سوائن فلو: کراچی کے سرکاری ہسپتالوں کی تیاریاں نامکمل

28 فروری 2015
کراچی کے تینوں بڑے ہسپتالوں میں سوائن فلو سے نمٹنے کیلئے تیاریاں نامکمل ہیں — اے پی فائل فوٹو
کراچی کے تینوں بڑے ہسپتالوں میں سوائن فلو سے نمٹنے کیلئے تیاریاں نامکمل ہیں — اے پی فائل فوٹو

کراچی: پڑوسی ملک ہندوستان میں ایک ہزار سے زائد لوگوں کی جان لینے کے بعد اب سوائن فلو پاکستان اور خاص طور پر اس کے اہم شہر کراچی کے شہریوں کیلئے خطرہ بنتا جارہا ہے تاہم سرکاری ہسپتالوں میں اس سے نمٹنے کیلئے تیاریاں نامکمل ہیں۔

شہر کے تینوں اہم سرکاری ہسپتالوں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی)، سول ہسپتال اور عباسی شہید ہسپتال کے دورے سے معلوم ہوا ہے کہ یہاں آنے والے مبینہ سوائن فلو اور بخار کے مریضوں کیلئے احتیاطی تدابیر استعمال نہیں کی جارہیں۔

ان مریضوں کو دیکھنے والے ڈاکڑز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کیلئے حفاظتی ماسک، دستانے اور گون بھی فراہم نہیں کئے گئے ہیں۔

یہ بھی دیکھا گیا کہ نزلہ اور بخار کے مریضوں کیلئے علیحدہ سے کوئی ڈیسک بھی موجود نہیں ہے جہاں ممکنہ طور پر سوائن فلو کے مریض بھی ہوسکتے ہیں، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ان تینوں سرکاری ہسپتالوں میں سینیٹری اور صحت مندانہ ماحول سمیت دیگر ضروری سہولیات کا بھی فقدان موجود ہے۔

ہسپتالوں میں سوائن فلو کے آنے والے مبینہ مریضوں، ان مریضوں کی صحت کی دیکھ بھال دینے والے ہسپتال کے اسٹاف اور ڈاکڑوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے احتیاطی طریقہ کار اور پروٹوکول پر عمل کرنے کی ضرورت ہے.

صحت سے متعلق ایک ویب سائٹ کے مطابق سوائن فلو کے مریض کو ہسپتال میں داخل ہوتے وقت ماسک پہنانا ضروری ہے تاکہ ہسپتال کے دیگر عملے کو متاثر ہونے سے بچایا جاسکے۔

سوائن فلو کے مریض کا مکمل چیک اپ کیا جانا ضروری ہے اور اس کے بخار کا ریکارڈ رکھنے کیلئے اس کے جسم کا درجہ حرارت بار بار لیا جانا چاہیئے۔

اس موقع پر مریض کا چیک اپ کرنے والے تمام ڈاکڑوں اور پیرا میڈکل اسٹاف کو مریض سمیت حفاظتی ماسک لازمی پہنا چاہیئے اور اگر سوائن فلو کی تصدیق ہو جائے تو مریض کو فوری طور پر ائیسولیشن روم میں منتقل کردینا چاہیئے اور دیگر افراد کو اس مریض کو علاج فراہم کرنے کے موقع پر اس مقام سے دور کردینا چاہیئے۔

اس علیحدہ کمرے میں ہوا کو منتقل کرنے کا خاص انتظام اور فلٹر موجود ہونا چاہیئے تاکہ کھانسی اور مریض کے دیگر معمولات کی وجہ سے سوائن فلو کے وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔

یہ بات کی بھی احتیاط کی جانی ضروری ہے کہ مریض کو کمرے سے منتقل کیا جائے تو اس کمرے کو صحت کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کا خیال رکھتے ہو ئے اچھی طرح سے صاف کرلیا جائے کیونکہ سوائن فلو کا وائرس دو گھنٹے تک کسی بھی سطح پر زندہ رہسکتا ہے۔

ویسے تو سوائن فلو کے مریضوں کیلیے بتائی گئی تمام احتیاطی تدابیر آسان اور قابل عمل ہیں تاہم بہت سے ہسپتال یہ بھی کرسکتے ہیں کہ ایسے مریضوں کو ہسپتال میں داخل ہونے سے پہلے پارکنگ ایریا میں عارضی ٹینٹ لگا کر ان کے مرض کو تشخیص کرلیا جائے۔

جو مریض سوائن فلو سے متاثر نہ ہو ان کو ضروری ادویات دے کر گھر بھیج دیا جائے اور وہ جو زیادہ بیمار ہیں ان کو ہسپتالوں میں داخل کرلیا جائے۔

وائرس کو پھیلنے سے بچانے کیلئے ہسپتال کے احاطے میں بہت بڑی جگہ موجود ہونے چاہیئے تاکہ دیگر لوگوں کو اس وائرس سے بچایا جاسکے۔

سندھ کے ادارہ صحت کو سوائن فلو کے وائرس سے نمٹنے کیلئے ہسپتالوں اور خاص طور پر کراچی میں موجود تینوں بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ بنانے چاہیئے اور ان میں تمام احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنا کو یقینی بنایا جائے۔

ان ہسپتالوں میں سوائن فلو سے بچاؤ کی ادویات بھی وافر مقدار میں فراہم کی جانی چاہیئے تاکہ اس خطرے سے کراچی کے شہریوں کو بچایا جاسکے—پی پی آئی۔

تبصرے (0) بند ہیں