غیر ملکی زبان کی انیس بہترین فلمیں

غیر ملکی زبان کی انیس بہترین فلمیں

علی زیدی


میرا بچپن وان ڈیم، جیکی چین، آرنالڈ شوازنیگر اور امیتابھ بچن کی فلموں میں گزرا ہے، مگر جیسے جیسے میں جوان ہوتا گیا ویسے ویسے میری فلموں کی پسندیدگی بھی بدلتی رہی ۔ کچھ سال پہلے ہی مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ ایک فلم کس طرح آپ میں افسوس، بے یقینی،تجسس، شرمندگی، محبت، خوف اور اس طرح کے ہزاروں جذبات کو اجاگر کر سکتی ہے اور کس طرح ایک فلم تعلیم، معلومات اور آگاہی کا ایک بہترین ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔

وہ معلومات جسے آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔ یہ وہ وقت تھا جب میں نے ہولی وڈ اور بولی وڈ کی تجارتی فلموں کو دیکھنا چھوڑ دیا اور خام، نفاست سے عاری ، حقیقت پر مبنی، خالص اور عجیب و غریب فلموں کو دیکھنے کا ذایقہ مجھے اچھا لگنے لگا۔

ان فلموں میں بہت سی ایسی فلمیں بھی تھی جس کو دیکھنے کے بعد میں کئی راتوں تک سو نہیں پایا۔ اور کچھ ایسی بھی فلمیں جسے دیکھنے کے بعد میں بدل گیا۔ وہ نہیں رہا جو فلم دیکھنے سے پہلے تھا۔ اسی کوشش میں، قارئین کی نظر میں انیس (بیس اس لیے نہیں کیونکہ میری مرضی، آپ کو کیا بھائی، جا کے اپنے کام سے کام رکھیں) فلموں کا تعارف کرانا چاہتا ہوں جو کہ غیر ملکی زبان میں ہیں۔ ان فلموں کے لیے زیلی عنوان یعنی subtitles کی ضرورت پڑے گی۔

چلڈرن آف ہیونز (Children of Heaven 1997)

فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com
فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com

ایرانی فلمیں ہمیشہ میری توجہ کا مرکز بنی رہی ہے، اس وجہ سے نہیں کہ میری مادری زبان "دری" ہے جو کہ فارسی سے نکلی ہے، بلکہ اس لیے کہ ایرانی سینما میں جو سنجیدگی اور حقیقت پسندی ہے وہ دوسرے ممالک کے بہت کم فلموں میں نظر آتی ہے۔ مجید مجیدی کی یہ فلم دل کو ہلا دینے والی ہے۔ غربت، بہن بھائی کا پیارا رشتہ، سادگی، اسکول کا دور اور نادانیوں کی یہ کہانی دنیائے سینما میں بلند ترین مقام کی حقدار ہے۔

دی ونڈ ول کیری اس (1999 The Wind Will Cary Us)

فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com
فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com

عباس کیارستمی کی یہ ایک شاہکار فلم ہے جو بہت خوبصورتی سے دیہات کی خوبصورتی اور سادہ مزاجی کی منظرکشی کرتی ہے۔ اس فلم کی ایک مہارت کیارستمی کی فلم میں آواز کی ریکارڈنگ ہے۔ کہانی یوں ہے کہ کچھ صحافی، انجنییر کا روپ دھار کر ایران کے ایک کرْد دیہات میں آتے ہیں تاکہ ایک فوتگی کی رسم کو فلم بند کر سکیں۔ کچھ وجوہات کی بنا پر انہیں زیادہ وقت گاوں میں گزارنے کا موقع ملتا ہے جس کی وجہ سے ان کو دلچسپ مشاہدات اور تجربات کرنے کو ملتے ہیں۔

ریڈ مائی لپس (Read My Lips 2001)

فلم پوسٹر بشکریہimdb.com
فلم پوسٹر بشکریہimdb.com

کچھ نا معلوم وجوہات کی بناپر نوجوان حضرات سب سے پہلے اس فلم کو دیکھنے کے خواہش مند ہوں گے۔ یہ فلم ایک ایسی لڑکی کی کہانی کو بیان کرتی ہے جس کی حس سماعت کمزور ہوتی ہے یا یوں کہہ لیں کہ معمولی بہرے پن کا شکار ہے۔ جس آفس میں یہ لڑکی کام کرتی ہے وہاں دیگر عملے کا اس سے رویہ اچھا نہیں ہوتا، اسی اثنا میں کام کے بوجھ کی وجہ سے کمپنی اسے ایک معاون فراہم کرتی ہے۔ دونوں کے پس منظر مختلف ہونے کی وجہ سے دونوں کی ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات دیدنی ہے ۔ کہانی ایک عجیب موڑ لیتی ہے جب۔۔۔

باران (Baran 2001)

فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com
فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com

مجید مجیدی کی ایک اور بہترین فلم باران ایک ایسے افغانی مہاجر کی کہانی ہے جو کہ ایران میں روزگار کے حصول کے لیے آتا ہے۔ اس فلم میں افغانی مہاجرین کی ایران میں مشکل زندگی اور مختلف لوگوں کے خلوص کو عمدگی سے فلمایا گیا ہے۔لطیف جو کہ ایک سترہ سالہ لڑکا ہے اور اسکا کام تعمیراتی کارگروں کو چائے فراہم کرنا ہے، ایک نئے چودہ سالہ کاریگر رحمت میں دلچسپی لینا شروع کر دیتا ہے۔ کہانی اور کرداروں کا ملاپ اتنا دلچسپ ہے کہ آپ اس فلم کا مشورہ دینے پر مجھے دعا دیے بغیر نہیں رہ پائیں گے۔

میموریز آف مرڈر(Memories of Murder 2003)

فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com
فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com

یہ وہ فلم ہے جس کو دیکھنے کے بعد میں نے طےکر لیا کہ اگر مجھے اداکاری سیکھنی ہے تو اس فلم کے فنکاروں سے سیکھنی ہوگی۔ 1986 میں جنوبی کوریا کے ایک چھوٹے سے گائوں میں دو نوجوانوں اور خوبصورت خواتین کو بے دردی سے قتل کیا جاتا ہے۔ قتل کی خبر سے نا صرف گاؤں میں خوف پھیل جاتا ہے بلکہ پولیس بھی اس معمہ کو حل کرنے کے لیے ہرممکن کوشش کرتی ہے۔ گاؤں کے غیر تجربہ کار پولیس افسروں کی بے وقوفیاں اور کم سہولیات کی وجہ سے جستجو کے سادہ طریقہ کارپر ایک دلچسپ روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ بات یاد رہے کہ فلم کی کہانی حقیقت پر مبنی ہے۔

اولڈ بوائے (Old Boy 2003)

فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com
فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com

یہ وہ فلم ہے جو 2003 سے لے کر اب تک متنازع رہی ہے اور آج تک اس کی اخلاقی اور سماجی حیثیت پر بحث جاری ہے۔ یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جس کو پندرہ سال تک قید میں رکھا جاتا ہے اور ایک دن اچانک اسے وجہ بتائے بغیر رہا کردیا جاتا ہے۔ پوری فلم اس جستجو کے گرد گھومتی ہے کہ آخر کیوں اسے قید میں رکھا گیا۔ اس فلم کو بولی وڈ اور ہولی وڈ، دونوں نے نقل کرنے کی کوشش کی مگر انصاف کرنے میں ناکام رہے۔ سنسنی خیز کہانی، بہترین اداکاری اور عمدہ ڈائریکشن کی وجہ سے یہ دنیائے فلم میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔

دی موٹرسائیکل ڈائریز(The Motorcycle Diaries 2004)

فلم پوسٹر بشکریہ joblo.com
فلم پوسٹر بشکریہ joblo.com

حقیقت پر مبنی 23 سالہ چی گویرا کی یہ کہانی دل موہ لینے کے لیے کافی ہے۔ چی گویرا نے دنیا میں جو مقام پایا اس میں ان کا یہ سفر ان کی زندگی کے ایک اہم موڑ کو بیان کرتا ہے۔ میڈیکل کے آخری سمسٹر کے درمیان چی گویرا پنے دوست کے ساتھ موٹر سایکل پر لاطینی امریکا دیکھنے کا ارادہ کرتا ہے۔ اس سفر میں جن حالات اور واقعات کا حضرت چی گویرا اور اس کا دوست مشاہدہ کرتا ہے وہ ان کی زندگی پر بہت گہرا اثر چھوڑتا ہے جس کے باعث چی گویرا کے اندر عوام کی حقوق کی جدوجہد کا انقلاب ابھر آتا ہے۔  

کیش(Cache 2005)

فلم پوسٹر بشکریہ joblo.com
فلم پوسٹر بشکریہ joblo.com

مائیکل ہینیکی کا منفرد انداز ڈائریکشن اورکہانی نگاری کو جتنا سراہا جائے کم ہے۔ کیسا ہوگا اگر آپ کے گھر اور گھر والوں کو کوئی وجہ بتایے بغیر فلمائے اور ہر ہفتہ اس ویڈیو کو آپ کے گھر کے چوکھٹ پر رکھے۔ جتنی پریشانی آپ کو اس بندے کو تلاش کرنے میں ہوگی اس سے زیادہ پریشانی آپ کو وجہ ڈھونڈنے میں ہوگی۔ ایسی ہی کہانی اس فلم کی ہے اور کہانی جس طرح ختم ہوتی ہے میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا منہ کھلا رہ جائے گا۔

پانز لیبرینتھ(Pan's Labyrinth 2006)

فوٹو بشکریہ joblo.com
فوٹو بشکریہ joblo.com

کہانی ہسپانوی سول جنگ کے پانچ سال بعد کی ہے جب 1944 میں ایک بچی اپنی ماں کے ساتھ جنگ کی وجہ سے اپنے ہونے والے سوتیلے باپ کے پاس منتقل ہوجاتی ہے۔ یہ بچی پریوں کی کہانیوں پر یقین رکھتی ہے۔ نئی جگہ میں منتقلی کے بعد اسے ایک ہرن نما دیوتا کردار ملتا ہے جو اس بچی کو مختلف کاموں کو کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ ان کاموں کی وجہ سے کہانی جس رخ پر جاتی ہے وہ دیکھنے کے قابل ہے۔

دی لائیوز آف ادرز (The Lives of Others 2006)

فلم پوسٹر بشکریہjoblo.com
فلم پوسٹر بشکریہjoblo.com

یہ فلم ہمارے ملک کے موجودہ حالات میں ایک دلچسپ کہانی ہوگی۔ 1984کے مشرقی برلن میں ایک حکومتی جاسوس ایک لکھاری کی خفیہ نگرانی کر رہا ہوتا ہے۔ اسی دوران وہ خود لکھاری کی زندگی میں ایک عجیب کشش محسوس کرتا ہے اور اپنے آپ کو اس میں شامل پاتا ہے۔ حکومتی حکمت عملی کس حد تک لوگوں پر پابندیوں کا حامل ہو سکتی ہے یہ دیکھنے کے قابل ہے۔

فور منتھ، تھری ویکس اینڈ ٹوڈیز (4Months, 3 weeks and 2 days 2007)

فلم آفیشل پوسٹر بشکریہ imdb.com
فلم آفیشل پوسٹر بشکریہ imdb.com

جس انوکھی انداز میں فلم کا آغاز ہوتا ہے یہ میں کبھی نہیں بھول سکتا۔ یہ 1980 کی دہائی میں کمیونسٹ رومانیہ کی دو طالبات کی کہانی ہے جہاں ایک سہیلی دوسری سہیلی کو غیر قانونی اسقاط حمل میں مدد کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ یہ بات واضح رہے کہ اس زمانے میں رومانیہ میں اسقاط حمل ایک غیر قانونی عمل تھا۔ جس بہترین انداز میں کرداروں کی منظر کشی ہوئی ہے ایسا لگتا ہے فلم کی شوٹنگ بھی تیس سال پہلے کی گئی ہے۔

دی چیزر (The Chaser 2008)

فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com
فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com

مشرقی کوریا کی یہ فلم کوریا کی اب تک کی تیسری سب سے زیادہ کمانے والی فلم ہے۔ حقیقی کہانی سے متاثر اس فلم کا مرکزی کردار ایک پولس آفسر کا ہے جو ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ خواتین کی عصمت فروشی کا چھوٹا کاروبار بھی چلاتا ہے۔ مگر جب اس کے کاریگر قرض ادا کیے بغیر ایک ایک کر کے غائب ہو جاتے ہیں تو ان کی جستجو میں کہانی ایک عجیب موڑ لیتی ہے۔ کہانی کی سنسنی خیزی اور دلچسپ اداکاری آپ کو پردے سے آنکھ ہٹانے نہیں دیتی۔

دی کلاس (The Class 2008)

فلم پوسٹر بشکریہimdb.com
فلم پوسٹر بشکریہimdb.com

یہ ایک اسکول کے استاد کی سچی کہانی ہے جس کے کلاس میں متعدد طالبعلم ہوتے ہیں جو مختلف پس منظرسے پڑھنے کے لیے آتے ہیں۔ مختلف نسلوں کی اس مخلوط کلاس میں بچوں کی نفسیاتی، اخلاقی اور ذہنی کردارکشی ہمیں بہت کچھ سیکھنے اور سوچنے پر مجبور کردیتی ہے۔

چی (Che 2008)

فلم پوسٹر بشکریہ joblo.com
فلم پوسٹر بشکریہ joblo.com

اسٹیون سوڈربرگ کو ہولی وڈ کی فلموں کی وجہ سے جانا جاتا ہے مگر ان کی ہسپانوی زبان میں یہ فلم تحسین کے قابل ہے۔ یہ فلم تو ہولی وڈ کی پروڈکشن ہے مگر غیر ملکی زبان میں ہونے کی وجہ سے اسے فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اس فلم کے دو حصے ہیں جس کو عمدگی سے فلمایا گیا ہے۔ جس خوبصورتی سے سوڈربرگ نے چی گویرا کی زندگی کو فلمایا ہے میں تو یہی کہوں گا کہ انہوں نے ان کے ساتھ انصاف کیا ہے۔

مارٹیرز (Martyrs 2008)

فلم پوسٹر بشکریہ joblo.com
فلم پوسٹر بشکریہ joblo.com

یہ اس فہرست میں شامل واحد ہارر فلم ہے جس سے آپ سب کو پتا چل گیا ہوگا کہ میں وحشت ناک فلموں کا مداح نہیں ہوں۔ مگر جس کہانی کو اس فلم نے دکھانے کی کوشش کی ہے، وہ مجھے اس فلم کو ایک خالص ہارر فلم قرار دینے کی اجازت نہیں دیتی۔ جس نقطہ نظر پر یہ فلم ختم ہوتی ہے وہ سوچ قابل ستائش ہے۔ براہ کرم کمزور دل والے حضرات اس فلم کو دیکھنے سے اجتناب کریں ۔

ابائوٹ ایلی (About Elly 2009)

فلم پوسٹر بشکریہ impawards.com
فلم پوسٹر بشکریہ impawards.com

اصغر فرہادی کو اکثر لوگ اس کی آسکر انعام یافتہ فلم A Seperation کی وجہ سے پہچانتے ہیں۔ اور گل شیفتہ فرحانی کو اکثر لوگ لیونارڈو ڈی کیپریو کے مد مقابل ایک فلم باڈی آف لائیز سے پہچانتے ہیں۔ مگر میرے نزدیک یہ فلم، اصغر فرہادی کی اب تک کی بہترین فلم ہے اور اسی طرح اداکاری کے لحاظ سے یہ محترمہ فرحانی کی بہترین اداکاری میں سے ایک ہے۔جس مہارت سے فلم کا رخ بدلتا ہے اور بالکل ایک نیا رخ لیتی ہے یہ کمال بہت کم لوگوں کے بس میں آتا ہے جس سے اصغر فرہادی بخوبی واقف ہیں۔

انسیڈائینز (Incendies 2010)

فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com
فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com

ایک عمر رسیدہ ماں کینیڈا میں مرنے کے بعد اپنی وصیت میں اپنے جڑواں بیٹے اور بیٹی کے لیے ایک معمہ چھوڑتی ہے جس میں یہ لکھا ہوتا ہے کہ جب تک یہ معمہ حل نہ ہو، اس کی آخری رسومات ادا نہ کی جائیں۔ یہ معمہ ان بچوں کو ماں کی آبائی سرزمین مشرقی وسطی میں لے جاتی ہے جہاں انہیں اپنی ماں کے بارے میں حیران کن معلومات ملتی ہیں ۔ فلم کیےآخری لمحات اتنے حیرت انگیز ہیں کہ دل کے دورہ کا خطرہ ہوتا ہے ۔

دی ہنٹ (The Hunt 2012)

فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com
فلم پوسٹر بشکریہ imdb.com

بچوں کے ذہنی اور نفسیاتی پہلو پر آگاہی کے لیے یہ ایک عمدہ فلم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جس روانی سے فلم کی کہانی ماس ہسٹریا پر روشنی ڈالتی ہے وہ قابل تعریف ہے۔اگرچہ متعدد افراد میڈز میکلسن کو ان کی جیمز بونڈ فلم کے ولن کردار کے حوالے سے پہچانتے ہیں مگر یہ وہ فلم ہے جس میں ان کی اداکاری دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

آمور (Amour 2012)

فلم پوسٹر بشکریہ joblo.com
فلم پوسٹر بشکریہ joblo.com

یہ میری ان پسندیدہ فلموں میں سے ہے جنہیں میں دوبارہ دیکھنا نہیں چاہتا، یا پھر ایسا کہوں کہ دوبارہ دیکھنے کی ہمت نہیں ہے۔ مائیکل ہینیکی کی یہ فلم ایسے جذبات کو جنم دیتی ہے کہ انسان زندگی کے بارے میں از سر نو سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ یہ کہانی ایک عمر رسیدہ اور شادی شدہ جوڑے کی ہے جو آسودگی اور سادگی سے ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔ ایک دن بیوی کو فالج ہوتا ہے اور پھر دونوں کی محبت کا امتحان عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ جس طرح فلم کے کرداروں نے فلم کے ساتھ انصاف کیا ہے وہ داد دینے کے قابل ہے۔