نئی دہلی: ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں مسلسل بارش کے بعد دریائے جہلم میں سیلابی ریلا خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، بڈگام اور پونچھ میں نچلے علاقوں میں پانی بھرنے کے بعد وہاں سے لوگوں کو نکالنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

جموں کشمیر ایک بار پھر سیلاب کا سامنا کر رہا ہے اسی کے ساتھ ہی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے 72 گھنٹے تک موسم میں بہتری کا امکان نہیں ہے۔

ہفتہ کی شام سے جاری موسلادھار بارش کی وجہ سے جہلم سمیت تمام بڑے ندی نالوں کی سطح بلند ہونے کے بعد وادی میں تقریباً چھ پلوں کو نقصان پہنچا ہے، اس کی وجہ سے کئی علاقوں کا رابطہ ضلعی ہیڈکواٹر سے منقطع ہو گیا ہے۔

جموں کشمیر کے وزیر تعلیم نعیم اختر نے بتایا کہ گزشتہ سال آئی آفت سے سبق لیتے ہوئے حکومت سیلاب کنٹرول اور انتظام کے لیے ضروری قدم اٹھا رہی ہے۔

نعیم اختر کا کہنا ہے کہ کشتی اور ریت کی بوریوں کا انتظام کیا جا چکا ہے اور وادی میں جگہ جگہ چوبيس گھنٹے نگرانی کی جا رہی ہے۔

جموں کشمیر حکومت نے سری نگر اور سنگم میں جہلم کا پانی کی سطح خطرے کا نشان پار ہونے کے بعد سرکاری طور پر سیلاب کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی حکومت نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں۔

جہلم دریا میں پانی کی سطح بڑھنے کے بعد اتوار کی رات کو سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی تھی۔ ریاست کے کئی علاقوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں سے مسلسل بارش ہو رہی ہے.

ہندوستانی خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کا پولیس کے حوالے سے کہنا ہے کہ شدید بارش کی وجہ سے 18 گھروں سمیت 44 عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے انتباہ جاری ہونے کے بعد سے سری نگر اور جنوبی کشمیر میں دریائے جہلم کے نزدیکی علاقوں سے لوگ محفوظ مقامات کے لیے نکل چکے ہیں۔

جموں کشمیر میں امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں اور اسکولوں میں دو دن کی چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے. گزشتہ سال بھی ستمبر میں سیلاب نے جموں کشمیر میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی تھی اور دارالحکومت سری نگر کو تو تقریبا برباد کر دیا تھا۔ ہزاروں لوگ بے گھر اور تباہ ہو گئے تھے۔ کم سے کم 200 افراد اس میں ہلاک ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں