پاکستان پر عالمی سفری پابندیوں کی مدت میں توسیع

05 مارچ 2015
ائیرپورٹ پر پولیو ویکسین کا ایک منظر — فائل فوٹو
ائیرپورٹ پر پولیو ویکسین کا ایک منظر — فائل فوٹو

اسلام آباد : اس سے پہلے کہ وزارت صحت اور وزیراعظم کا پولیو سیل بل گیٹس کے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو خیبرپختونخوا میں پولیو پروگرام پر ستائش کی فون کال کے جھٹکے سے نکل پاتے، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے عالمی سفری پابندیوں میں توسیع کے ساتھ ایک اور سرپرائز دے دیا۔

نومبر 2014 میں پاکستان سے پولیو وائرس افغانستان میں پھیلنے کے بعد پاکستانیوں پر بیرون ملک سفر پر پولیو ویکسین کی ڈوز کا سرٹیفکیٹ کی پابندی لگادی گئی۔

عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق ایمرجنسی کمیٹی کا چوتھا اجلاس انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشن (آئی ایچ آر) کے حوالے سے سترہ فروری ہوا جس میں 2014-15 میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاﺅ کا جائزہ لیا گیا۔

پاکستان، کیمرون، استوائی گنی اور شام نے تیرہ نومبر 2014 کو کمیٹی کے آخری اجلاس میں کی جانے والی عارضی سفارشات پر عملدرآمد کی اپ ڈیٹس جمع کرائیں۔

کمیٹی نے نوٹ کیا کہ وائلڈ پولیو وائرس کی بین الاقوامی سطح پر پھیلاﺅ کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ پاکستان کے پولیو وائرس کا ایک نیا کیس تیرہ نومبر 2014 کو افغانستان میں رپورٹ ہوا۔

کمیٹی نے پاکستان سے پولیو وائرس عالمی سطح پر پھیلنے کے خطرہ کا تجزیہ کیا جبکہ وائرس کے کم منتقل ہونے کے سیزن کے دوران پاکستان کے ویکسینیشن پلان، قومی اور صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹرز کے قیام اور شمالی و جنوبی وزیرستان میں پولیو مہموں کو جاری رکھنے جیسے اقدامات کو سراہا۔

تاہم اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان سے پولیو وائرس کے عالمی سطح پر پھیلنے کی بنیادی وجوہات میں ایمرجنسی کمیٹی کے تیرہ نومبر 2014 کے تیسرے اجلاس کے بعد سے خاص تبدیلی نہیں آئی۔

کمیٹی نے تبصرہ کیا کہ تنازعات زدہ علاقوں کے پھیلاﺅ خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور وسطی افریقا وغیرہ کے باعث صورتحال بدترین ہوتی جارہی ہے۔

اجلاس میں تمام متاثر ممالک میں عارضی سفارشات پر نامکمل عملدرآمد پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

کمیٹی نے اجلاس کا اختتام اس بات پر کیا کہ پولیو کا پھیلاﺅ تاحال پبلک ہیلتھ ایمرجنسی ہے جو بین الاقوامی تشویش کا باعث ہے اور اس نے عارضی سفارشات کی توسیع کی تجویز دی جن میں سفری پابندیوں پر تین ماہ کا اضافہ بھی شامل ہے۔

دس ممالک کے نئی رسک درجہ بندی جاری کی گئی اور پاکستان کو ' وائلڈ پولیو وائرس برآمد کرنے والی ریاستوں' کی کیٹیگری میں کیمرون، استوائی گنی اور شام کے ساتھ ڈال دیا گیا۔

کمیٹی نے تجویز دی کہ ان ممالک کو پولیو وارئس کی ٹرانسمیشن نیشنل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دینا چاہئے، وہ ممالک جہاں پہلے ہی ایمرجنسی قرار دی جاچکی ہے اسے برقرار رکھا جانا چاہئے۔

کمیٹی نے مزید تجویز دی کہ تمام رہائشیوں اور طویل المدت سے وہاں مقیم افراد کو بین الاقوامی سفر سے چار ہفتوں سے بارہ ماہ قبل پولیو ویکسین کا ایک ڈوز دیا جانا چاہئے۔

وہ لوگ جنھوں نے ویکسین نہ لی ہو اور وہ ہنگامی طور پر بین الاقوامی سفر پر روانہ ہونا چاہتے ہوں ان کے لیے روانگی سے قبل ویکسین کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔

ان ممالک کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ تمام مسافروں کے پاس ویکسینیشن کا انٹرنیشنل سرٹیفکیٹ ثبوت کے طور پر موجود ہو۔

کمیٹی نے ان ممالک پر زور دیا کہ وہ سرحد پار تعاون کو بڑھائیں اور پولیو وائرس کی ڈٹیکشن کی نگرانی کو فروغ دینا چاہئے جبکہ پناہ گزینوں، مسافروں اور سرحد پار آبادی میں ویکسین کوریج کو بڑھا دینا چاہئے۔

ان متاثرہ ممالک کو کہا گیا ہے کہ وہ یہ اقدامات چھ ماہ تک برقرار رکھیں جب تک کوئی نیا وائرس کہیں برآمد نہیں ہوجاتا جبکہ ہائی رسک اور متاثرہ علاقوں میں پولیو وائرس کے خاتمے کی سرگرمیوں کو دستاویزات میں لایا جائے، اگر دستاویزات نہ ہوئی تو کمیٹی کی جانب بتائی گئی سفارشات کو بارہ ماہ تک برقرار رکھا جائے۔

کمیٹی کے مشورے، ریاستوں کی پیش کردہ رپورٹس اور دیگر دستیاب معلومات کی بنیاد پر ڈائریکٹر جنرل نے کمیٹی کے تجزئیے کو قبول کرتے ہوئے وائلڈ پولیو وائرس کو عالمی تشویش کی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا۔

ڈبلیو ایچ او کے بیان کے مطابق ڈائریکٹر جنرل نے کمیٹی کی سفارشات کی توثیق کی اور عارضی شفارشات کی مدت میں توسیع کردی۔

پانچ مئی 2014 میں ڈبلیو ایچ او نے پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک سفر کے لیے ویکسین کی ایک ڈوز لازمی قرار دینے کا اعلان کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں