' مہذب لڑکی کبھی بھی رات کو باہر نہیں گھومتی'

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2015
انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکن نئی دہلی میں احتجاج کر رہے ہیں—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکن نئی دہلی میں احتجاج کر رہے ہیں—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی مں گینگ ریپ میں ملوث ایک ملزم نے اپنے ایک چونکا دینے والے بیان میں متاثرہ لڑکی کو ہی ریپ کا قصوروار ٹہرادیا۔

دی گارجین کے مطابق 'ہندوستان کی بیٹی' کے نام سے ڈاکیومینٹری فلم بنانے والی لیزلی اُڈون نے دہلی گینگ ریپ کے ملزم مکیش سنگھ کا انٹرویو کیا۔

انٹرویوکے دوران مکیش نے انتہائی چونکا دینے والا بیان دیا اور کہاکہ 'تالی ایک ہاتھ سے نہیں، دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ ایک مہذب لڑکی کبھی بھی رات کو باہر نہیں گھومتی۔ ریپ کے کیس میں لڑکے کے مقابلے میں لڑکی زیادہ ذمہ دار ہوتی ہے'۔

بی بی سی 4 کے لیے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے بنائی جانے والی یہ ڈاکیومینٹری ایک 23 سالہ لڑکی کے سفاکانہ گینگ ریپ پر مشتمل ہے۔

یاد رہے کہ ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں ایک 23 سالہ فزیو تھراپسٹ کو ان کے ایک مرد دوست کے ہمراہ 2012 میں پانچ مردوں اور نوجوان نے متعدد بار ریپ اوربدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

مذکورہ خاتون دو ہفتے بعد زخموں کی تاب نہ لاکر سنگاپور ہسپتال میں دم توڑ گئیں۔

ریپ کے اس واقعے نے پورے ہندوستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا جہاں ہر 21 منٹ میں ریپ کا ایک واقعہ رونما ہوتا ہے اور جہاں خواتین پر تیزاب پھینکنے جیسے واقعات بھی بہت عام ہیں۔

مکیش نے اس واقعے کو ایک 'حادثہ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'اگر وہ دونوں مقابلہ نہ کرتے تو ہم اس خاتون پر تشدد نہ کرتے جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی'۔

'اسے خاموش رہنا چاہیے تھا،بعدمیں ہم اسے ریپ کے بعد کہیں اتار دیتے اور صرف اس لڑکے پر ہی تشدد کرتے'۔

مکیش کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریپ کے مقدمات میں سزائے موت کی صورت میں ہندوستانی خواتین کے لیے صورتحال مزید خراب ہو جائے گی،کیونکہ پہلے ریپ کے بعد متاثرہ لڑکی کوخاموش رہنے کا کہہ کر چھوڑ دیا جاتا تھا، لیکن اب انھیں راز فاش ہوجانے کے ڈر سے قتل کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ مکیش سنگھ اُس بس کا ڈرائیور تھا، جس میں متاثرہ خاتون اور ان کا دوست سوار تھا، ابتداء میں مکیش نے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کردی تھی، تاہم ڈی این اے ٹیسٹ سے اس کا جرم ثابت ہوگیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں