کشمیری نوجوان کا قتل، 2 اہلکار گرفتار

19 اپريل 2015
حریت کانفرنس سے تعلق رکھنے والے افراد نوجوان کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں— اے پی فوٹو
حریت کانفرنس سے تعلق رکھنے والے افراد نوجوان کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں— اے پی فوٹو

کشمیر میں احتجاج کے دوران ایک نوجوان کو ہلاک کرنے کے الزام میں دو ہندوستانی پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک پولیس اہلکار اپنے ساتھی کو حکم دیا تھا کہ وہ پتھراؤ کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کرے۔

بیان کے مطابق دونوں اہلکاروں کو کارروائی کے ضابطے کی خلاف ورزی کا گرفتار کیا گیا ہے۔

تاہم مقتول نوجوان کے رشتہ داروں اور شاہدین نے پولیس بیان کو متضاد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ نوجوان کو حکام کی جانب سے حراست میں لے کر قتل کیا گیا۔

مقامی افراد اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا ماننا ہے کہ ہندوستانی پولیس کی جانب سے اس طرح کی تفتیش کے بہت کم ہی نتائج سامنے آتے ہیں اور یہ بیانات صرف لوگوں کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے جاری کیے جاتے ہیں۔

مذکورہ نوجوان کی ہلاکت پر گزشتہ شب سرینگر میں مشتعلیں بھی روش کی گئیں۔

گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے احتجاج اور ہڑتال کے بعد اتوار کو وادی کے بیشتر مقامات میں امن رہا تاہم سرینگر میں خوف کی فضا برقرار رہی اور پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے گاڑیوں کو روک کر لوگوں سے سوال جواب کا سلسلہ جاری رہا۔

یاد رہے کہ کشمیر میں گزشتہ ہفتے اس وقت صورتحال مزید خراب ہو گئی تھی جب علیحدگی پسند رہنما مسرت عالم اور مظاہرین نے ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران پاکستان کے حق میں نعرے بازی کی۔

یاد رہے کہ کشمیر کا خطہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک تنازع ہے اور یہاں آباد مسلم اکثریت ہندوستان سے علیحدگی چاہتی ہے۔

کشمیر میں 1989 سے اب تک ہندوستانی فوج کے مظالم میں 68 ہزار سے زائد کشمیر ہلاک ہو چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں