داعش کےہاتھوں دوسرا جاپانی مغوی قتل

اپ ڈیٹ 01 فروری 2015
کنجی گوٹو ۔ — فائل فوٹو
کنجی گوٹو ۔ — فائل فوٹو

بیروت/ ٹوکیو: اسلامی سٹیٹ (داعش) نے دوسرے جاپانی مغوی کنجی گوٹو کو قتل کر دیا ۔

داعش کے عسکریت پسندوں نے ہفتہ کو صحافی گوٹو کا سر تن سے جدا کرنے کی ایک وڈیو جاری کی۔

وڈیو میں ایک نقاب پوش گوٹو کی گردن پر چھری رکھے دکھایا گیا جبکہ وڈیو کے دوسرے حصہ میں گوٹو کی لاش نظر آتی ہے۔

داعش نے ٹھیک ایک ہفتہ پہلے ایک اور جاپانی مغوی ہرونا یوکاوا کے قتل کی وڈیو جاری کی تھی۔

جاپان نے واقعہ پر داعش کی مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم شینزو ایبے نے کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کر لیا ۔

کابینہ کے چیف سیکریٹری نے کہا کہ وڈیو میں دکھائی دینے والا مغوی گوٹو ہی لگتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ایک ترجمان نے کہا کہ امریکا اس تازہ ترین وڈیو کے حقیقی ہونے کی تصدیق کی کوششیں کر رہا ہے۔ انہوں نے داعش کے اس قدم کی شدید مذمت بھی کی۔

وڈیو میں وزیر اعظم ایبے کو مخاطب کرنے والا نقاب پوش جنگجو کالب و لہجہ برطانوی ہے اور ممکنہ طور پر یہی شخص داعش کی ماضی میں ایسی وڈیوز میں نظر آتا رہا ہے۔

پہلے کی طرح داعش کی اس وڈیو میں بھی مغوی نارنجی رنگ کے سوٹ میں ملبوس تھا۔

ایک منٹ پر مشتمل اس وڈیو میں اردن کے مغوی پائلٹ کا کوئی ذکر نہیں۔یہ پائلٹ دسمبر میں داعش کے خلاف بمباری مشن کے دوران شام میں طیارہ گرنے پر پکڑا گیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں ہفتہ گوٹو کا ایک مبینہ آڈیو پیغام بھی سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے بتایا کہ اگر اردن نے ایک عراقی ساجدہ ال رشواہ کو رہا نہ کیا تو پائلٹ کو قتل کر دیا جائے گا۔

ایبے حکومت نے گوٹو کی رہائی کیلئے انتہائی اعلی سطح پر کوششیں کی تھیں۔ گوٹو یوکاوا کی رہائی کے لئے شام گئے تھے جہاں اکتوبر میں داعش نے انہیں پکڑ لیا۔

ایبے کی جانب سے داعش کے خلاف لڑنے والے ملکوں کیلئے دو سو ملین ڈالر کی غیر فوجی امداد کے اعلان کے بعد عسکریت پسندوں نے جاپانی مغویوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔

جاپان کا کہنا تھا کہ ان کی امداد انسانی ہمدری کیلئے ہے۔— رائٹرز

تبصرے (0) بند ہیں