سکھر: سندھ اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف شہریار خان مہر نے کہا کہ اگر سندھ میں گورنر راج نافذ کیا جاتا ہے تو وہ اور ان کی جماعت اس کی حمایت کرے گی۔

پیر کے روز یہاں شہر کے تاجروں کی انجمن کی جانب سے ان کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پھانسی کی سزا کے منتظر قیدی صولت مرزا کے متحدہ قومی موومنٹ کے بارے میں انکشافات میں حقائق پر مبنی ہیں، اس لیے کہ ایک ایسا شخص جھوٹ نہیں بول سکتا، جسے محض چند گھنٹوں کے بعد سزائے موت دی جانی ہو۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے جس طرح اس بات کو دوہرایا ہے کہ پولیس اور دیگر ادارے ان کی ماتحتی میں کام کررہے ہیں، لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے ہیڈکوارٹرز نائن زیرو پر چھاپے کے حوالے سےوہ اپنی پوزیشن واضح کرنے سے گریزاں دکھائی دیے۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز نے حکومت کی نگرانی میں یہ چھاپہ مارا تھا، اور وزیراعلیٰ کو اس بارے میں اپنی حکومت کی پالیسی کو واضح کرنے کی ضرورت تھی۔

لیاری گینگ کے عذیر بلوچ کے اب تک نامعلوم الزامات کے بارے میں شہریار خان مہر نے کہا کہ اس نے ان کے بارے میں پہلے بھی بات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے طویل عرصے سے مجرموں کی سرپرستی کی جارہی تھی، اور اب پیپلزپارٹی کی قیادت کے خلاف عذیر بلوچ کے بیانات تمام اخبارات میں شایع ہوگئے ہیں۔

سندھ اسمبلی کے قائدِ حزبِ اختلاف نے مستقبل کے سیٹ اپ میں سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے کسی کردار کے حوالے سے رپورٹوں کو مسترد کردیا اور کہا کہ مشرف کو پہلے اپنے نام کو صاف کرنا ہوگا، اورپھر عدالتوں میں دائر تمام مقدمات کا سامنا کرنا ہوگا، پھر وہ باضابطہ طور پر سیاست میں داخل ہوسکتے ہیں۔ strong text

تبصرے (0) بند ہیں