کروڑوں پری پیڈ کنکشنز کل سے بلاک ہونے کا امکان

26 فروری 2015
موبائل فون سمیں — اے ایف پی فائل فوٹو
موبائل فون سمیں — اے ایف پی فائل فوٹو

لاہور : کروڑ پری پیڈ سمز ممکنہ طور پر کل (جمعے) کو بلاک کر دی جائے گی کیونکہ حکومت اب تک تین یا اس سے زائد موبائل فون کنکشنز رکھنے والے صارفین کے لیے مقرر 26 فروری کی ڈیڈلائن میں توسیع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نہیں کرسکی ہے۔

پاکستانی ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کے ایک سنیئر عہدیدار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت 26 فروری کی ڈیڈلائن کے ساتھ ہے اور ممکنہ طور پر اس پر نظرثانی نہیں ہوگی " جمعے سے ایسے صارفین کے غیر تصدیق شدہ پری پیڈ کنکشنز بلاک کردیئے جائیں گے جن کے نام پر تین یا اس سے زائد سمیں ہیں، تاہم تین سموں سے کم سموں کے صارفین تیرہ اپریل تک تصدیق کراسکتے ہیں"۔

ٹیلی کام آپریٹرز موبی لنک، یوفون، ٹیلی نور، زونگ اور وارد نے حکومتی ہدایت پر تیرہ جنوری کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کا عمل شروع کیا تھا تاکہ ملک میں دہشت گردی کی روک تھام کو ممکن بنایا جاسکے۔

پی ٹی اے کے مطابق ملک میں موبائل فون صارفین کی تعداد چودہ کروڑ تک پہنچ چکی ہے جن میں سے دس فیصد کے پاس پوسٹ پیڈ کنکشنز ہیں جن کے بارے میں حکومت کا خیال ہے کہ ان کی بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے دوبارہ تصدیق کی ضرورت نہیں۔

ٹیلی کام آپریٹرز دس کروڑ سے زائد پری پیڈ سموں کی بائیومیٹرک تصدیق تیرہ اپریل تک دو مراحل میں کریں گے، یعنی 26 فروری تک تین یا اس سے زائد سموں کے صارفین جبکہ تیرہ اپریل تین سے کم سموں کے صارفین کی تصدیق ہوگی۔

اب تک موبائل کمپنیاں 5 کروڑ 30 لاکھ سے زائد سموں کی تصدیق جبکہ ایک کروڑ کو بلاک کرچکی ہیں۔

تیرہ اپریل کے بعد موبائل فون کمپنیاں صارفین کی سموں کے بلاک ہونے کے بعد اس تعداد کا دوبارہ تعین ہوگا۔

حکومت کی جانب سے ڈیڈلائن کے اعلان کے بعد سے موبائل فون کمپنیوں کے دفاتر میں بہت زیادہ رش دیکھنے میں آرہا ہے، اسی طرح بڑی تعداد میں صارفین نادرا کے دفاتر کا رخ بھی کررہے ہیں تاکہ اپنے انگوٹھے کے نشانات کی غلطیوں کو درست کراسکیں۔

ایک صارفین بائیومیٹرک تصدیق کے لیے دس روپے ادا کرتا ہے جو نادرا کی جیب میں جاتا ہے۔

ٹیلی کام آپریٹرز کی جانب سے ریٹیل پوائنٹس پر نئی پری پیڈ سمیں تیرہ اپریل تک بائیومیٹرک سموں کی تصدیق کا عمل مکمل ہونے تک جاری نہیں کی جائیں گی۔

اس وقت پانچوں کمپنیوں کے ساٹھ ہزار ریٹیل سینٹرز اور پندرہ سو کسٹمر سروس سینٹر و فرنچائز ملک میں کام کررہے ہیں اور بائیومیٹرک سسٹم ہر جگہ نصب ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Maleeha Feb 26, 2015 11:37am
میں نے دو ہفتوں میں کتنی بار سمز کی تصدیق کے لیے چکر لگائے ھیں فرنچائزز اور ریٹیلرز کے۔ مگر نادرا کے پاس میرےدائیں انگوٹھےکا نشان پرانا تھا، 2003 میں شائد بنا تھا CNIC۔ 2008 میں بھی CNIC اپڈیٹ کروایا تھا مگر تب بھی ایک ہی دائیں انگوٹھےکا نشان لیا گیا تھا ۔ یوفون کے کہنے پہ میں نے بہت خواری کے بعد 23 فروری 2015 کو انگلیوں کے نشانات نادرا کے پاس اپڈیٹ کروائے، جو ابھی تک سسٹم میں نہیں اپڈیٹ ھو سکے ہیں۔ میں ابھی بھی گئی ھوں تصدیق کے لئے اور نہیں ہو سکیں سمز تصدیق۔ ایسے میں حکومت بتائے کہ ھم کیا کریں؟ اس قدر جاہل حکومت ھے ہماری، بغیر آگے پیچھے کا سوچے یہ عمل شروع کیا اور عوام کو خوار کر رہے ھیں لگاتار۔ نادرا نے اربوں روپیہ کما لیا اس عمل میں۔ حد ھو گئی ھے اب تو بس۔۔
علی عمران Feb 26, 2015 02:56pm
جب بھی کوئی سیکورٹی پلان آتا ہے عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہی کرتا ہے جبکہ دہشت گرد بلا تعطل اپنا کام کر رہے ہیں اور نادرا کے ہتھے کوئی چڑھ جائے اس کی جان مشکل سے ہی چھوٹتی ہے۔ بہرحال گڈلک ملیحہ دعا ہے کہ آپ کے دونوں پرابلم جلد حل ہو جائیں۔ ایک لحاظ سے تصدیق کا عمل بہتر بھی ہے میرے اپنے نام سے ایک سم رجسٹرڈ ہے جو میری نہیں۔03335584652 اس کی تصدیق کے لیے صبح شام sms آتا ہے۔