اسلام آباد: حکومت نے 37 لاکھ ڈالر مالیت کی کی ویکسینز ضائع ہونے کے بعد محکمہ صحت کے دو افسران کو معطل کردیا ہے۔

حکومتی افسران کے مطابق ان ویکسینز کے ذریعے پانچ بیماریوں کے خلاف تحفظ ملتا ہے اور اگر انہیں مطلوبہ درجہ حرارت پر نہ رکھا جائے تو ضائع ہوجاتی ہیں۔

حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کے مینیجر ڈاکٹر ثقلین احمد گیلانی نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ غفلت برتنے پر دو افسران کو معطل کردیا گیا ہے جبکہ تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن بھی تشکیل دے دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: 37 لاکھ ڈالر مالیت کی ویکسینز ضائع

وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تراڑ نے نے واقعے کی تصدیق کی تاہم انہوں نے کہا کہ اس سے ویکسینز کی بہتر نگرانی کا موقع ملے گا۔

انہوں نے عندیہ دیا کہ ویکسینز محکموں کے درمیان تنازعات کی وجہ سے ضائع ہوئیں۔ 'بظاہر کسی نے جنریٹر نے جنریٹر ایندھن بچانے کے لیے بند کردیا تھا۔'

انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر رپورٹ بناکر عوام کو آگاہ کیا جائے گا جبکہ نصف سے زائد ویکسینز ابھی بھی استعمال کے قابل ہیں۔

یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 10 میں سے ایک بچہ اپنی پانچویں سالگرہ سے قبل ہی انتقال کرجاتا ہے جبکہ زیادہ تر بچے باآسانی علاج ہوجانے والی بیماریوں کے باعث ہلاک ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پولیو ویکسین سے انکار پر 471 والدین گرفتار

گزشتہ سال ایک بین الاقوامی ایجنسی نے حکومت کی جانب سے پولیو مینیجمنٹ کو 'تباہ کن' قرار دیا تھا۔

گزشتہ روز خیبر پختونخواہ پولیس نے پولیو ویکسین پلانے سے انکار کرنے پر 471 والدین کو گرفتار کرلیا تھا۔

گزشتہ سال پاکستان میں پولیو کے 306 کیسز سامنے آئے تھے۔ رواں سال اب تک 9 کیسز منظر عام پر آچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں