امریکا: معذور پاکستانی لڑکی کی اسکی ریس میں شرکت

28 مارچ 2015
انشا افسر جنہوں نے اسکی ریس میں حصہ لیا۔ —. فوٹو بشکریہ NASTAR
انشا افسر جنہوں نے اسکی ریس میں حصہ لیا۔ —. فوٹو بشکریہ NASTAR

آٹھ اکتوبر 2005ء کے تباہ کن زلزلے سے پاکستان کے شمالی علاقوں کو شدید نقصان اُٹھانا پڑا تھا، انشا افسر بھی اس زلزلے سے متاثر ہونے والے ہزاروں افراد میں سے ایک تھیں۔

اس المناک دن جب ان کا گھر گرگیا، تو وہ اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہوگئیں۔ لیکن انہوں نے اپنا شوق پورا کرنے سے خود کو نہیں روکا۔

اس ہفتے انشاافسر نے امریکی پیرالمپک الپائن نیشنل چیمپئن شپ میں اسیکنگ کی دوڑ کے مقابلے میں حصہ لیا اور لنکن، نیوہیمپشائر میں لون ماؤنٹین کی ڈھلان سے پورے جوش سے نیچے اُتریں۔

سال 2006ء میں ایک تصویری مضمون ٹائم میگزین میں شایع ہوا تھا، قارئین نے اس میں ایک سات سال کی لڑکی انشاافسر کی ایک جھلک دیکھی ہوگی، جو اس وقت اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہوگئی تھی، جب کشمیر کے زلزلے کے دوران اس کا گھر تباہ ہوگیا تھا۔

سرخ کوٹ میں ملبوس ایک لڑکی کی متوجہ کرلینے والی اس تصویر نے ٹائم کے قارئین اور اس کے عملے سمیت تمام حلقوں کو متاثر کیا تھا۔ ٹائم کی پانچ فروری 2007ء کی اشاعت میں منیجنگ ایڈیٹر رک اسٹینگل نے انشا افسر کے بارے میں لکھا تھا:

’’اپریل 2006ء میں ہم نے تباہ کن زلزلے کے بعد کشمیر میں پناہ گزینوں کی حالت پر یوری کوزیرو کا تیارہ کردہ تین صفحات پر مشتمل ایک تصویر مضمون شایع کیا تھا، اس زلزلے میں پچھتر ہزار افراد ہلاک اور تیس لاکھ سے زیادہ بے گھر ہونے پر مجبور ہوگئے تھے۔

یوری کی تصاویر میں سے ایک تصویر نارنجی رنگ کی جیکٹ پہنے ایک چھوٹی لڑکی کی تھی، جس کی ایک ٹانگ زلزلے کی وجہ سے ضایع ہوگئی تھی۔

میگزین کی اشاعت کے دو دن کے بعد ٹائم کے نیوز ڈیسک سپروائزر ایلین ہارکن کو لاس اینجلس میں شرائنر آرگنائزیشن کے ایک رکن کی کال موصول ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس لڑکی کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔

یوری کی نوٹ بک سے ملنے والے سراغ اور امدادی کام کرنے والی کئی تنظیموں کی مدد سے ہم نے اس سات برس کی لڑکی انشاافسر کو تلاش کرلیا، وہ پاکستان کے مظفرآباد کے شمال میں کامسور کے ایک کیمپ میں مقیم تھی۔

ٹائم کے نیوز ڈائریکٹر ہوورڈ چوا ایون نے ذاتی طور پر انشا افسر کے امریکا میں علاج کے لیے ان کے والد کے ہمرہ سفری اخراجات ادا کیے۔

شرائنر نے انشا کے مفت طبّی دیکھ بھال کا انتظام کیا، جب وہ صحتیاب ہوگئیں تو بچوں کی فاؤنڈیشن کو کنکٹی کٹ میں ایک خاندان مل گیا، انشا اور ان کے والد کو جن کے حوالے کردیا گیا۔

ان کے ایک مصنوعی ٹانگ لگادی گئی ہے، جیسے جیسے وہ بڑی ہوتی جائیں گی، وہ ان کے ساتھ ایڈجسٹ ہوتی جائے گی۔‘‘

انشا افسر کہتی ہیں کہ انہیں امریکا میں اپنی نئی زندگی بے حد پسند ہے، جس میں ان کا اسکی ریسنگ کا ٹیلنٹ بھی شامل ہے۔

ٹائم میگزین سترہ اپریل 2007ء کی اشاعت میں شایع ہونے والی انشاافسر کی تصویر۔ —. فوٹو یوری کوزیرو
ٹائم میگزین سترہ اپریل 2007ء کی اشاعت میں شایع ہونے والی انشاافسر کی تصویر۔ —. فوٹو یوری کوزیرو

تبصرے (0) بند ہیں