'ہرسال ڈھائی لاکھ بچے پیدائش کے فوری بعد ہلاک ہوجاتے ہیں'

اپ ڈیٹ 05 مارچ 2015
وزیر مملکت برائے قومی صحت نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ ملک میں ہرسال ڈھائی لاکھ بچے اپنی پیدائش کے پہلے روز ہلاک ہوجاتے ہیں — فائل فوٹو
وزیر مملکت برائے قومی صحت نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ ملک میں ہرسال ڈھائی لاکھ بچے اپنی پیدائش کے پہلے روز ہلاک ہوجاتے ہیں — فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن و کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ ملک میں ہرسال ڈھائی لاکھ بچے اپنی پیدائش کے پہلے روز ہی ہلاک ہوجاتے ہیں۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ایک سال میں ایک لاکھ دس ہزار بچے پیدائش کے وقت مردہ پیدا ہوتے ہیں جبکہ ہرسال دس ہزار خواتین بچوں کی پیدائش کے حوالے سے مسائل کا شکار ہوکر ہلاک ہوجاتی ہیں۔

اس قبل قومی اسمبلی کی رکن شائستہ پرویز اور آسیا ناز تنولی نے ملک بھر میں پیدائش کے وقت بچوں کی اموات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

سائرا افضل کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے حکومت گذشتہ 25 سال میں بچوں میں بڑھتی ہوئی شرح اموات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا میں بچوں میں شرح اموات صفر ہے اورشاید اس سب کا تعلق تعلیم اور شعور سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 50 فیصد خواتین بچوں کو گھروں میں جنم دیتی ہیں جبکہ ماوں کی جانب سے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کے رجحان میں بھی روز بروز کمی دیکھی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی ہسپتالوں میں زچگی اور بچوں کی صحت کے اداروں کو فنڈز فراہم کرنے کی ذمہ داری تمام صوبائی حکومتوں پرعائد ہوتی ہے۔

انہوں نے ایوان میں بتایا کہ وزارت نے اس مسئلے کو مشترکہ مفادات کونسل کے ساتھ اٹھایا ہے تاکہ اس حوالے سے اقدامات کیے جا سکیں۔

انھوں نے کہا کہ وزارت بچوں کی پیدائش کے وقت اموات کو کم کرنے کیلئے جون میں ایک پروگرام شروع کرنے کا ارادہ بھی رکتھی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں