مرد کے بھیس میں 40 سال مزدوری کرنے والی خاتون کے لیے اعزاز

23 مارچ 2015
سیسا جابر کو مصر کے صدر ایوارڈ سے نواز رہے ہیں۔ —. فوٹو بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
سیسا جابر کو مصر کے صدر ایوارڈ سے نواز رہے ہیں۔ —. فوٹو بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

قاہرہ: مصر کی ایک خاتون جو مردانہ لباس پہن کر چالیس برس سے زیادہ عرصے سے اپنے گھرانے کے لیے حصولِ معاش میں مصروف ہیں، کو مصر کے صدر عبدالفاتح السیسی نے کل اتوار کے روز ان کی خدمت کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں اعزاز سے نوازا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق پینسٹھ برس کی سیسا جابر القصر شہر کے اپنے آبائی قصبے میں سب سے زیادہ مددگار ماں بن گئی ہیں، اور عرب دنیا میں گزشتہ ہفتے کو منائے جانے والے مدرز ڈے کے موقع پر وزارتِ سماجی یکجہتی کی جانب سے انہیں ’’کفالت‘‘ ایوارڈ دیا گیا ہے۔

سیسا جابر کی داستانِ حیات اس ہفتے دنیا بھر میں شہ سرخیوں کی زینت بنی۔ وہ اکیس برس کی عمر میں جب حاملہ تھیں تو ان کے شوہر کا انتقال ہوگیا تھا، اور وہ اپنی ایک بیٹی کے ساتھ بے یارومددگار رہ گئی تھیں۔

سیسا جابر جوتے پالش کررہی ہیں۔ —. فوٹو بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
سیسا جابر جوتے پالش کررہی ہیں۔ —. فوٹو بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

لیکن اس ایثار پیشہ ماں نے اپنی اکلوتی بیٹی کے لیے اپنی نسوانیت ترک کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مرد کا بھیس بدل کر کام کرنا شروع کردیا۔ ان کا تعلق مصری معاشرے کے پسماندہ حصے سے ہے، جہاں خواتین کے کام کرنے کو پسند نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے ڈھیلے ڈھالے روایتی مردانہ لباس پہن کر موچی، مزدور اور کاشتکاری کا کام کیا۔

سیسا جابر نے بتایا ’’میں نے خود اپنے، اپنی بیٹی اور اس کے بچوں کی روزی کمانے کے لیے، مزدوری کے مشکل کام مثلاً اینٹیں اور سیمنٹ کی بوریاں اُٹھانے اور جوتے پالش کرنے کے کام کیے۔‘‘

’’میں نے مردوں کی بُری نظروں سے خود کو بچانے کے لیے ایک مرد کے طور پر کام کرنے کافیصلہ کیا، اور مردوں کے لباس پہن کر دوسرے دیہاتوں میں مردوں کے ساتھ کام کیا،جہاں کوئی مجھے جانتا نہیں تھا۔‘‘

تبصرے (1) بند ہیں

pakistani Mar 23, 2015 05:32pm
respect for her