پکوان کہانی : اچار گوشت

12 اپريل 2015
شمالی پنجاب کے خطے نے اس پکوان کو ابھرنے میں مدد دی، تاہم حیدرآباد بھی اس کا دعویٰ کرسکتا ہے— فوٹو فواد احمد
شمالی پنجاب کے خطے نے اس پکوان کو ابھرنے میں مدد دی، تاہم حیدرآباد بھی اس کا دعویٰ کرسکتا ہے— فوٹو فواد احمد

ایسا بہت کم ہوتا ہے مگر ہم سب اس لمحے میں لڑکھڑانے لگتے ہیں جو ہمیں ماضی کے کسی خوبصورت پل میں لے جاتا ہے، جب یادِ ماضی دل کے تاروں کو چھیڑ دیتی ہے اور ہم دنیا اور لوگوں کی قدر کو سمجھ پاتے ہیں۔

کہیں دور پکنے والے اچار گوشت میں استعمال ہونے والے مصالحوں کی اشتہا انگیز مہک نے بھی میرے ساتھ کچھ ایسا ہی کیا۔

ایک دم ہی میں بارہ سال کی چلبلی بچی بن گئی اور میری نانی اماں میرے سامنے ایک پلیٹ میں اچار گوشت نان کے پیش کررہی تھیں، پہلے نوالے کا جوش اور توقع مجھے اب بھی اچھی طرح یاد ہے کہ میں سوچ رہی تھی کہ ' ناں اماں بہترین اچار گوشت بناتی ہیں، مجھے اس کی ترکیب ان سے لینی چاہئے'۔

ایسا کبھی نہیں ہوسکا بلکہ مجھے یہ اپنی خالہ سے ملی جو اپنی والدہ کی ترکیب پر عمل کرتی تھیں۔

اچار گوشت جنوبی ایشیائی مصالحے دار پکوان ہے جو کہ تیز ذائقے اور اچار کی مہک کے ساتھ گوشت سے بھرپور ہوتا ہے۔

لزی کولنگھم اپنی کتاب Curry: a tale of Cooks and Conquerors میں اچار کی تاریخ اور تیاری کے ساتھ ساتھ برصغیر کے لوگوں کے لیے اس کی اہمیت کا تذکرہ کرتی ہیں۔

ان کے بقول " یورپی سیاحوں نے 17 ویں صدی کے ہندوستان میں دریافت کیا تھا کہ اس خطے کے باسی اپنی خوراک کو متعدد اقسام کے اچار و چٹنیوں کے ساتھ کھاتے ہیں، ان میں بیشتر اچار و چٹنی ہر صبح تازہ تازہ تیار کیے جاتے"۔

" مرکزی پکوان کے لیے مصالحوں کی تیاری کے ساتھ مصالحوں کو پیسنے والا فرد دھنیے کے تازہ پتے، سبز مرچیں اور ناریل کو پیس کر تیز ذائقے والا سبز لئی یا پیسٹ تیار کرتا۔ دیگر اچار اور چٹنیاں محفوظ کیے جاسکتے تھے اور یورپی باشندوں نے انہیں برصغیر کے طول و عرض میں سفر کے دوران بہت کارآمد پایا"۔

" ہندوستانی بہت کم سرکہ استعمال کرتے اور وہ اپنے اچار سبزیوں یا پھلوں کی تہہ، تیل اور پانی کے ساتھ تیار کرتے، اس مکسچر میں ذائقے کے لیے نمک اور مصالحے ڈالے جاتے جس کے بعد انہیں ڈبوں میں ڈال کر سورج کی تیز روشنی میں تیار ہونے کے لیے چھوڑ دیا جاتا"۔

اس اچار سے ہی اچار گوشت کا جنم ہوا، جسے دستر خوان پر مرکزی پکوان کے ساتھ پیش کیا جاتا، جو بعد میں کھانے کی میز پر مرکزی پکوان کی شکل میں تبدیل ہوگیا۔

مانا جاتا ہے کہ شمالی پنجاب کے خطے نے اس پکوان کو ابھرنے میں مدد دی، تاہم حیدرآباد بھی اس کا دعویٰ کرسکتا ہے، کیونکہ حیدرآبادی باورچی خانے مصالحے دار پکوانوں کے میزبان تھے جن کا مزہ تیز اور مصالحہ بھری مرچوں سے دوبالا کیا جاتا، اور اس میں وہی مصالحے استعمال کیے جاتے جو اچار گوشت کی تیاری کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

کھانوں کی تاریخ کی ماہر لزی کولنھگم کہتی ہیں حیدرآباد کا دعویٰ درست بھی ہوسکتا ہے" سلطنت بہمنی نے بتدریج مختلف چھوٹی ریاستوں میں تقسیم ہوگئی، ان میں سے ایک گولکنڈہ تھی جو بعد میں حیدرآباد کے نام سے معروف ہوئی۔ یہاں فارسیوں کے پلاﺅں ہندو دکنی پکانے کے فن کے ساتھ تیار کیے جاتے، جن میں ناریل اور ناریل کا دودھ بنیادی اجزاءہوتے جبکہ کڑی پتوں کا تیز ذائقہ، تازہ میتھی کے پتوں کا مزہ، املی کا ایک الگ ترش ذائقہ ہوتا۔ ان دونوں انداز کے ملاپ نے ایک عمدہ پکوان کا روپ لیا جس میں غیرمعمولی امتزاج جیسے بھیڑ کو املی کے ساتھ پکایا جاتا"۔

اس حوالے سے اور بھی داستانیں موجود ہیں، تاریخ یہ بھی بتاتی ہے کہ کس طرح اچار گوشت سامنے آیا، ایک اختراعی سوچ رکھنے والے باورچی نے ایسی اور اچار روزمرہ کے استعمال کے لیے تیار کرنے کی کوشش کی جسے روزانہ مرکزی پکوان کے ساتھ کھایا جاسکے، لہذا اس نے ان دونوں کو ملانے کا فیصلہ کرلیا۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شمالی پنجاب کے باورچی خانوں میں کئی روز پرانے بچے ہوئے اچار کو گوشت سے ملا دیا گیا اور پھر اچار گوشت سامنے آگیا۔

بیٹیوں کے لیے یہ سیکھنے کی ایک بہترین چیز ہے جبکہ مائیں لگ بھگ ہمیشہ ہی اس کی تیاری کی ترکیب کو نسل در نسل منتقل کرتی ہیں۔ جب اچار گوشت بنانے کا وقت آیا تو میں نے اپنی دادی کی ترکیت نہیں لی، بس میرا فون بجا اور انجم خالہ نے نامی اماں کی بہشتی ترکیب میرے حوالے کی۔

انگلیوں کو چاٹنے پر مجبور کردینے والا یہ پکوان اب میرے باورچی خانے سے آپ کا رخ کررہا ہے۔

اجزاء

آدھا کپ تیل

ایک کلو گرام بکرے کا گوشت (ران یا کندھے کے گوشت کو ترجیح دیں)

ایک کلو گرام دہی

ایک ایک چائے کے چمچ میتھی کے دانے، سونف اور کلونجی (تازہ پیسے ہوئے)

ایک بڑی پیاز

ایک ایک چائے کے چمچ تازہ ادرک لہسن

چوتھائی سے آدھا چائے کا چمچ ہلدی

نمک حسب ذائقہ

ایک چائے کا چمچ دھنیا پاﺅڈر

سجاوٹ کے لیے

چار سے پانچ سبز مرچیں درمیان سے کاٹ لیں اور لیموں کے عرق اور تازہ پودینے میں ڈبو دیں۔

طریقہ کار

تیل کو گرم کریں اور کٹی ہوئی پیاز کو براﺅن کرلیں، اس میں ادرک لہسن، ہلدی اور دھنیا پاﺅڈر شامل کریں اور کچھ منٹ تک تلیں۔ اب تازہ پیسے ہوئے مصالحوں کو اس میں شامل کریں اور تیز آنچ پر کچھ منٹ تک پکائیں جس کے بعد گوشت ڈالیں جس کے بعد اسے چمچ سے ہلائیں۔

تیز آنچ کو برقرار رکھیں اور دہی ڈال کر اچار گوشت کو ابالیں۔ درمیانی آنچ پر اس وقت تک پکائیں جب تک گوشت نرم نہ ہوجائے اور پھر ضرورت ہو تو تھوڑا سا پانی شامل کرلیں۔

جب گوشت نرم ہوجائے اور تیل الگ ہوجائے تو سبز مرچیں ڈال کر ہانڈی کا ڈھکن بند کردیں اور اسے پانچ سے دس منٹ تک دم دیں۔

دم دینے کے بعد اسے کٹے ہوئے پودینے کے ساتھ سجائے اور گرما گرم نان کے ساتھ پیش کریں۔


تصاویر : فواد احمد

انگلش میں پڑھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں