نیو یارک: امریکا میں ایک پاکستانی شخص پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک برطانوی شاپنگ سینٹر کو دھماکے سے اڑانے کا منصوبہ بنایا تاہم ملزم کا کہنا ہے کہ وہ خواتین کے سامنے اپنی صلاحیتوں کا اظہار بڑھا چڑھا کر کرتے تھے اور انہیں بھیجی گئیں شادی کی تاریخیں القاعدہ کے لیے کوڈز نہیں تھے۔

عابد نصیر نے بروکلن میں فیڈرل کورٹ کو بتایا کہ وہ یاہو چیٹ پر خواتین بن کر دیگر خواتین کے ساتھ بات کرنے کی کوشش کرتے تھے اور وہیں ان کی ایک شخص سے ملاقات ہوئی جو خود کو خاتون ظاہر کرتا تھا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ نصیر حقیقتاً القاعدہ سے کوڈز میں رابطہ کرنے کی کوشش کررہا تھا۔

نصیر نے عدالت کو بتایا کہ میں پڑھائی، زندگی اور خواتین کے بارے میں باتیں کرتا تھا اور خواتین کے سامنے اپنی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا تھا۔'

اگر جرم ثابت ہوجاتا ہے تو نصیر کو عمر قید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

جنوری 2009 کی ایک ای میل میں نصیر نے لکھا کہ وہ کنوارہ رہنے سے بور ہوگئے ہیں اور جلد سب کے لیے ایک بڑی پارٹی ہونے والی ہے۔

یہ ای میل انہوں نے ایک القاعدہ کے رکن کو لکھی جنہوں نے خود کو صہیب کے نام سے ظاہر کیا ہوا تھا تاہم نصیر کے مطابق وہ صہیب کی اصل شناخت سے ناواقف تھا۔

نصیر کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی دنیا پر اصلی شناخت معلوم کرنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے اور یہاں ہر کسی کی مختلف شناختیں ہوتی ہیں—اے پی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں