ایان علی کے والد پر قاتلانہ حملہ

اپ ڈیٹ 28 مارچ 2015
ایان علی کے والد محمد حفیظ—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
ایان علی کے والد محمد حفیظ—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

راولپنڈی: منی لانڈرنگ میں گرفتار سپر ماڈل ایان علی کے والد محمد حفیظ گوجرخان کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہوگئے۔

ایان علی کے والد محمد حفیظ راولپنڈی کے نواحی علاقے گوجر خان میں اپنے آبائی علاقے قاضیاں سے بیٹی کی پیشی کے لیے ہفتے کو راولپنڈی آ رہے تھے کہ اس دوران جناح ہوٹل کے قریب نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایان علی کے والد محمد حفیظ زخمی ہوگئے۔

پولیس نے محمد حفیظ کو زخمی حالت میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال (ڈی ایچ کیو) منتقل کردیا، جہاں انہیں فوری طور پر طبی امداد دی گئی۔

محمد حفیط کو بازو پر گولی لگی تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

واضح رہے کہ محمد حفیظ میڈیا کو اپنی ذاتی دشمنی سے پہلے ہی آگاہ کرچکے ہیں، تاہم آج ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث لوگوں نے ان پر حملہ کیا۔

خیال رہے کہ ان کی ایان علی کی والدہ سے 10 سال قبل علیحدگی ہوچکی ہے۔

ایان علی مزید 14 روز کیلئے جیل روانہ

ماڈل ایان علی کو برقع میں عدالت میں پیش کیا جارہا ہے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
ماڈل ایان علی کو برقع میں عدالت میں پیش کیا جارہا ہے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

راولپنڈی کی کسٹم عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں شوبز ماڈل ایان علی کا مزید چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظورکرلیا ۔

ہفتے کو ایان علی کا 14 روزہ ریمانڈ مکمل ہونے پر انھیں انتہائی سخت سیکیورٹی میں برقع پہنا کر راولپنڈی میں اسپیشل کسٹم جج چوہدری محمد ممتاز حسن کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

کسٹم کی تفتیشی ٹیم بھی عدالت میں پیش ہوئی۔

کسٹم حکام نے عدالت سے ملزمہ کے مزید جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ایان علی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 11اپریل تک توسیع کردی جبکہ انھیں اس روز کیس کا چالان جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیاہے۔

یاد رہے کہ 16 مارچ کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران کسٹم عدالت نے ایان علی کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے انھیں 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

جیل میں بی کلاس دینے کی درخواست مسترد

کسٹم حکام کا موقف ہے کہ چونکہ سپر ماڈل کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتارکیا گیا لہذا وہ جیل میں بی کلاس کی حقدارنہیں ہیں—۔فوٹو/ بشکریہ ایان علی آفیشل فیس بک اکاؤنٹ
کسٹم حکام کا موقف ہے کہ چونکہ سپر ماڈل کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتارکیا گیا لہذا وہ جیل میں بی کلاس کی حقدارنہیں ہیں—۔فوٹو/ بشکریہ ایان علی آفیشل فیس بک اکاؤنٹ

عدالت میں ایان علی کو جیل میں بی کلاس دینے سے متعلق درخواست کی بھی سماعت کی گئی۔

ایان علی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں وکیل خرم لطیف کھوسہ کا موقف تھا کہ ماڈل کو بی کلاس دی جائے کیونکہ وہ گریجویٹ اور ایک مشہور شخصیت ہیں اور ایک کم آرام دہ طرزِ زندگی کی عادی نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ 25 مارچ کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران کسٹم حکام نے ایان علی کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 'وی آئی پی' بی کلاس دینے کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ چونکہ سپر ماڈل کو منی لانڈرنگ کیس کے تحت گرفتار کیا گیا لہذا وہ جیل میں بی کلاس کی حقدار نہیں ہیں۔

آج کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ملزمہ کوبی کلاس دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے خارج کردی۔

یاد رہے کہ 14 مارچ کو اسلام آباد کے بینظیرانٹرنیشنل ایئرپورٹ پرنجی ایئر لائن کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد سے دبئی جاتے ہوئے مشہور پاکستانی ماڈل ایان علی کے سامان سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔

اس واقعے کے بعد کسٹم حکام نے ماڈل کو حراست میں لے لیا اور انھیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال (ڈی ایچ کیو) منتقل کیا گیا۔

طبی معائنے کے بعد ایان علی سے مزید تفتیش کی گئی، تاہم وہ کوئی معقول وجہ بتانے میں ناکام رہیں، جس کے بعد ان کے خلاف کسٹم ایکٹ 1969 کے تحت منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرکے انھیں اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا تھا۔

ماڈل ایان نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے سامان سے ملنے والی 5 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم انھیں سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کے بھائی خالد ملک نے دی تھی، جن کو انھوں نے اپنا مکان فروخت کیا تھا۔

واضح رہے کہ خالد ملک سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کے بھائی ہیں اور وہ ہفتے کو دبئی جانے والی پرواز میں مبینہ طور پر ماڈل ایان کے ساتھ تھے۔

ایان نے عدالت کے روبرو معافی طلب کرتے ہوئے کہا کہ انھیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ اتنی بڑی رقم ملک سے باہر لے جانا قانوناً جرم ہے۔

واضح رہے کہ کسٹم قوانین کی رو سے 10 ہزار ڈالر سے زائد رقم لے جاناغیر قانونی اور منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں