سینیٹ چیئرمین کے لیے ایم کیو ایم کی حمایت کے حصول پر غور

ایم کیو ایم کو سینیٹ کی ڈپٹی چیئرمین شپ کی پیشکش بھی کی جاسکتی ہے— فائل فوٹو
ایم کیو ایم کو سینیٹ کی ڈپٹی چیئرمین شپ کی پیشکش بھی کی جاسکتی ہے— فائل فوٹو

اسلام آباد : سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں کی دوڑ میں سب سے آگے نکلنے کے لیے پاکستان مسلم لیگ نواز نے تمام دستیاب آپشنز بشمول متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی حمایت کے حصول پر غور شروع کردیا۔

یہ بات ڈان کو مختلف ذرائع سے معلوم ہوئی ہے۔

نواز لیگ کے ایک سنیئر رہنماءکے مطابق پارٹی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں کے لیے سینیٹر راجا ظفر الحق، سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا اور سینیٹر نزہت صدیقی کے ناموں پر غور کررہی ہے۔

اس رہنماءنے بتایا " پارٹی قیادت ایم کیو ایم سے رابطے پر غور کررہی ہے تاکہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں کے حصول کو ممکن بنایا جاسکے جبکہ متحدہ کو وفاقی حکومت میں شمولیت کی بھی دعوت دی جاسکتی ہے"۔

ن لیگ کے رہنماءنے بتایا کہ پارٹی کی مرکزی قیادت کا ماننا ہے کہ اس کے بلوچستان میں اتحادی پی کی میپ اور این پی جبکہ وفاقی اتحادی (جے یو آئی ف اور مسلم لیگ فنکشنل) سینیٹ میں حکومت کی حمایت کریں گے مگر پارٹی کو سینیٹ کے اعلیٰ عہدوں کو جیتنے کے لیے ایم کیو ایم کو اپنی جانب کرنے کی ضرورت پڑے گی، اگر متحدہ ساتھ نہ ملی تو حکومت کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی کو چیلنج کرنا مشکل ہوجائے گا۔

جمعرات کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے بعد حکومت اور اس کے اتحادی جماعتوں کی ایوان بالا میں نشستوں کی تعداد 38 ہوگئی ہے جن میں نواز لیگ کی 26، جے یو آئی ف کی پانچ، پی کے میپ اور این پی کی تین تین جبکہ فنکشنل لیگ کی ایک نشست ہے۔

مگر پی پی پی اور اس کے اتحادیوں کے پاس سینیٹ کی 42 نشستیں ہیں، جن میں سے 27 پیپلزپارٹی، سات اے این پی اور آٹھ ایم کیو ایم کی ہیں۔

ن لیگی رہنماءنے کہا " قیادت کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے سینیٹر نہ تو نواز لیگ اور نہ ہی پی پی پی کی حمایت کریں گے جس کا مطلب ہے کہ ایم کیو ایم کی آٹھ نشستیں جبکہ دس آزاد امیدوار یہ فیصلہ کریں گے کہ کون سی پارٹی سینیٹ کے اعلیٰ ترین عہدوں کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے"۔

ایک اور ن لیگی رہنماءنے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پارٹی قیادت سینیٹ میں حمایت کے بدلے میں ایم کیو ایم کو وفاقی حکومت میں شمولیت کی دعوت دے سکتی ہے جبکہ ایم کیو ایم کو سینیٹ کی ڈپٹی چیئرمین شپ کی پیشکش بھی کی جاسکتی ہے۔

اس رہنماءنے مزید بتایا " مگر کچھ پارٹی رہنماﺅں نے تجویز دی ہے کہ مسلم لیگ ن کو پی پی پی سے مفاہمت کرلینی چاہئے اور سینیٹ چیئرمین کے لیے اپنا امیدوار پی پی کے حق میں دستبردار کراکے ڈپٹی چیئرمین کے عہدے پر اکتفا کرلینا چاہئے"۔

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Mar 07, 2015 10:32am
ایم کیو ایم کے لئے یہ اچھا موقع ہے - پارٹی کو چاھئے کہ وہ ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے بدلے میں ہی پی پی پی یا ن لیگ کی چیئرمین کے لئے حمایت کرے -