بلدیاتی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کا شیڈول مسترد

05 مارچ 2015
سپریم کورٹ آف پاکستان کا ایک منظر—۔فائل فوٹو اے ایف پی
سپریم کورٹ آف پاکستان کا ایک منظر—۔فائل فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد : رات گئے تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے بدھ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے تمام 43 کنٹونمنٹ بورڈز، خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے لیے پیش کردہ شیڈول مسترد کردیا۔

عدالت نے کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ جمعرات کی صبح نظرثانی شدی شیڈول دوبارہ جمع کرائے یعنی اس دن جب سینیٹ انتخابات کا انعقاد ہورہا ہے۔

اس سے قبل دن میں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقدمے کی طویل سماعت کرتے ہوئے ای سی پی کے ایڈیشنل سیکرٹری شیر افگن اور اٹارنی جنرل کے دفتر کو ہدایت کی تھی کہ اکھٹے بیٹھ کر بدھ کی رات آٹھ بجے تک بلدیاتی انتخابات کا حتمی شیڈول پیش کریں۔

یہ ہدایت ای سی پی کے ایڈیشنل سیکرٹری شیرافگن کی جانب سے کئی بار کمیشن کو مزید وقت دینے کی درخواتوں کے باوجود کی گئی جو اگلے روز (جمعرات) کو اسلام آباد میں سینیٹ انتخابات میں ریٹرننگ افسر سمجھے جارہے ہیں۔

سپریم کورٹ کی عمارت کے اندر اٹارنی جنرل کے دفتر میں تبادلہ خیال کے بعد کمیشن نے پرانے الیکٹرول رولز 2013 کے تحت سولہ مئی 2015 کو کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کی تجویز پیش کی۔

ای سی پی نے کے پی میں بلدیاتی انتخابات کے لیے سات جون، جبکہ پنجاب اور سندھ میں انتخابات تین مراحل میں آئندہ برس سولہ جنوری، دس فروری اور 26 مارچ میں کرانے کی تجویز پیش کی۔

کمیشن نے سندھ اور پنجاب میں انتخابی قوانین کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے چالیس لاکھ نئے ووٹوں کو شامل کرنے جبکہ دونوں صوبوں کے لیے 440 ملین بیلٹ پیپر پرنٹ کرانے کے لیے بھی مہلت طلب کی۔

مگر سپریم کورٹ اس سے مطمین نہیں ہوئی اور کہا کہ آخر کمیشن کیوں خاموش تماشائی بننا چاہتا ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ مجوزہ تاریخیں غیراطمینان بخش ہیں اور کمیشن کو جواب طلب کیا کہ وہ انتخابات میں تاخیر کو حق بجانب ثابت کرنے کے لیے جواز پیش کرے۔

سپریم کورٹ کی خواہش تھی کہ کمیشن پنجاب اور سندھ میں وارڈز کی حد بندی کا عمل جولائی میں مکمل اور انتخابات ستمبر کے پہلے ہفتے میں منعقد کرائے۔

جب ایڈووکیٹ ایم بلال نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں بات کی تو ای سی پی سیکرٹری نے وضاحت کی کہ دارالحکومت میں انتخابات کے انعقاد کے لیے کوئی قانون موجود نہیں جبکہ حد بندی کے عمل اور انتخابی ضوابط کا کام بھی ابھی مکمل ہونا باقی ہے۔

تاہم اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے حال ہی میں ایک مجوزہ بل کی منظوری دی ہے جسے ایوان میں آئندہ سیشن میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مجوزہ بل اسلام آباد میں انتخابات کے انعقاد کا طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے اور ای سی پی کو حکم دیا کہ وہ دارالحکومت میں انتخابات کے انعقاد کے عمل کی تیاریاں شروع کردیں جبکہ اس بل کو دس مارچ تک عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔

عدالت نے کمیشن کو یہ ٹاسک بھی دیا کہ وہ ایک جامع رپورٹ پیش کرے جس میں عدالت کے انیس مارچ 2014 کے حکم کے بعد ای سی پی کے اقدامات کو ہائی لائٹ کیا گیا، اس فیصلے میں ای سی پی کو صوبوں میں وارڈز کی حدبندی کا اختیار دیا گیا تھا۔

اپنے حکم میں عدالت نے کہا کہ اس معاملے کو عدالت میں گزشتہ برسوں کے دوران کئی بار اٹھایا گیا اور کئی بار کمیشن اور صوبائی حکومتوں کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے احکامات جاری کیے گئے مگر کچھ بھی نہیں ہوسکا۔

تبصرے (0) بند ہیں