ہندوستان میں گینگ ریپ ڈاکیومینٹری پر پابندی

04 مارچ 2015
ایوارڈ یافتہ برطانوی ڈاکیومینٹری فلم میکرلیزلی اُڈوِن —۔ فائل فوٹو/ اے ایف پی
ایوارڈ یافتہ برطانوی ڈاکیومینٹری فلم میکرلیزلی اُڈوِن —۔ فائل فوٹو/ اے ایف پی
گینگ ریپ کیس میں ملوث مجرم مکیش سنگھ  پولیس کی حراست میں—۔فائل فوٹو/ اے پی
گینگ ریپ کیس میں ملوث مجرم مکیش سنگھ پولیس کی حراست میں—۔فائل فوٹو/ اے پی

نئی دہلی: ہندوستانی دارالحکومت نئی دہلی کی ایک بس میں دو سال قبل ہونے والے گینگ ریپ کیس میں ملوث مجرم کے بیان پر مبنی ڈاکیومینٹری فلم کے ملکی میڈیا پر نشر کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے، جس میں مذکورہ مجرم نے متاثرہ لڑکی کو ریپ کا قصوروار ٹہرایا تھا۔

بی بی سی 4 کے لیے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے 'ہندوستان کی بیٹی' (انڈیاز ڈاٹر)کے نام سے بنائی جانے والی ڈاکیومینٹری فلم کے لیے لیزلی اُڈون نے دہلی گینگ ریپ کے ملزم مکیش سنگھ کا انٹرویوکیا تھا۔

انٹرویوکے دوران مکیش نے انتہائی چونکا دینے والا بیان دیا اور کہاکہ 'تالی ایک ہاتھ سے نہیں، دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ ایک مہذب لڑکی کبھی بھی رات کو باہر نہیں گھومتی۔ ریپ کے کیس میں لڑکے کے مقابلے میں لڑکی زیادہ ذمہ دار ہوتی ہے'۔

مزید پڑھیں:' مہذب لڑکی کبھی بھی رات کو باہر نہیں گھومتی'

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ترجمان راجن بھگت کے حوالے سے بتایا ہے کہ نئی دہلی پولیس نے منگل کی رات 'متنازع مواد' کی وجہ سے مذکورہ ڈاکیومینٹری کو مقامی میڈیا پر نشر نہ کیے جانے کے حوالے سے کورٹ آرڈر حاصل کرلیا ہے۔

دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو نے دہلی پولیس کمشنر بی ایس بسسی کے حوالے سے لکھا ہے کہ میڈیا رپورٹس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فلم میں ’نربھيا‘ کے بارے میں بعض ایسی باتیں سامنے آئی ہیں جن سے قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ اس واقعے کو ’نربھیا‘ معاملہ کہا گیا جس میں ایک طالبہ کا گینگ ریپ کیا گيا تھا اور وہ زخموں کی تاب نہ لا سکی تھی۔ ’نربھیا‘ ہندی کا لفظ ہے جس کا معنی ’بے خوف‘ کے ہیں اور حادثے کا شکار لڑکی کو انڈین میڈیا میں یہ نام دیا گیا تھا۔

ایوارڈ یافتہ برطانوی ڈاکیومینٹری فلم میکر لیزلی اُڈوِن نے اس پابندی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کا دل ٹوٹ گیا ہے۔ لیکن جتنا اس پر پابندی لگائی جائے گی، اتنا ہی زیادہ لوگ اسے دیکھنے کی کوشش کریں گے۔

اس سے پہلے صحافیوں سے بات چیت میں دستاویزی فلم کی ڈائریکٹر لیزلی اڈون نے کہا تھا کہ انھوں نے تمام فریقوں کی بات کو متوازن طریقے سے رکھنے کی کوشش کی ہے۔

یاد رہے کہ ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں ایک 23 سالہ میڈیکل کی طالبہ کو ان کے ایک مرد دوست کے ہمراہ 2012 میں پانچ مردوں اور نوجوان نے متعدد بار ریپ اوربدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

مذکورہ خاتون دو ہفتے بعد زخموں کی تاب نہ لاکر ہسپتال میں دم توڑ گئیں تھیں۔

انٹرویو کے دوران مکیش نے اس واقعے کو ایک 'حادثہ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'اگر وہ دونوں مقابلہ نہ کرتے تو ہم اس خاتون پر تشدد نہ کرتے جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی'۔

'اسے خاموش رہنا چاہیے تھا،بعدمیں ہم اسے ریپ کے بعد کہیں اتار دیتے اور صرف اس لڑکے پر ہی تشدد کرتے'۔

ریپ کے اس واقعے نے پورے ہندوستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا جہاں ہر 21 منٹ میں ریپ کا ایک واقعہ رونما ہوتا ہے اور جہاں خواتین پر تیزاب پھینکنے جیسے واقعات بھی بہت عام ہیں۔

واضح رہے کہ بس ڈرائیور مکیش سنگھ کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ سزا خلاف ان کی اپیل عدالت میں ابھی زیر التوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں