مولانا عبدالعزیز کی سرگرمیاں احتجاجاً محدود

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2015
لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں قائم لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے مسلسل تیسرے جمعہ کو ٹیلیفونک خطبہ دیا۔

گزشتہ تین ہفتوں کے دوران مولانا عبدالعزیز لال مسجد نہیں آئے، جس کے باعث ان کی نظر بندی کی افواہیں گردش کرنے لگیں، تاہم پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ انھوں نے حکومت کی جانب سے سیکیورٹی واپس لیے جانے کے خلاف احتجاجاً جامعہ حفصہ سے باہر نہ نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ مولانا عبد العزیز کو گزشتہ تین برسوں سے سرکاری سیکیورٹی فراہم کی جارہی تھی اور 2011 سے تقریباً تین پولیس کمانڈوز ان کی حفاظت پر تعینات تھے۔

تاہم 21 دسمبر 2014 کو وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا اعلان کیا تھا کہ مولانا عبدالعزیز کی سیکیورٹی ہٹا دی گئی ہے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ مولانا عبدالعزیز لال مسجد کے خطیب نہیں ہیں کیوں کہ ان کے بھتیجے مولانا عامر صدیقی کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں لال مسجد کا خطیب مقرر کردیا گیا تھا۔

لال مسجد کے ایک عہدیدار تحسین اللہ نے ڈان کو بتایا کہ مولانا عبدالعزیز گزشتہ تین ہفتوں سے مسجد نہیں آئے اور وہ جمعہ کا خطبہ ٹیلیفون پر دے رہے ہیں۔

تحسین اللہ نے مزید بتایا کہ سیکیورٹی کی صورتحال کے باعث مولانا نے اپنی سرگرمیاں محدود کردی ہیں، جبکہ پولیس کی جانب سے بھی انھیں خبردار کیا گیا ہے کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔

جب اس سلسلے میں ایس ایس پی آپریشنز میر واعظ نیاز سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ مولانا اپنے گھر پر نظر بند نہیں ہیں، 'وہ شہر میں کہیں بھی جا سکتے ہیں اور یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ جمعے کا خطبہ مسجد میں جا کر دیں یا ٹیلیفون پر'۔

یاد رہے کہ 2007 میں لال مسجد میں فوجی آپریشن کے بعد سے مولانا عزیز ایک متنازعہ شخصیت بن کر ابھرے ہیں، تاہم فوجی صدر پرویز مشرف کے رخصت ہونے کے بعد مولانا عزیز نے اپنی ساکھ کچھ حد تک بحال کی لیکن حال ہی میں انہوں نے سانحہ پشاور پر ایک انتہائی متنازعہ بیان دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی پبلک سکول پر شدت پسندوں کا حملہ فوجی آپریشن کا 'ایک ردعمل' تھا۔

اس بیان کے بعد سول سوسائٹی نے دو دن تک لال مسجد کے باہر مظاہرہ کیا اور مولانا عزیز کی جانب سے مظاہرین کو مبینہ دھمکیاں دینے کے بعد پولیس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ۔

سول سوسائٹی کی تحریک جاری رہنے پر ایک عدالت نے مولانا عزیز کے گرفتاری وارنٹ جاری کیے، لیکن مولانا نے ضمانت قبل از گرفتاری کرانے یا گرفتاری دینے سے بھی انکار کر دیا۔

مزید پڑھیں:مولانا عبد العزیزکہاں ہیں؟

صورتحال میں تبدیلی اُس وقت آئی جب مولانا عزیز جمعہ کو امامت کے لیے مسجد نہیں پہنچے اور ان کی غیرحاضری سے مولانا کی نظر بندی کی افواہوں نے جنم لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں