یونس سے ریٹارمنٹ کی 'بھیک' مانگتا ہوں، رمیز

اپ ڈیٹ 24 فروری 2015
ورلڈ کپ میں مسلسل خراب کارکردگی کے باعث یونس خان کو پاکستان کے سابق کرکٹرز کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے — فوٹو: اے ایف پی
ورلڈ کپ میں مسلسل خراب کارکردگی کے باعث یونس خان کو پاکستان کے سابق کرکٹرز کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے — فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے بلے باز یونس خان کے ورلڈ کپ 2015 کے بعد ایک روزہ کرکٹ سے علیحدگی اختیار کرنے کے حوالے سے قیاس آرائی زوروں پر ہے۔

آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ میں مشترکہ طور پر جاری ورلڈ کپ میں یونس خان کی خراب کارکردگی کے باعث پاکستان میں ان کے مداحوں اور سابق کھلاڑیوں نے انہیں ٹیم پر بوجھ سمجنا شروع کردیا ہے۔

37 سالہ یونس خان کی ورلڈ کپ میں جگہ ناممکن سمجھی جارہی تھی تاہم ان کی جانب سے گذشتہ دسمبر میں نیوزی لینڈ کیخلاف سنچری اسکور کرنے اور ان کی جانب سے 250 سے زائد ایک روزہ میچوں میں کھیل کے تجربے نے ان کو ورلڈ کپ کیلئے 15 رکنی پاکستانی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنادیا۔

سابق کپتان اب تک ورلڈ کپ میں اپنی شمولیت کے حوالے سے پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں جہاں وہ ہندوستان کے خلاف صرف چھ جبکہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہوگئے۔

پاکستانی ٹیم کے سابق ٹیسٹ کپتان رمیز راجہ نے منگل کے روز نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا 'یونس میں آپ کے سامنے ہاتھ جوڑتا ہوں۔ آپ کی پاکستان کرکٹ کے لیے خدمات کے لیے شکریہ لیکن پلیز اس ون ڈے ٹیم کو چھوڑدیں۔'

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ نے گذشتہ دونوں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں پاکستانی ٹیم کی شکست پر بھی مسلسل ناقص کارکردگی دکھانے والے یونس خان کو ٹیم سے دستبردار ہوجانے کا مشورہ دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میرے خیال میں یونس کو مینجمنٹ سے کہنا چاہیے کہ انہیں ریسٹ کروایا جائے۔ ہماری فیلڈنگ بھی مذاق بن کر رہ گئی ہے لیکن ہمیں جیت کی راہ پر گامزن ہونے کے لیے صرف ایک میچ جیتنے کی ضرورت ہے۔'

دوسری جانب سابق کرکٹر شعیب اختر نے بھی یونس کی ریٹائرمنٹ کا مطالبہ کیا تھا۔

جاوید میانداد بھی ان ناقدین میں سے ایک ہیں جنھوں نے یونس خان سے ایک روزہ میچ کی اوپنگ کروانے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

میانداد نے انٹر نیشنل کرکٹ کونسل آئی سی سی ویب سائٹ پر ایک کالم میں لکھا تھا کہ یونس خان کو بحیثیت اوپنر کھلانے کے پیچھے 'راکٹ سائنس' سمجھ سے بالاتر ہے۔

سابق پاکستانی کپتان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی کھلاڑی مستقل اوپنر نہیں ہے تو اس کو نئی بال کیخلاف مشکل کا سامنا کنرنا پڑتا ہے اور اگر وہ فارم میں نہیں تو اس مشکل میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں