بلاول ہاؤس: رینجرز نے رکاوٹیں ہٹا دیں

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2015
کراچی میں قائم بلاول ہاوس کے سامنے موجود رکاوٹیں جنھیں رینجرز نے گذشتہ رات سے ہٹانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے — پی پی آئی فائل فوٹو
کراچی میں قائم بلاول ہاوس کے سامنے موجود رکاوٹیں جنھیں رینجرز نے گذشتہ رات سے ہٹانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے — پی پی آئی فائل فوٹو

کراچی: رینجرز نے کراچی میونسپل کارپوریشن کےعملے کی مدد سے بھاری مشنری کا استعمال کرتے ہوئے بلاول ہاؤس کراچی کے سامنے گزشتہ سات سال سے موجود رکاوٹوں کو ہٹا دیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے بلاول ہاؤس میں موجود ذرائع یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ رکاوٹیں ہٹانے کے لیے پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پہلے ہی وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کو ہدایات جاری کرچکے ہیں۔

یہ ہدایات رینجرز کی جانب سے شہر بھر کی شاہراہوں پر سے رکاوٹیں ہٹائے جانے کی پالیسی کی تیاری کے بعد جاری کی گئیں۔

پی پی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں شیری رحمان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے باوجود آصف علی زرداری کی ہدایات پر بلاول ہاؤس کراچی کے سامنے سے رکاوٹیں ہٹانے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کو ضروری ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

بلاول ہاوس میں موجود پارٹی کے ایک اہم عہدیدار جمیل سومرو کا کہنا تھا کہ شیری رحمان کی جانب سے جاری کی جانے والے بیان سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ رکاوٹیں ہٹانے کے لیے پارٹی نے خود سے اقدامات اٹھائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ یہ کوئی عام عمارت نہیں ہے، بلکہ بھٹو خاندان کا گھر ہے، جن کے افراد کو مختلف حملوں میں قتل کیا جاچکا ہے۔ تاہم ان تمام خطروں کے باوجود پارٹی کے رہنما نے رکاوٹیں ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پارٹی کے رہنماؤں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا بلاول ہاؤس کے سامنے موجود مضبوط دیوار جو شاہراہ سعدی پر قائم ہے، کو بھی ہٹا دیا جائے گا یا سابق صدر کی جانب سے صرف دیگر رکاوٹوں کو دور کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

اس سے قبل صوبائی حکومت کے ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ بہت جلد ان رکاوٹوں کو ہٹانے کے احکامات جاری کریں گے، تاہم منگل اور بدھ کی درمیانی شب رینجرز نے بھاری مشینری کی مدد سے بلاؤل ہاوس کے سامنے سے رکاوٹیں ہٹانے کا کام شروع کردیا۔

رینجرز کے اس اقدام پر سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ رکاوٹیں ہٹانے کا کام پہلے سے شروع کیا جاچکا ہے، تاہم دیگر ذرائع نے بتایا کہ یہ کام منگل اور بدھ کی درمیانی شب شروع ہوا۔

حکمران جماعت فوری طور پر بلاول ہاوس کے سامنے موجود رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے تیار نہیں جیسا کہ صوبائی وزارت داخلہ کی جانب سے پیرا ملڑی فورسز کو درخواست کی گئی تھی کہ سابق صدر کی زندگی کو درپیش سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بلاول ہاؤس کی رکاوٹوں کو مستثنٰی قرار دے دیا جائے۔

مذکورہ درخواست سندھ کے آئی جی غلام حیدر جمالی کے ایک بیان کے تناظر میں کی گئی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آصف زرداری کے صدر مقرر ہونے کے دوران 2008ء سے 2013ء تک بلاول ہاؤس کو صدارتی کیمپ آفس کا درجہ دیا گیا تھا اور سابق صدر کی سیکیورٹی کے حوالے سے موجود خدشات کے باعث بلاول ہاؤس کے سامنے موجود مضبوط دیوار کو نہیں ہٹایا جائے گا۔

یہ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں شہر میں امن وامان کی صورت حال پر مکمل قابو پانے اورجرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کے لیے رینجرز نے کراچی کے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ازخود اپنے گھروں کے قریب موجود رکاوٹوں کو تین روز میں ہٹالیں۔

رینجرز کا کہنا تھا کہ شہر بھر سے رکاوٹیں ہٹانے کا کام سپریم کورٹ کی شہر میں نوگو ایریاز ختم کرنے کی واضح ہدایات کے بعد کیا جارہا ہے جبکہ مذکورہ رکاوٹیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام میں بھی مداخلت کا باعث ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Faisal Hussain Apr 01, 2015 09:05am
At 08:30 i have visited the place. The actual situation is:- Blockage remove from one end which was cement barriers & containers but from the other end permanently cemented wall still there. So requested to remove complete blockage from both end. .