'آئی ایس کے جنگجوؤں کے پاس قرآن کا ایک نسخہ بھی نہیں تھا'

09 فروری 2015
فرانسیسی صحافی ڈائیڈیئر فرانکوئس سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے۔ —. فوٹو بشکریہ سی این این
فرانسیسی صحافی ڈائیڈیئر فرانکوئس سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے۔ —. فوٹو بشکریہ سی این این

فرانسیسی صحافی ڈائیڈیئر فرانکوئس نے آئی ایس آئی ایس کی حراست میں دس مہینے گزارے ہیں، اپنی رہائی کے بعد انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ یہ عسکریت پسند مذہبی احکامات کا بہت کم دھیان رکھتے تھے اور انہوں نے ان کے پاس قرآن پاک کا ایک نسخہ بھی نہیں دیکھا۔

سی این این کی نمائندہ کرسٹائن سے بات کرتے ہوئے ڈائیڈیئر فرانکوئس نے کہا کہ انہوں نے ان عسکریت پسندوں کو آپس میں مذہبی معاملات پر کسی قسم کا تبادلۂ خیال کر تے نہیں دیکھا۔

انہوں نے کہا ’’وہاں کبھی بھی کسی نصوص کے بارے میں حقیقی معنوں میں بحث ہوتے نہیں دیکھی یا وہ مذہبی بحث نہیں تھی بلکہ ایک سیاسی بات چیت تھی۔ یہ بات انتہائی حد تک چونکادینے والی تھی کہ انہوں نے ہمیں قرآن کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ اس لیے کہ وہ قرآن کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے تھے۔ یہاں تک کہ ان کے پاس قرآن کا کوئی نسخہ بھی نہیں تھا۔ وہ ہمیں قرآن کا نسخہ دینا بھی نہیں چاہتے تھے۔‘‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ قید کے دوران مقامی شامی اور عراقی افراد پر تشدد کا مشاہدہ کرنے پر ان کا کیا ردعمل تھا، تو ڈائیڈیئر فرانکوئس نے کہا :

’’جب ہمیں ٹوائلٹ کے لیے لے جایا گیا تو ہم نے انہیں دیکھا، ان میں سے کچھ لوگ اپنے خون میں لت پت پڑے تھے۔ ہم نے زنجیروں، رسّیوں یا لوہے سلاخوں سے انہیں لٹکتا دیکھا۔‘‘

فرانس کے اس صحافی نے انکشاف کیا کہ آئی ایس کی قید کے دوران ان پر بھی تشدد کیا گیا تھا۔

آئی ایس آئی ایس کے عسکریت پسند جنگجو۔ —. فائل فوٹو
آئی ایس آئی ایس کے عسکریت پسند جنگجو۔ —. فائل فوٹو

انہوں نے کہا ’’یقیناً ہمیں پیٹا گیا تھا، لیکن ایسا روز نہیں کیا جاتا تھا۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا ’’وہ وقت بہت سخت ہوتا ہے، جب آپ کی آزادی چھین لی جائے۔ یہ بھی مشکل وقت ہوتا ہے کہ جب آپ کی زندگی دوسروں کے ہاتھوں میں ہو، جن کے بارے میں آپ جانتے ہوں کہ وہ مقامی شامی، عراقی، لیبیائی، تیونیشیائی افراد کو لاکھوں کی تعداد میں ہلاک کررہے ہیں۔ وہ ہمارے ملکوں میں بھی دھماکے کرسکتے ہیں۔‘‘

ڈائیڈیئر فرانکوئس ان چار فرانسیسی صحافیوں کے ساتھ تھے، جنہیں اپریل 2014ء میں رہائی ملی تھی۔ انہیں شام میں جون 2013ء کے دوران آئی ایس آئی ایس نے یرغمال بنا لیا تھا۔

فرانسیسی حکام نے ان کی آزادی کی کوئی تفصیلات جاری نہیں کی تھیں، تاہم ترکی کی ڈوگان نیوز ایجنسی نے پہلی مرتبہ یہ رپورٹ دی تھی کہ صحافیوں کا ایک نامعلوم گروپ جن کی آنکھوں پر پٹی بندھی تھی اور ہاتھ رسیوں سے بندھے تھے، جمعہ کی رات ترکی کی جنوب مشرقی سرحد کے قریب دیکھے گئے تھے، جہاں انہیں ترکی کے سپاہیوں نے بازیاب کیا تھا۔

سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں ڈائیڈیئر فرانکوئس نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہوں نے آئی ایس آئی ایس کی قید میں ایک امریکی خاتون سے دو مرتبہ ملاقات کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Saajid Kamal Feb 09, 2015 09:42pm
"اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد بپا نہ کرو، تو کہتے ہیں: ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں ( یعنی مصلحین ہیں ) آگاہ ہو جاؤ! یہی لوگ ( حقحقت میں ) فساد کرنے والے ہیں مگر انہیں ( اسکا) احساس تک نہیں " البقرة، 2: 11، 12 یہاں بھی مفسدانہ ذہنیت اور مجرمانہ نفسیات کا ذکر ہے کہ فتنہ و فساد بپا کرنے والے کبھی اپنے عمل کو فساد نہیں سمجھتے بلکہ اسے اصلاح اور جہاد کا نام دیتے ہیں۔ اس لئے کہ وہ بزعمِ خویش معاشرے میں خیر و اصلاح لانے کے نام پر ظلم و سفاکی کی ساری کارروائیاں کرتے ہیں۔ آج یہی المیہ ہے کہ دہشت گردی، قتل و غارت گری اور فساد انگیزی کے مرتکب لوگ، مجرمانہ، باغیانہ، ظالمانہ، سفّاکانہ اور کافرانہ کارروائیوں کو ملکی مفاد کے دفاع، اسلام کی حفاظت اور غیر ملکی جارحیت کے خلاف ردّ عمل کے عنوانات کا جامہ ہاے جواز پہناتے ہیں۔ "یہ وہ لوگ ہیں جن کی ساری جد و جہد دنیا کی زندگی میں ہی برباد ہوگئی اور وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم بڑے اچھے کام انجام دے رہے ہیں" الکهف، 18: