'بھٹو کی برسی، بلاول کی شرکت کا امکان نہیں'

اپ ڈیٹ 30 مارچ 2015
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)  کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری—۔ فائل فوٹو/ رائٹرز
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری—۔ فائل فوٹو/ رائٹرز

سکھر: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ 4 اپریل کو گڑھی خدا بخش میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو کی 36 ویں برسی میں ان کے نواسے اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی شرکت کا امکان نہیں ہے۔

واضح رہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ برس دسمبر میں اپنی والدہ محترمہ بینظیر بھٹو کی ساتویں برسی میں بھی شرکت نہیں کی تھی، جس سے یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ بلاول کے اپنے والد سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سےمبینہ طور پر اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بینظیر کی برسی: بلاول کی عدم شرکت کی وجہ ؟

اتوار کو اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف رینجرز کے آپریشن میں کسی مخصوص جماعت کو ٹارگٹ نہیں کیا جارہا۔

انھوں نے اس بات کا یہ بھی یقین دلایا کہ اگر کسی پارٹی کو آپریشن کے دوران زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تو وہ بحیثیت اپوزیشن لیڈرقومی اسمبلی اُس پارٹی کی حمایت کریں گے۔

سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) ان جماعتوں میں شامل تھی، جنھوں نے کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کی حمایت کی تھی۔ 'یہ آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری گا'۔

ان کا مزید کہنا تھا 'ہم اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ آپریشن میں کسی مخصوص جماعت کو ہدف بنایا جائے اور اب تک یہ آپریشن کسی بھی امتیاز کے بغیر کیا جارہا ہے'۔

ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ فی الوقت پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم کی سندھ حکومت میں شمولیت پرغور نہیں کررہی۔

جبکہ گورنرسندھ کے مستقبل کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ 'ڈاکڑ عشرت العباد کے لیے یہ بہتر ثابت ہوگا کہ وہ خود سے گورنر کا عہدہ چھوڑ کر چلے جائیں'۔

دوسری جانب یمن کی صورتحال پر حکومتی پالیسی کے حوالے سے خورشد شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کو کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے پارلیمنٹ سے مشاورت کر کے تمام پارلیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہمیں بحیثیت ایک خودمختار ریاست ایسی پالیسی اپنانی چاہیے جو ہماری اپنی سیکیورٹی کے حق میں ہو، ساتھ ہی اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ ہم پہلے ہی حالت جنگ جیسی صورتحال میں ہیں اور ہماری سیکیورٹی فورسز ملک میں دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ شدید جنگ میں مصروف ہیں'۔

تبصرے (1) بند ہیں

Sharminda Mar 30, 2015 12:38pm
If only Bhutto's name is left to be used by People Party as even his Grandson is not interested anymore, people party politicians should add Bhutto in their names like Khursheed Bhutto, Qaim Ali Bhutto, Shahla Bhutoo, Sharjeel Bhutto etc, to justify and to be fair using Bhutto name for the party. Although fair and justification both words are not in their dictionary.