کراچی میں فائرنگ سے سینیئر وکیل ہلاک

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2015
کراچی میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے سینئیر وکیل علی حسنین بخاری—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
کراچی میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے سینئیر وکیل علی حسنین بخاری—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کرعلاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ شواہد اکٹھے کرکے تفتیش کا اغاز کردیا گیا—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کرعلاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ شواہد اکٹھے کرکے تفتیش کا اغاز کردیا گیا—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے کورنگی میں فائرنگ کے نتیجے میں سینئیر وکیل علی حسنین بخاری ہلاک ہوگئے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق بدھ کو کراچی کے علاقے کورنگی ڈیڑھ نمبر میں سینیئر وکیل علی حسنین بخاری کو نامعلوم موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے ان کے گھر کے سامنے اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا، جب وہ دفتر کے لیے نکل رہے تھے۔

فائرنگ کے نتیجے میں ایڈووکیٹ علی حسنین بخاری شدید زخمی ہوگئے، جنھیں جناح ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔

جبکہ حملہ آور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کرعلاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ شواہد اکٹھے کرکے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ۔

بعد ازاں ایس پی لانڈھی اختر فاروق نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جائے وقوعہ سے 9 ایم ایم پستول کی گولیوں کے چار خول برآمد ہوئے۔

ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کارکنان کا قتل ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے واقعے کے ذمہ داران کی فوری گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا۔

ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق گزشتہ 7 دنوں میں ایم کیو ایم کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نےایم کیوایم لیگل ایڈ کمیٹی اور متحدہ لائرز فورم کے سینئیر رکن سیدعلی حسنین شاہ بخاری ایڈووکیٹ کے سفاکانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وفاقی حکومت، عسکری اداروں اور سندھ کے ذمہ داران و افسران سے سوال کیا ہے کہ کیا لاپتہ افراد کے لیے قانونی کارروائی جرم ہے؟

واضح رہے کہ علی حسنین بخاری ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنان کے مقدمات بھی لڑ رہے تھے۔

دوسری جانب سندھ بار کونسل نے علی حسنین بخاری کے قتل کے خلاف آج عدالتی کارروائیوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے مقتول کے اہلخانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل کراچی شہر پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، تاہم کئی سالوں سے جاری ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور لسانی، فرقہ وارانہ اور سیاسی تشدد کی وجہ سے شہر کی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔

ستمبر 2013 میں کراچی میں جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے خلاف پولیس و رینجرز کا مشترکہ ٹارگٹڈ آپریشن بھی شروع کیا گیا، تاکہ شہر میں امن وامان قائم کیا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں