کشمیر: ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے ’بچہ‘ ہلاک

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2015
کشمیری رہنماؤں کی گرفتاری پر  جموں و کشمیر میں شہری سراپا احتجاج ہیں — اے ایف پی فائل فوٹو
کشمیری رہنماؤں کی گرفتاری پر جموں و کشمیر میں شہری سراپا احتجاج ہیں — اے ایف پی فائل فوٹو

سری نگر: ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے علاقے ہمالیہ میں ہونے والے ایک مظاہرے کے دوران پولیس کی فائرنگ سے ایک 16 سالہ لڑکا ہلاک ہوگیا۔

لڑکے کے ایک عزیز کا کہنا ہے کہ پولیس نے لڑکے کو حراست میں لینے کے بعد احتجاج کرنے والوں کے سامنے گولی ماری ہے۔

پولیس حکام نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ وہ ہلاک ہونے والے لڑکے کے عزیز کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کے تحت تحقیقات کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر: مظاہرین پر لاٹھی چارج، 14 افراد زخمی

خیال رہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں گذشتہ دنوں ہونے والی مقامی رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف حکومت کو شہریوں کی جانب سے سخت مزاہمت کا سامنا ہے جبکہ کشمیر بھر میں احتجاجوں اور ہڑتالوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

مذکورہ لڑکے کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کا واقعہ ہندوستان کے زیر انتظام علاقے میں مظاہرین اور مقامی انتظامیہ کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے دوسرے روز پیش آیا ہے۔

مقامی ہسپتال کے ترجمان اعجاز مصطفیٰ نے کہا کہ بچے کی ہلاکت گولی کے زخم سے ہوئی ہے جبکہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ واقع میں مزید 3 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) جاوید گیلانی کا کہنا ہے کہ اگر ہلاک ہونے والے بچے کے عزیز کے الزامات درست ثابت ہوئے تو کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی پرچم لہرانے پر حریت رہنما گرفتار

انھوں نے کہا کہ وہ ہلاک ہونے والے لڑکے کے عزیز سے بات کریں گے اور ان کی جانب سے بچے کو قتل کرنے کے الزامات کی روشنی میں تحقیقات کی جائیں گی۔

ادھر پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک علیحدہ بیان میں واقعے کو تسلیم کرتے ہو ئے اسے پولیس کی جانب سے ظلم قرار دیتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فورسز کی جانب سے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ طریقہ کار کی خلاف ورزی کرنے پر واقعے کے حوالے سے ابتدائی انکوئری کی جارہی ہے۔

دوسری جانب حریت رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف جموں و کشمیر میں گذشتہ روز بھی مکمل ہڑتال رہی اور بھوک ہڑتال پر بیٹھے کشمیری رہنما یاسین ملک کو پولیس نے گرفتاری کے بعد رہا کردیا۔

ادھر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے والے حریت رہنما مسرت عالم بھٹ کو بھارتی عدالت نے سات دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے جبکہ میر واعظ عمر فاروق اور سید علی گیلانی کو ان کے گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے۔

پاکستانی پرچم لہرانے میں کوئی حرج نہیں، مسرت عالم

مسرت عالم کا کہنا تھا کہ انہوں نے ذاتی طور پر پرچم نہیں لہرایا تھا تاہم ریلی میں موجود لوگوں نے ایسا کیا اور وہ نہیں سمجھتے کہ ایسا کرنا غلط ہے۔

47 سالہ مسرت عالم عالم ممکنہ طور پر سید علی گیلانی کے جانشین ہیں، جنھیں چار سال کے بعد رواں ماہ 7 مارچ کو رہا کیا گیا تھا۔

ان واقعات سے قبل اپنی نظر بندی کے وقت حریت رہنما مسرت عالم کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں پاکستانی پرچم لہرانے میں کوئی حرج نہیں۔

واضح رہے کہ سید علی گیلانی نے جمعے کو ترال میں ایک ریلی کا اعلان کیا تھا، جہاں 3 دن قبل سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ایک سویلین ہلاک ہوگیا تھا۔

1947 میں پاکستان اور ہندوستان کی برطانوی حکومت سے آزادی کے بعد کشمیر پر دونوں ممالک کا تنازع ہے، 1948 میں کشمیر کا کچھ حصہ آزاد کروایا گیا تھا جو اب آزاد کشمیر کہلاتا ہے، جبکہ پاکستان کی جانب سے متعدد بار اقوام متحدہ میں اس بات کو اٹھایا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر وہاں کی عوام کی خواہش کے مطابق حل کیا جائے۔

یاد رہے کہ 1989 میں کشمیری عوام نے خود بھی حریت کی مسلح تحریک شروع کی ہے جس میں وہ ہندوستان سے آزادی اور کشمیر سے فوجی انخلاء کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں