہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے افسران نے بھی بم حملے کا نشانہ بننے والی امام بارگاہ کا دورہ کیا۔

ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے عینی شاہدین سے حقائق معلوم کیے اور شواہد بھی جمع کیے۔

تبصرے (0) بند ہیں