اسلام آباد:وزیر اعظم نواز شریف نے یمن میں جاری بحران حل کرنے کیلئے مشرق وسطی کے برادر ممالک سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ پیر کو وزیر اعظم کی سربراہی میں ایک اعلی سطحی اجلاس کے دوران کیا گیا۔

اجلاس میں مشرق وسطی کی موجودہ صورتحال کا مربوط جائزہ لیا گیا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی عرب کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کیلئے پر عزم ہے۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ پاکستان مشرق وسطی کی بگڑتی صورتحال پر قابو پانے کیلئے بامعنی کردار ادا کرے گا۔

نواز شریف نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے میں تعمیری کردار ادا کریں۔

اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی سرتاج عزیز، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، چیف آف ائیر سٹار اور دوسرے سینئر حکام موجود تھے۔

دوسری جانب، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے ایک سیکورٹی افسر کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان سے ایک اعلی سطحی دفاعی وفد سعودی عرب جا رہا ہے۔

سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے سے پہلے سعودی عرب کی قیادت میں جاری آپریشن کا حصہ بننے کوئی فیصلہ نہیں ہو گا۔

سیکورٹی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ وزیر دفاع اور مشیر خارجہ کی قیادت میں وفد پیر یا پھر اگلے کچھ دنوں میں روانہ ہو سکتا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Saeed Khan Mar 31, 2015 12:03am
Wel done Nawaz Shareef & Pakistan Armed Forces .
Israr Muhammad Khan Yousafzai Mar 31, 2015 02:30am
یمن کے جنگ میں شرکت کیلئے بہانے ڈھونڈے جارہے ھیں حطے کے ملکوں سے نہیں اپنے پارلیمنٹ سے رجوع کریں دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اس میں اسی مسئلے پر بحث کی جائی اور انکی رائے معلوم کہ جائے حرمین شریفین ھر مسلمان کیلئے مقدس ھیں ھر مسلمان اسکی حفاظت کرے گا لیکن جب حطرہ ھو اور وہ بھی کسی غیر مذہب سے موجوده لڑائی طاقت کی لڑائی ھے ایک طرف ایران ھے دوسری طرف سعودیہ ھے دونوں اپنی بالادستی کیلئے لڑرہے ھیں یا لڑا رہے ھیں پاکستان کو اس جنگ میں شرکت نہیں کرنا چاہئے اس بالادستی کی جنگ نے بظاہر مسلکی شکل اختیار کی ھے جب کہ ایسا نہیں یہ بالادستی کی جنگ اور لڑائی ھے امریکہ بھی اس میں برابر کا شریک ھے عراق و شام میں سنیوں کے حلاف لڑائی میں براہ راست شریک ھے دوسری طرف یمن میں شیعوں کی مدد کررہا ھے یہ لڑائی یک طرفہ یا دو طرفہ نہیں اس کے اور بھی بہت سی وجوہات اور پہلو ھیں جنکو سمجھنے کی کوشش ضروری ھے