قبائلی عمائدین کو نئے معاہدے پر تحفظات

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2015
شمالی وزیرستان کی پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے قبائلیوں کو پیش کے جانے والے نئے معاہدے پر سرداروں نے تحفظات کا اظہار کردیا ہے — فائل فوٹو
شمالی وزیرستان کی پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے قبائلیوں کو پیش کے جانے والے نئے معاہدے پر سرداروں نے تحفظات کا اظہار کردیا ہے — فائل فوٹو

بنوں: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے سرداروں نے شمالی وزیرستان ایجنسیز کی پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے پیش کیے جانے والے معاہدے پرتحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

قبائلی سرداروں کو پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی دستاویزات میں بہت سی نئی پابندیاں لگانے کی تجاویز کے ساتھ ساتھ اپنے علاقوں میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے ذمہ دار بھی قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیٹیکل انتظامیہ قبائلیوں کی ان کے علاقوں میں واپسی سے پہلے ان کی جانب سے امن و امان کی صورت حال اطمینان کے لیے ایک معاہدہ کرنا چاہتی ہے۔

ذرائع نے ڈان کو بتانا ہے کہ قبائلی سرداروں کو واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ اپنے علاقوں میں واپسی کے لئے ان کو نئے معاہدے کو قبول کرنا ہوگا اور اس معاہدے کی تمام شرائط کو بھی پورا کرنا ان کی ذمہ داری ہوگی۔

شمالی وزیر ستان کے داوار، امانزئی وزیر، سیدگئی، خاراسین قبائل کے سرداروں کی جانب سے بنوں میں ہونے والے جرگے نے مذکورہ معاہدے پر اپنے تحفظات کا اعلان کرتے ہوئے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا۔

جرگے کا کہنا تھا کہ اپنے علاقوں میں واپسی کے بعد وہ وہاں کی سیکیورٹی کے حوالے سے ذمہ داری نہیں لے سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اینجسیز میں امن و امان کی صورت حال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے جبکہ ان علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن تاحال جاری ہے۔

ایک قبائلی سردار کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں یہ معاہدہ قابل قبول نہیں ہے، جس کی وجہ انہوں نے بتائی کہ اس معاہدے میں ان کے لوگوں پر بھاری ذمہ داریاں ڈال دی گئی ہے اور انھیں دہشت گردوں کو علاقے میں آنے سے روکنے کے لئے اقدامات آٹھانے کا بھی کہا جارہا ہے جبکہ ان سے تمام بھاری ہتھیار بھی جمع کروالیے گئے ہیں۔

قبائلی عمائدین کے لیے پیش کیا گیا نیا معاہدہ

انتظامیہ کی جانب سے شمالی وزیرستان کے تمام قبائلیوں کو فراہم کی جانے والا 8 صفات پر مشتمل معاہدے میں قبائلی علاقوں میں حکومتی عمل داری اور عوام کی جانب سے علاقے میں دہشت گردوں کو روکنے کے حوالے سے نکات موجود ہیں۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ آئین، فرنٹیئر کرائم ریگولیشن اور لوکل کسٹم کے تحت قبائلی پابند ہیں کہ وہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنا مثبت قردار داد کریں۔

ملک کے خلاف ہونے والی کسی بھی سازش میں قبائلی شریک نہیں ہونگے اور ناہی اپنی سرزمین (شمالی وزیرستان) پر دہشت گردوں کو کسی بھی صورت میں داخل ہونے دیں گے۔

معاہدے میں کہا گیا ہے کہ قبائلی اپنے علاقوں میں دہشت گردوں کو پناہیں بنانے نہیں دیں گے اور اگر کوئی غیر ریاستی عناصر ایسا کرتا ہے تو اس کے معلومات انتظامیہ کو فراہم کرنے کے پابند ہونگے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے ختم نہ ہونے والے مسائل کی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ 2015ء معاہدہ مقامی قبائلیوں سے کیا جائے اور ان کو ذمہ دار بنایا جائے کہ وہ اپنے علا قوں میں دہشت گردوں کی آمد کو روکے۔

تبصرے (0) بند ہیں