’کراچی والوں نے پہلے بھی طالبان کے ہمنواؤں کو مسترد کیا‘

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2015
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین  — فائل فوٹو
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین — فائل فوٹو

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کو طالبان اور القاعدہ کی ذیلی شاخیں قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں نے پہلے بھی طالبان کے حماتیوں کو مسترد کرتے ہوئے ایم کیو ایم کی لبرل اور امن پسندی کو ووٹ دیا تھا۔

قومی اسمبلی کے حلقہ 246 کے ضمنی انتخابات کے لئے کراچی کا ضلع وسطی کا علاقہ ان دنوں سیاسی سرگرمیاں کا مرکز بنا ہوا ہے، جہاں ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی ایک دوسرے کے اہم حریف تصور کئے جارہے ہیں۔

کراچی وسطی کےعلاقے لیاقت آباد کے فلائی اوور پرایم کیو ایم کے کارکنان کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ کراچی کے شہریوں نے پہلے بھی طالبان کی ہمنوا طاقتوں کو مسترد کرتے ہوئے ترقی پسند، لبرل، امن پسند اور جمہوری پارٹی (ایم کیو ایم) کو ووٹ دیا۔

انھوں نے اپنے ٹیلی فونک خطاب کے دوران ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ کو تینقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’ہم سے پاکستانیون کی طرح پیش آیا جائے‘۔

انھوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے امید ہے کہ وہ ان کی حب الوطنی پر شک کرنا چھوڑ دیں گے۔

الطاف حسین نے کہا کہ آج کے جلسے میں ہرمذہب، فرقے اور مسلک کے لوگ موجود ہیں اور ایم کیو ایم کی اس مقبولیت کے باعث مخالف جماعتیں بوکھلا ہٹ کا شکار ہیں۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کے قائد نے کنورنوید کو بحیثیت ایم این اے پیشگی مبارک بھی پیش کی۔

انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نفرت کے لفظ پر یقین نہیں رکھتی بلکہ ایم کیو ایم کا فلسفہ محبت اور صرف محبت ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ آپریشن ضرب عضب میں شریک افواج پاکستان کی کامیابی کی دعا کرتے ہیں۔

ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ یہ ملک قدرت کی دولت سے مالا مال ہے اور اسے وہ پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں۔

الطاف حسین نے حکومت سے بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کا مشورہ دیتے ہو ئے کہا کہ خدارا بلوچوں کو ان کے حقوق دیں اور قومی دھارے میں واپس لانے کی کوشش کی جائے۔

ایم کیو ایم کے قائد نے کشمیر کی حالیہ صورت حال پر کہا کہ کشمیریوں کے خلاف ہونے والے مظالم کا مسئلہ سلامتی کونسل میں اٹھایا جائے۔

الطاف حسین نے کہا کہ ایسی خارجہ پالیسی بنائی جائے جس سے پاکستان کے وقار میں اضافہ ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں