بلوچستان:بچوں کی ہلاکت پر اپوزیشن، حکومت پر برس پڑی

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2015
بلوچستان  کی آپوزیشن جماعتوں نے قلعہ سیف اللہ میں ویکسین سے بچوں کی ہلاکت پر صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے — رائٹرز فائل فوٹو
بلوچستان کی آپوزیشن جماعتوں نے قلعہ سیف اللہ میں ویکسین سے بچوں کی ہلاکت پر صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے — رائٹرز فائل فوٹو

کوئٹہ: بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے صوبائی اسمبلی کو یقین دہانی کروائی ہے کہ قلعہ عبداللہ میں مبینہ طور پر ویکسین سے ہلاک ہونے والے بچوں کے واقعے کی وجوہات جاننے کے لئے ہونے والی تحقیقات کی رپورٹ کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

انھوں نے یہ یقین دہانی صوبائی اسمبلی میں مذکورہ واقع پر اپوزیشن کی جانب سے ہونے والی تنقید کے بعد کروائی ہے۔

اسپیکر میر جان محمد جمالی کی سربراہی میں بلوچستان اسمبلی میں ہونے والے اجلاس کے دوران اسمبلی میں آپوزیشن ممبران کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ قلعہ سیف اللہ میں بچوں کی ہلاکت کی وجہ غیر معیاری ویکسین کا استعمال ہے۔

مزید پڑھیں: بچوں کی اموات کی تحقیقات کے لئے احکامات جاری

صوبائی وزرات صحت رحمت صالح بلوچ نے آپوزیشن کے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی ہلاکت کی وجہ دیگر بیماریوں میں مبتلہ ہونے تھی۔

انھوں ںے اسمبلی کو بتایا کہ واقعے کی تحقیقات کے لئے میڈیکل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں مذکورہ ویکسین فراہم کرنے والے عالمی ادارہ صحت کے ممبران بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ بلوچستان کے علاقے قلعہ سیف اللہ میں دو روز کے دوران مبینہ طور پر خسرہ کے ٹیکے لگانے سے ایک ہی خاندان کے پانچ بچے ہلاک ہوگئے تھے۔

صوبائی ادارہ صحت کے حکام کی وضاحتوں کے برعکس بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بچے ویکسینیشن سے قبل ٹھیک ٹھاک تھے اور بچوں کی حالت انجیکشن لگائے جانے کے بعد بگڑی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: انسداد خسرہ ٹیم پر حملہ

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران محکمہ صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ واقعے کو سیاسی رنگ دیا جارہا ہے، ان کا دعویٰ تھا کہ ایک ہی وائل سے کئی اور بچوں کو بھی دوا دی گئی لیکن انہیں کچھ نہیں ہوا۔

ڈی جی ہیلتھ نے ہلاک ہونے والے بچوں کے والدین کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی اموات دست اور قے کی وجہ سے ہوئی۔

ورثاء کی جانب سے واقعے کی شفاف تحقیقات اور واقعے کے ذمہ داران کیخلاف کارروائی کے مطالبے کے بعد صوبائی محکمہ صحت کے حکام نے تحقیقات کا حکم دے دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں