پاکستان کے سابق کپتان اور چیف سلیکٹر معین خان نے کہا ہے کہ 'کسینو اسکینڈل' سے ان کی عزت پر حرف آیا۔

معین نے پاکستانی میڈیا پر واقعہ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا الزام لگایا جس کی وجہ سے انہیں برطرف کر دیا گیا۔

مایوس نظر آنے والے معین نے ایک انٹرویو میں کہا'بلاشبہ کسینو اسکینڈل سے ان کی بطور ایک سابق کپتان اور کھلاڑی عزت اور رتبہ پر حرف آیا'۔

'اس واقعہ نے میرے اور میرے خاندان کیلئے مسائل کھڑے کیے، لیکن میڈیا نے جس طرح اس واقعہ کو منفی انداز میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا، یہ میرے لیے بہت مایوس کن تھا کیونکہ میرا پورا کرکٹ کیرئیر بے داغ رہا ہے'۔

43 سالہ معین عالمی کپ سے پہلے پاکستان کے چیف سلیکٹر اور مینیجر تھے تاہم انہوں نے ٹیم کے ساتھ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا جانے کی شرط پر ایک عہدہ چھوڑ دیا۔

اطلاعات کے مطابق، میگا ایونٹ کے دوران ان کی موجودگی کھلاڑیوں اور ٹیم انتظامیہ کے درمیان تناؤ کا باعث بھی بنی۔

نیوزی لینڈ میں کسینو اسکینڈل سامنے آنے کے بعد معین کو وطن واپس بلا لیا گیا اور ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد جائزہ کمیٹی کی سفارشات پر کرکٹ معاملات بہتر بنانے کیلئے ہارون رشید کو چیف سلیکٹر کی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں۔

تاہم، 69 ٹیسٹ اور 219 ون ڈے میچ کھیلنے والے معین کہتے ہیں کہ پی سی بی نے جلد بازی میں فیصلے کیے۔

'ایک کسینو میں جا کر کھانا کھانا اور دوستوں اور مداحوں کے ساتھ تصاویر بنوانا کوئی جرم نہیں۔ معاملہ اتنا بڑا نہیں تھا جتنا اسے بڑھا دیا گیا'۔

'بورڈ نے معاملہ کو درست انداز میں ہینڈل نہیں کیا، مجھے پاکستان واپس بلانے سے غلط پیغام گیا۔انہیں مجھ پر اعتماد کرنا چاہیئے'۔

تبصرے (1) بند ہیں

Muhammad Riyaz Apr 08, 2015 05:37am
آپ پر اعتماد ھی کا نتیجھ تو تھا جسکی وجھ سے آپ کھانا کھانے کے لےء بجاےء اسکے کھ کسی ریستورنٹ میں جاتے، آپ جوےء خانے تشریف لے گےء۔ پھر بھی آپکو شرم نھیں آتی؟ کمال چیز ھیں آپ بھی!