سینیٹ انتخابات میں حکمران جماعت کی برتری

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2015
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا ایک منظر—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
خیبر پختونخوا اسمبلی کا ایک منظر—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
سینیٹ اجلاس کا ایک منظر—فائل فوٹو/  اے پی پی
سینیٹ اجلاس کا ایک منظر—فائل فوٹو/ اے پی پی

کراچی: پاکستان کی ایوان بالا یعنی سینیٹ کی 48 نشستوں کے لیے ہونے والے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے پنجاب سے کلین سویپ کر لیا ہے جب کہ بلوچستان سے حکمران جماعت نے تین نشستین حاصل کر لی ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کا پلٹرا بھاری رہا اور اس نے سات نشستیں جب کہ متحدہ قومی موومنٹ نے چار نشستیں حاصل کی ہیں۔ بلوچستان اسمبلی میں صوبے کی تینوں حکمراں اتحادی جماعتوں نے تین تین نشستیں حاصل کی ہے، اسی طرح خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی نے 6 جبکہ اس کی اتحادی جماعت اسلامی نے ایک نشست جیت کر معرکہ سر کرلیا۔

پنجاب اسمبلی

ایوان بالا کے امیدواروں کیلئے پنجاب اسمبلی میں 337 ووٹ کاسٹ کیے گئے جبکہ 15 ووٹ مسترد ہوئے ہیں۔

غیر حتمی نتائج کے مطابق سینٹ کے لئے پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں ہونے والے انتخابات میں ملک کی حکمران جماعت مسلم لیگ نواز نے سب سے زیادہ 11 نشتیں حاصل کی ہیں۔

حکمران جماعت کی جانب سے جنرل نشست پر کھڑے امیدواروں میں سے پرویز رشید کو 44، جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم اور غوث نیازی کو 43، 43، سلیم ضیاء کو 42 جبکہ چوہدری تنویر، مشاہد اللہ خان اور نہال ہاشمی کو 41،41 ووٹ ڈالے گئے ہیں۔

ٹیکنوکریٹ کی نشست پر حکمران جماعت کے راجہ ظفرالحق نے 157جب کہ پروفیسر ساجد میر نے 149 ووٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کی ہے۔

خواتین کی 2 نشستیں پر بھی مسلم لیگ ن کی نجمہ حمید اور عائشہ رضا کامیاب قرار پائی ہیں۔

سندھ اسمبلی

سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ سات نشستیں حاصل کی ہے جب کہ ایم کیو ایم نے چار نشتوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

غیر حتمی نتائج کے مطابق سندھ سے جنرل نشستوں پر پاکستان پیپلز پارٹی کے پانچ اورایم کیوایم کے دو امیدوار کامیاب قرار پائے ہیں۔

ٹیکنوکریٹس اورخواتین کی چار نشستوں پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کےدو دو امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔

سینٹ میں سندھ کی سات جنرل نشستوں پر آٹھ امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔

سندھ اسمبلی میں مجموعی طور پر 163 ووٹ ڈالے گئے، جن میں سے پیپلزپارٹی کے اسلام الدین شیخ کو 24 ملے۔ عبدالرحمن ملک نے 20 ،سلیم مانڈوی والا نے 21، لطیف انصاری 20 اور گیان چند اسرانی نے 21 ووٹ حاصل کئے۔

ادھر ایم کیوایم کی خوش بخت شجاعت اور میاں عتیق کے حق میں 22، 22 پڑے ہیں جبکہ مسلم لیگ فنکشنل کے امام الدین شوقین صرف 13 ووٹ حاصل کرسکے۔

ٹیکنوکریٹ کی دو نشستوں پر پیپلز پارٹی کے فاروق نائیک اور ایم کیو ایم کے بیرسٹر سیف بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں جبکہ خواتین کی دو نشستوں پر پیپلز پارٹی کی سسی پلیجو اور ایم کیو ایم کی نگہت مرزا بلامقابلہ کامیاب قرار پائی ہیں۔

خیبرپختونخوا اسمبلی

خیبر پختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں نے بارہ میں سے 7 نشستیں جیت کر معرکہ سر کرلیا جبکہ ن لیگ نے دو سیٹوں میں کامیابی حاصل کی۔

غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق جنرل نشست پر جماعت اسلامی کے سراج الحق 18 ووٹ ، پی ٹی آئی کے شبلی فراز 17 ووٹ، محسن عزیز 18 ووٹ ، لیاقت ترکئی15 ووٹ ، جے یو آئی ف کے مولانا عطاالرحمان سولہ ووٹ، ن لیگ کے صلاح الدین ترمذی چودہ ووٹ اور پیپلزپارٹی کے خانزادہ خان نے 15 ووٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔

خواتین کی نشستوں پر تحریک انصاف کی ثمینہ عابد 66 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائی جبکہ دوسری نشست پر اے این پی کی ستارہ ایاز تیس ووٹوں کے ساتھ کامیاب رہیں ۔

ٹیکنو کریٹس کے لیے مختص ایک سیٹ پر تحریک انصاف کے نعمان وزیر 67 ووٹوں کے ساتھ جیت گئے جبکہ دوسری نشست پر مسلم لیگ ن کے بیرسٹر جاوید عباسی 45 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔

اقلیت کی نشست پر تحریک انصاف کے جان کینتھ ولیمز ستر ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔

انتخابات کے نتائج کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے ہارس ٹریڈنگ کررہے ہیں مگر جھوٹ کا منہ کالا ہوگیا ہے۔

بلوچستان اسمبلی

بلوچستان حکومت میں شامل تینوں حکمران جماعتوں نے ایوان بالا کی بارہ میں سے نو نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکی ہیں۔

غیر حتمی نتائج کے مطابق حکمران جماعتوں مسلم لیگ نواز، پشتونخواہ میپ اور نیشنل پارٹی نے تین تین نشستیں حاصل کی، جے یو آئی ف کے امیدوار مولانا غفور حیدری اور بی این پی کے امیدوار ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی بھی جنرل نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں۔

ایوان بالا کے امیدواروں کے لئے بلوچستان اسمبلی میں ہونے والے انتخاب میں ایک جنرل نشست پر آزاد امیدوارمیریوسف بادینی سینیٹرمنتخب ہوئے ہیں۔

خواتین کی نشتوں پر مسلم لیگ کی امیدوار کلثوم پروین اور پشتونخواہ میپ کی امیدوار گل بشریٰ شیرانی نے کامیابی حاصل کی جب کہ اقلیتی نشست پر نیشنل پارٹی کے اشوک کمار کامیاب قرار پائے۔

ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر نیشنل پارٹی کے کبیر محمد شہی جب کہ مسلم لیگ نواز کے آغا شہباز درانی کامیاب ہوئے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد

اسلام آباد سے ایوان بالا کی دونوں نشستوں پر حکمران جماعت مسلم لیگ نواز کے دونوں امیدوار اقبال اظفرجھگڑا اورراحیلہ مگسی سینیٹرز منتخب ہوئے ہیں۔

ایوان بالا کے امیداواروں کے انتخات کیلئے اسلام آباد کی دو نشتوں پر 341 کے ایوان میں سے 290 اراکین اسمبلی نے حق رائے دہی استعمال کیا۔

غیر حتمی نتائج کے مطابق جنرل نشست پر مسلم لیگ نواز کے اقبال ظفر جھگڑا 211 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے جبکہ پیپلزپارٹی کے راجا عمران اشرف 68 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ خواتین کی مخصوص نشست پر مسلم لیگ نواز کی راحیلہ مگسی 205 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائیں جبکہ ان کے مقابلے میں پیپلزپارٹی کی نرگس فیض ملک 71 ووٹ حاصل کرسکیں۔

فاٹا سے سینٹ کی نشستوں کیلئےانتخاب ملتوی

فاٹا کی چار نشستوں کیلئے 36 امیدوار میدان میں اترے لیکن صدارتی آرڈیننس کے اجراء کے بعد انتخاب کے طریقہ کار میں تبدیلی پر فاٹا ارکان اسمبلی دو گروپوں میں تقسیم ہوگئے۔

جس پر رٹیرنگ افسر عثمان مروت نے پولنگ کا عمل روک دیا اور الیکشن کمیشن سے فاٹا کے انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کردی۔

جس پرچیف الیکشن کمیشنر کے زیرصدارت اجلاس میں ریٹرنگ افسر کی درخواست کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد فاٹا کے انتخابات غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردئیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

الیاس انصاری Mar 05, 2015 02:14pm
ایک معزز ایوان کے الیکشن کو سیاستدانوں نے تماشا بنا دیا ہے
dgffhghgf Mar 05, 2015 05:00pm
@الیاس انصاری kya baat hai ansari sahab