کراچی:پاکستان کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے بلاآخر گزشتہ سال ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سے کپتان کے ساتھ اختیارات کی جنگ میں ملوث ہونے کے الزامات پر اپنی خاموشی توڑ دی۔

مئی، 2014 میں دوسری مرتبہ ہیڈ کوچ بننے والے وقار پر یہ بھی تنقید ہوتی تھی کہ وہ کھلاڑیوں کو 'اچھے طریقے سے سنبھالنا' نہیں جانتے۔

تاہم، 43 سالہ سابق فاسٹ باؤلر نے بتایا کہ ان کے کھلاڑیوں کے ساتھ دوستانہ روابط ہیں۔

ایک مقامی نیو ز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا 'میں جانتا ہوں کہ میں ماضی کا فاسٹ باؤلر والا وقار یونس نہیں رہا ۔ میں کھلاڑیوں کے ساتھ بالکل سخت نہیں بلکہ میرے ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں'۔

'یہ کہنا غلط ہو گا کہ میں آج بھی خود کو سپر سٹار سمجھتا ہوں۔'

باؤلنگ کے زمانے میں 'بورے والا ایکسپریس' قرار دیے جانے والے وقار نے بتایا کہ وہ انتہائی اصول پسند ہیں اور اکثر و بیشتر ان کے طریقے کو ضد تصور کر لیا جاتا ہے۔

'میں ٹریننگ اور کرکٹ پر سمجھوتے نہیں کرتا کیونکہ اگر آپ ان چیزوں میں سمجھوتے کرنے لگے تو پاکستان میں کرکٹ آگے نہیں بڑھ سکتی'۔

پاکستان کیلئے 87 ٹیسٹ اور 262 ون ڈے کھیلنے والے وقار نے بتایا انہیں کسی کھلاڑی سے کوئی ذاتی عناد نہیں۔

خیال رہے کہ سینئر آل راؤنڈر عبدالرزاق نے وقار پر کیرئیر تباہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔

رزاق نے کہا تھا 'وقار یونس کا سینئر کھلاڑیوں کے خلاف ایک قسم کو خفیہ ایجنڈا ہے۔ انہیں جب بھی کوچ تعینات کیا گیا انہوں نے سینئرز کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کا کیرئیر تباہ کر دیا'۔ تاہم، وقار نے اس طرح کے الزامات کو 'فضول' قرار دیا۔

وقار نے کہا:میرا ماننا ہے کہ بحیثیت کوچ آپ کی ٹیم میں وہ کھلاڑی نہیں ہونے چاہیں جن کے ساتھ آپ ماضی میں کھیل چکے ہوں، لیکن میں نے جان بوجھ کر کبھی کسی کا کیرئیر ختم کرنے کی کوشش نہیں کی۔

'میں پاگل ہی ہوں گا جو ٹیم کیلئے اچھا کھیلنے والے کھلاڑی کو ڈراپ کر دوں'۔

وقار نے کہا کہ اس طرح کے الزامات لگانے والے کھلاڑی اکثر بیان دیتے ہوئے سخت اور غیر مناسب زبان استعمال کرتے ہیں۔

'میں جائز اور سخت تنقید برداشت کرتا ہوں لیکن سچ یہ ہے کہ ایک منصوبے کے تحت سینئر کھلاڑیوں کو ڈراپ کرنے کے الزامات درست نہیں'۔

وقار کے مطابق: عبدالرزاق، محمد یوسف اور شعیب اختر جیسے کھلاڑی اس لیے ڈراپ ہوئے کیونکہ ان کا کیریئر زوال پزیر تھا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ 2011 میں انڈیا کے خلاف ورلڈ کپ سیمی فائنل میں شعیب اختر کو ڈراپ کرنےکو وہ اب بھی درست سمجھتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ اس وقت عمر گل، وہاب ریاض اور رزاق اچھی باولنگ کر رہے تھے اور انہیں دو اچھے سپنرز کی معاونت بھی حاصل تھی۔

'ایسے میں ہمیں شعیب کو ڈراپ ہی کرنا تھا اور سچ تو یہ ہے کہ اس وقت وہ تین اوورز مکمل کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔ وہاب نے میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کر کے اپنی سلیکشن کو بالکل درست ثابت کیا'۔

وقار کا مزید کہنا تھا کہ اگر شعیب اپنا اور اپنے جسم کا زیادہ خیال رکھتے تو وہ مزید وکٹیں ضرور حاصل کرتے۔

'بطور ایک باؤلر آپ کو اپنا دھیان رکھنا ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے شعیب ایسا نہ کر سکے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں