بائیو میٹرک تصدیق: 'ڈیڈلائن کبھی مقرر ہی نہیں کی گئی'

27 فروری 2015
اگر ہم یہ حربہ نہ آزماتے تو بہت کم لوگ ہی سموں کی تصدیق کرواتے، چیئرمین پی ٹی اے—اے پی فائل فوٹو۔
اگر ہم یہ حربہ نہ آزماتے تو بہت کم لوگ ہی سموں کی تصدیق کرواتے، چیئرمین پی ٹی اے—اے پی فائل فوٹو۔

اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے جمعے کے روز انکشاف کیا کہ اتھارٹی نے بائیو میٹرک تصدیق کے لیے کبھی ڈیڈلائن مقرر ہی نہیں کی تھی ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے اعتراف کیا کہ 26 فروری کی ڈیڈلائن کی اس وجہ سے تشہیر کی گئی تھی تاکہ لوگ اپنی سموں کی جلدازجلد تصدیق کروالیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم یہ حربہ نہ آزماتے تو بہت کم لوگ ہی سموں کی تصدیق کرواتے۔

مزید پڑھیں: موبائل سمز کی تصدیق کرانےکی تاریخ میں توسیع

اس سے قبل موبائل کمپنیز نے پی ٹی اے اور وزارت آئی ٹی سے تصدیق کے مرحلے کے لیے ایک سال کی مدت کی درخواست کی تھی تاہم ان سے اس مرحلے کی رفتار بڑھانے کی تلقین کی گئی تھی۔

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے کہا کہ سموں کی تصدیق کا عمل نیشنل ایکشن پلان کے ترجیحی نکات میں سے ایک تھا۔

ڈاکٹر اسماعیل نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے 62.74 ملین سموں کی تصدیق کی گئی جو کہ 47.75 ملین قومی شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر تصدیق شدہ سموں کو اگلے دو، تین روز کے اندر تصدیق کروانے کے لیے پیغامات ارسال کیے جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں