نیشنل ایکشن پلان: 32 ہزار افراد گرفتار

28 مارچ 2015
— اے ایف پی فائل فوٹو
— اے ایف پی فائل فوٹو

اسلام آباد : ملک بھر میں قومی ایکشن پلان کے تحت تین ماہ کے دوران 28 ہزار سے زائد آپریشنز کرتے ہوئے 32 ہزار سے زیادہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

وزیراعظم میاں نواز شریف کو سیکیورٹی اداروں کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں قومی ایکشن پلان کے تحت 24 دسمبر 2014 سے پچیس مارچ 2015 تک کی کارروائیوں کے حوالے سے تفصیلات بتائی گئی ہیں۔

گزشتہ سال پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قومی ایکشن پلان کو تیار کیا گیا تھا۔

وزیراعظم کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں اس پلان کے تحت 28 ہزار 500 سے زائد آپریشنز کرتے ہوئے 32 ہزار سے زائد افراد کو مختلف الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں 14791 آپریشنز، سندھ میں 5517، خیبرپختونخوا میں 6461، بلوچستان میں 84، اسلام آباد میں 405، آزاد جموں و کشمیر میں 1394، گلگت بلتستان میں 83 اور فاٹا میں 91 آپریشنز کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق قومی ایکشن پلان کے تحت سیکیورٹی اداروں نے 32 ہزار 347 افراد گرفتار کیے، جن میں پنجاب سے 2798، سندھ سے 6467، کے پی سے 18619، بلوچستان سے 3483، اسلام آباد سے 762، آزاد جموں و کشمیر سے نو، گلگت بلتستان سے 30 اور فاٹا سے 179 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ان کارروائیوں کے دوران 37 دہشت گرد بھی مارے گئے جبکہ اس دورانیے میں حراست میں لیے گئے افراد میں سے 727 "خطرناک دہشتگرد" بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس دورانیے میں 61 قیدیوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا، جن میں پنجاب سے 47، سندھ سے گیارہ، کے پی سے ایک اور آزاد جموں و کشمیر سے دو قیدی شامل ہیں۔

پولیس نے لاﺅڈ اسپیکرز کی خلاف ورزی پر مجموعی طور پر 3938 افراد کو حراست میں لیا جن میں پنجاب سے 3214، سندھ سے 176، کے پی سے 451، بلوچستان سے تین اور اسلام آباد سے 94 افراد شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر پر مجموعی طور پر 887 مقدمات درج کیے گئے جن میں سب سے زیادہ پنجاب میں 707، سندھ میں 38، کے پی میں 83، بلوچستان میں گیارہ، اسلام آباد میں ایک، آزاد جموں و کشمیر میں 46 اور گلگت بلتستان میں ایک مقدمہ شامل ہے، جبکہ ان الزامات کے تحت سیکیورٹی اداروں نے 918 افراد کو گرفتار اور 70 دکانوں کو سیل کیا۔

رپورٹ کے مطابق 18 ہزار 855 افغان مہاجرین کو ڈی پورٹ کیا گیا، کے پی سے 5996، بلوچستان سے 798، آزاد جموں و کشمیر سے 11216، اسلام آباد سے ایک، گلگت بلتستان سے دو اور فاٹا سے 842 افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا گیا، جبکہ اس حوالے سے ساڑھے تین لاکھ سے زائد مقدمات بھی درج کیے گئے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے حوالہ ہنڈی کے ذریعے رقوم کی منتقلی پر 64 مقدمات درج کرکے 83 افراد کو گرفتار اور 101.7 ملین روپے بازیاب کرائے۔

ایف آئی اے نے " مشتبہ ٹرانزیکشنز" پر بھی نو مقدمات درج کیے جبکہ منی لانڈرنگ کے 57 مقدمات درج کرکے پچاس افراد کو حراست میں لیا گیا۔

اسٹیٹ بینک نے قومی ایکشن پلان کے تحت اس دورانیے میں ایک سو بیس اکاﺅنٹ کو منجمند کیا۔

موبائل فون کمپنیوں نے نادرا کے تعاون سے پانچ کروڑ 94 لاکھ سے زائد سموں کی تصدیق کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں