قابل اعتراض تصاویر شیئر کرنے والی ماڈل گرفتار

21 اپريل 2015
مقامی پشتو ٹیلی ویژن چینل کی میزبان پر ایک خاتون پولیس کانسٹیبل کی ذاتی تصاویر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کا الزام ہے—۔فائل فوٹو
مقامی پشتو ٹیلی ویژن چینل کی میزبان پر ایک خاتون پولیس کانسٹیبل کی ذاتی تصاویر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کا الزام ہے—۔فائل فوٹو

پشاور: موبائل فون کے ذریعے ایک خاتون کی قابل اعتراض تصاویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس (سوشل میڈیا) پر پوسٹ کرنے والی خاتون ماڈل کو فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے مقامی عدالت کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے کے بعد گرفتار کرلیا۔

مقامی پشتو ٹیلی ویژن چینل پر میزبانی کے فرائض سرانجام دینے والی ملزمہ نیلم اسماعیل کو الیکٹرانک ٹرانسیکشن آرڈیننس برائے 2002 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

ان پر ایک خاتون پولیس کانسٹیبل کی ذاتی تصاویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا الزام ہے۔

خاتون کانسٹیبل کے بھائی عمران خان کی مدعیت میں درج کرائے گئے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چند دن قبل ملزمہ اور ان کے شوہر نے دھوکہ دہی سے ان کی بہن کی کچھ تصاویر حاصل کیں اور انہیں سوشل میڈیا اور موبائل فون کے ذریعے دیگر لوگوں کے ساتھ شیئر کردیا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نصرت یاسمین، ملزمہ نیلم کے ساتھ ساتھ اُن کے شوہر محسن علی شاہ کی درخواست ضمانت بھی مسترد کرچکی ہیں، جنھیں مذکورہ کیس میں ہی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ملزم جوڑے پر الیکٹرانک ٹرانسیکشن آرڈیننس برائے 2002 کی دفعہ 36 ( ذاتی معلومات کی رازداری کی خلاف ورزی) اور دفعہ 37 (معلومات میں غیر مجاز ترمیم، تبدیلی یا نقصان پہنچانے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں