ملتان: بدترین غلامی کے حوالے سے پاکستان 167 ملکوں کی فہرست میں تیسرا بڑا ملک ہے۔

انصاف اور امن کمیشن کےایگزیکٹیو سیکریٹری ہیکنتھ پیٹر نے منگل کو یہاں ایک مشاورتی سیشن میں بتایا کہ عالمی غلامی انڈیکس (جی ایس آئی) میں پاکستان تیسرے نمبر پر کھڑا ہے۔

' کسی بھی طرح کی غلامی غیر انسانی اور غیر قانونی ہے۔ پاکستان میں غلامی کا بہت زیادہ تناسب شدید تشویش کا باعث اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ میں ریاسی اداروں کی ناکامی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کم از کم تنخواہ کے قانون پر مناسب عمل درآمد، سماجی تحفظ کی فراہمی اور دیگر سہولیات تک رسائی سے غلامی کا سدباب ہو سکتا ہے۔

پیٹر نے جی ایس آئی کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں 20 لاکھ لوگ جبری غلام ہیں۔'پنجاب اور سندھ میں سب سے زیادہ غلام اینٹھوں کے بھٹوں پر کام کرتے ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ ان بھٹوں کیلئے مزدوروں کی خرید و فروخت ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔'پاکستان نے 1947 میں آزادی حاصل کر لی لیکن بھٹہ مزدور آج تک غلامی کی زندگی جی رہے ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں زیادہ تر بھٹوں پر غلامی عام ہے۔ان بھٹوں پر لیبر قوانین بالخصوص Bonded Labour System (Abolition) Act 1992 کا اطلاق نہیں کیا جاتا اور بھٹہ مالکان ریاست کے مقابلے میں کہیں زیادہ طاقت ور ہیں۔

سیشن میں خطاب کرنے والے دوسرے ماہرین اور سابق ارکان اسمبلی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ لیبر ایکٹ کا اطلاق کرنے کے ساتھ ساتھ جبری مشقت ختم کرنے کیلئے ضروری اقدامات اٹھائے۔

تبصرے (0) بند ہیں