عرفان قادر کا وکالت نامہ معطل

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2015
سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر —۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر —۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا وکالت نامہ معطل کرکے ان کے لائسنس کی منسوخی کے لیے شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے یہ فیصلہ عرفان قادر کی گزشتہ روز دائر کی گئی ایک درخواست کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ بکتر بند گاڑیوں کی خریداری سے متعلق کیس کی سماعت کے تین رکنی بینچ میں سے دو جج صاحبان الگ ہوجائیں۔

اس سے قبل 12 مارچ کو پولیس کی بکتربند گاڑیوں کی خریداری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ میران شاہ سے اس بات کی وضاحت طلب کی تھی کہ جب فاروق نائیک اس کیس میں سندھ حکومت کے وکیل ہیں تو عرفان قادر کس طرح آئی جی سندھ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

سماعت کے دوران عرفان قادر نے ناروا رویہ اختیار کیا اور کہا کہ عدالت کو ان کے سندھ پولیس کے وکیل ہونے پر اعتراض ہے جب کہ انھوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔

عرفان قادر کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی پولیس سندھ کسی جج کے ماتحت نہیں۔ وزیراعلیٰ اور آئی جی کا عہدہ جج سے زیادہ مقدم ہے، لہٰذا سپریم کورٹ کا جج دونوں کو ان کے اقدامات کے حوالے سے بازپرس نہیں کرسکتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انھیں بنچ کے رکن جسٹس جواد ایس خواجہ پر اعتماد نہیں، لہذا وہ کیس سے الگ ہو جائیں۔

آج ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے عرفان قادر کا لائسنس معطل کرتے ہوئے کہا کہ عرفان قادر اپنے رویے کی وضاحت کرنے کے بجائے بدستور وہی رویہ برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

عدالت نے بکتربند گاڑیوں کے مقدمے میں عرفان قادر کی فیس سے متعلق بھی آئی جی سندھ سے جواب طلب کیا جس پر آئی جی سندھ غلام قادر جمالی نے عدالت کو بتایا کہ عرفان قادر سے 30 لاکھ روپے فیس طے ہوئی، جس میں سے 20 لاکھ ادا کیے جا چکے ہیں۔

جس پر جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ جب سندھ حکومت کا اپنا ایڈووکیٹ جنرل موجود ہے تو الگ سے وکیل کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ اگرسندھ کے لاء افسران مقدمات کی پیروی کے قابل نہیں تو انھیں گھر بھیج دیا جائے، کیونکہ سندھ حکومت عوام کے ایک ایک روپے کی امین ہے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کو بکتربند گاڑیوں کی خریداری کے لیے ایک ارب 23 کروڑ روپے کا معاہدہ کرنے کا اختیار نہیں تھا۔

سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ بکتربند گاڑیوں کی خریداری کا معاہدہ سابق آئی جی شبیر احمد شیخ کے دور میں کیا گیا لیکن مستقبل میں ہر معاہدہ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا۔

عدالت نے سندھ حکومت کی جانب سے ہیلی کاپٹر اور فائربریگیڈ کی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ الگ کردیا۔

بعد ازاں کیس کی سماعت عدالت ایک ماہ تک ملتوی کردی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں