’حکومت 'اقتصادی کوریڈور' پر ابہام پیدا نہ کرے‘

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2015
جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے کہا ہے کہ چین اقتصادی کوریڈور کی تکمیل کے حوالے سے گمراہ کن اعلانات  سے گریز کیا جائے — آئی این پی فائل فوٹو
جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے کہا ہے کہ چین اقتصادی کوریڈور کی تکمیل کے حوالے سے گمراہ کن اعلانات سے گریز کیا جائے — آئی این پی فائل فوٹو

اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پاک چین اقتصادی کوریڈور کے راستے پر ابہام پیدا نہ کرے۔

دارالحکومت اسلام آباد میں اپنی رہائشگاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پروجیکٹ کو 8 سے 10 سال میں مکمل کرنے کے جو گمراہ کن اعلانات کیے جارہے ہیں اس سے گریز کرنا چاہیے۔

انہوں نے حکومت کو تجویز پیش کی کہ 100 کلو میٹر کے روڈ کو مکمل کرکے اس کو پہلے سے موجود راستے کے ساتھ منسلک کردینا چاہیے۔

چین میں برسراقتدار سیکولر پارٹی کی دعوت پر حال ہی میں چین کا دورہ کرنے والے مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ چین کی قیادت نے ان کی اس تجویز کی حمایت کی ہے کہ گوادر سے کاشغر تک مغربی کوریڈور کا استعمال کیا جائے۔

جے یو آئی کے رہنما نے کوریڈور کے راستے کی جنوری میں ہونے والی تبدیلی اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان حکومتوں کی جانب سے حکومت کو روٹ کی تبدیل کرنے کے خلاف خبرادار کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین پہلے سے ہی براستہ ماسکو یورپ کے لیے ایک سڑک بنا رہا ہے جبکہ دوسری سڑک وسطی ایشیا سے فرانس جو براستہ شمالی ایران سے جائے گی بنائی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے چین کے اعلیٰ حکام کے سامنے زمینی حقائق رکھ دیے ہیں کہ گوادر کے گہرے سمندر تک رسائی کے لیے کاشغر تک سب سے بہتر راستہ گوادر، کوئٹہ، قلعہ اور سیف اللہ، زوب، ڈی آئی خان اور پشاور و دیگر کی جانب سے ہوگا۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل مختلف راستوں کی بھی تجاویز دی جاتی رہی ہیں جن میں گوادر سے براستہ کراچی اور دیگر جبکہ گوادر سے براستہ سکھر، لاہور اور دیگر شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مغربی روٹ انتہائی مختصر ہے، اس کے ذریعے کے پی اور بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کو اقتصادی طور پر مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔

پاکستانی علاقوں سے ارمکی کی جانب دہشت گردوں کی مبینہ منتقلی پر چین کے تحفظات کے بارے میں کیے جانے والے سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مغرب اور خاص طور پر امریکا ایشیا کے کسی بھی ملک کو اقتصادی طاقت حاصل کرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے چین کے شہریوں پر حملے کے حوالے سے سازشین کی جاتی رہی ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انھوں نے چین میں کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک نہیں دیکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کا مسلم اکثریتی صوبہ بھی ویسے ہی ترقی یافتہ ہے جس طرح کے بیجنگ اور ملک کے دیگر شہر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں