امید کا دامن نہ چھوڑیں، مصباح

28 فروری 2015
قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق۔ فائل فوٹو اے ایف پی
قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق۔ فائل فوٹو اے ایف پی

برسبین: پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ کے ابتدائی دونوں میچوں میں شکستوں کے باوجود پاکستان کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔

پاکستان اتوار کو ورلڈ میں اپنے تیسرے میچ میں زمبابوے کے مدمقابل ہو گا جہاں یہ مقابلہ دونوں ہی ٹیموں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

گزشتہ مرتبہ 192 میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سرزمین پر منعقدہ مقابلے میں پاکستان نے عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

1992 میں پاکستان کو افتتاحی میچ میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں دس وکٹوں سے شکست ہوئی جس کےبعد گرین شرٹس نے زمبابوے کے خلاف کامیابی حاصل کی تھی۔

پاکستان کو پھر ہندوستان اور جنوبی افریقہ سے شکست ہوئی تھی جبکہ انگلینڈ سے ہونے والا میچ بارش سے متاثر ہونے کے سبب دونوں ٹیموں نے پوائنٹ کا بٹوارا کیا تھا۔

پھر پاکستان نے ایونٹ میں شاندار کم بیک کرتے ہوئے آسٹریلیا کو پرتھ میں شکست دینے کے بعد نیوزی لینڈ کو پہلے گروپ میچ اور پھر سیمی فائنل میں شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کی تھی جہاں عمران خان کی زیر قیادت پاکستانی ٹیم نےانگلینڈ کو شکست دے کر ورلڈ چیمپیئن کا تاج سر پر سجایا تھا۔

اس مرتبہ بھی پاکستان کا آغاز کچھ مختلف نہیں جہاں اسے روایتی حریف ہندوستان کے خلاف 76 رنز اور پھر ویسٹ انڈیز کے خلاف 150 رنز سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

دونوں ہی مواقعوں پر پاکستانی ٹیم ہدف کے تعاقب میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اب اس میں کوئی حیرانی کی اب مصباح الحق الیون 1992 کے ورلڈ اسکواڈ سے تحریک لینے کی کوشش کر رہی ہے۔

مصباح الحق میچ پریکٹس کے دوران گیند تھرو کرتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی
مصباح الحق میچ پریکٹس کے دوران گیند تھرو کرتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق مصباح نے کہا کہ سب سے اہم سبق یہ ہے کہ امید کام دامن ہاتھ سے پاتھ نہ چھوڑیں، یہی وہ چیز ہے جو عمران خان عام طور پر 1992 کے حوالے سے کہتے ہیں۔

’حتیٰ کہ جب ٹیم مشکل میں تھی، اس وقت بھی انہوں نے امید نہیں چھوڑی، وہ کوشش کرتے رہے، بالآخر وہ سب کچھ کرنے میں کامیاب رہے، جو وہ ورلڈ کپ میں کرنا چاہتے تھے‘۔

تاہم جہاں ایک طرف مصباح ماضی کے حوالوں سے اپنی ٹیم کا حوصلہ بڑھانے کی کوشش کو رہے ہیں، وہیں دوسری جانب وہ ٹیم پر صرف زمبابوے کے خلاف میچ پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت بھی کر رہے ہیں۔

’ہمیں خصوصاً اگلا میچ جیتنے کی ضرورت ہے‘۔

’یہاں 1992 کے حوالے سے کئی باتیں ہو رہی ہیں لیکن اس سب پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو یہاں ہو رہا ہے، یہ ہماری کے لیے زیادہ اہم ہے‘۔

قومی ٹیم کے کپتان مصباح لاحق، آل راؤنڈر شاہد آفریدی اور تجربہ کار یونس خان پریکٹس سیشن کے دوران خوشگوا موڈ میں نظر آ رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
قومی ٹیم کے کپتان مصباح لاحق، آل راؤنڈر شاہد آفریدی اور تجربہ کار یونس خان پریکٹس سیشن کے دوران خوشگوا موڈ میں نظر آ رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ جب آپ ورلڈ کپ میں لگاتار دو میچ ہار جاتے ہیں، تو کھلاڑیوں اور ٹیم پر تھوڑا دباؤ آ جاتا ہے لیکن میرے خیال میں یہ ہمارے پاس اپنا اعتماد بحال کرنے کا موقع ہے، اگر ہم میچ جیت جاتے ہیں تو یہ پوری ٹیم کا موڈ بدل دے گی۔

فاسٹ باؤلر جنید خان کی انجری اور اسپنر سعید اجمل کی جانب سے باؤلنگ ایکشن کے باعث خود کو ورلڈ کپ سے دستبردار کیے جانے کے بعد پاکستان کو ورلڈ کپ میں باؤلنگ کامبی نیشن بنانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

نئی گیند کے ساتھ محمد عرفان اور سہیل خان اور پھر تجربہ کار لیگ اسپنر شاہد آفریدی پر بہت زیادہ ذمے داری عائد ہو چکی ہے۔

مصباح نے کہا کہ میں اب بھی محسوس کرتا ہوں کہ یہ باؤلر مکمل صلاحیتوں کے حامل ہیں اور اگر کسی دن ان کی قسمت چل گئی تو کسی بھی بیٹنگ لائن کو نیست و نابود کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب زمبابوین کپتان ایلٹن چگمبرا پابھی بھی کوارٹر فائنل تک رسائی کی امید نہیں چھوڑی اور ان کا ماننا ہے کہ دو مسلسل شکستوں کے بعد پاکستانی ٹیم خطرات سے دوچار ہے۔

انہوں نے پاکستان کے خلاف میچ کو اپنی ٹیم کے لیے سب سے اہم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنی بہترین کرکٹ کھیلی تو یقیناً ہم میچ میں فاتح کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Feb 28, 2015 08:45pm
اگر امید کا دامن تھامے رکھیں تب بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ پاکستانی ٹیم میں کوئی بڑا میچ جیتنے کی اہلیت ہی نہیں ہے